وزیراعظم عمران خان ان دنوں عوامی جمہوریہ چین کے دورے پر ہیں۔وزیر خارجہ ، وزیر ِ خزانہ، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے وزیر ، وزیر اطلاعات ،مشیر قومی سلامتی ،مشیرتجارت اور سی پیک کے لیے وزیر اعظم کی معاون ِخصوصی پر مشتمل اعلیٰ سطحی وفد بھی ان کے ساتھ ہے۔ چین میں انہوں نے ابتک چینی ٹھنک ٹینکس اور مختلف اداروں کے سربراہوں سے ملاقاتیں کی ہیں جن میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبہ جات میں تعاون اور سرمایہ کاری کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ۔ وزیراعظم نے این ڈی آر سی کے چیئرمین ہی لی فنگ سمیت چین کی سرکردہ سرکاری و نجی کمپنیوں کے رہنمائوں سے ملاقات کی۔ کارپوریٹ رہنمائوں نے دھاتوں اور کاغذ کی ری سائیکلنگ‘ توانائی‘ ٹیکسٹائل‘ فائیو آپٹکس نیٹ ورکس‘ ہائوسنگ‘ ڈیری اور واٹر مینجمنٹ سے متعلق منصوبوں میں پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔ سرمایہ کاری بورڈ (بی او آئی) پاکستان اور نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمشن (این ڈی آر سی) چین نے سی پیک کے تحت صنعتی تعاون سے متعلق فریم ورک معاہدے پر دستخط کئے ،مجموعی طور پر اربوں ڈالر کے 18 معاہدے کیے گئے ۔وزیراعظم نے دیگر عالمی رہنمائوں کے ہمراہ بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022ء کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کی۔
وزیراعظم کے دورہ چین کے حوالے سے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر تذکرے اور تبصرے کئے جا رہے ہیں اور عالمی صورتحال اور خصوصاً افغانستان‘ بھارت‘ امریکہ اور ایران کے درمیان پاک چین تعلقات کے پس منظر میں اس دورے کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔ چین پاکستان کا قابل اعتماد دوست ہے۔ بہت سے عالمی ایشوز پر ہمارے مؤقف میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔ باہمی دوستی اور تعاون پر مبنی تزویراتی شراکت داری ہر آزمائش میں پوری اتری ہے۔ سی پیک سے دونوں ملکوں کے عوام مستفید ہو رہے ہیں اور اس کے تحت جاری منصوبے جلد مکمل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں کیونکہ ان منصوبوں نے پائیدار معاشی ترقی کی ٹھوس بنیاد فراہم کر دی ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان کے اقتصادی منظرنامے میںخوشگوار تبدیلی واقع ہوگی۔ سو اس صورتحال میں۔ مختلف حلقوں کی جانب سے یہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ وزیراعظم کی چینی قیادت سے ملاقات مثبت اور دور رس اثرات کی حامل ہوگی۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید گرم جوشی اور استحکام پیدا ہوگا جس کا فائدہ دونوں ممالک کے عوام کو حاصل ہوگا۔