شیوہِ سلیمانی

Feb 06, 2022

حضرت شاہ ہمدان ذخیرۃ الملوک میں ایک حکایت بیان کرتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے باورچی خانے میں جنات نے پتھروں کی بڑی بڑی دیگیں بنادی تھیں اور ان کے باورچی خانے میں ایسی بہت سی دیگوں میں کھانا پکتا اورخلقت کو کھلایا جاتا۔لیکن آپ کا اپنا طرزِعمل یہ تھا کہ آپ اکثر روزہ رکھتے اورتخت پر بیٹھ کر کجھور کے پتوں سے ٹوکریاں بنایا کرتے تھے۔جب رات ہوجاتی توٹوکری کو بازار میں بیچ دیتے اوراس کی قیمت سے جو کی روٹی خرید کر کھاتے اورسر پر کپڑا لپیٹ کر قبرستان میں چلے جاتے اگر کوئی مسکین مل جاتا تو جوکی روٹی میں اسے بھی شریک کرلیتے ،کہا جاتا ہے کہ آپ کادربار اورآپ کا تخت مثالی نوعیت کا تھا۔ جنات نے ایک وسیع میدان میں چاندنی کا فرش بچھادیا تھا اس کے درمیان میںسونے سے بناہوا تخت آراستہ تھا جس کے اردگرد سونے اورچاندی کی بنی ہوئیں کرسیاں رکھی ہوئی تھیں۔اوربرابر ہی بہت سے محراب بنادیے گئے تھے۔ جب دربار لگتا اورحضرت سلمان علیہ السلام تخت پر بیٹھ جاتے تو انبیاء کی اولاد اورامراء ان سنہری اورنقرئی کرسیوں پر بیٹھ جاتے اورعابد محرابوں میں نماز کے لیے کھڑے ہوجاتے۔ جن وانس پر مشتمل فوج سامنے ترتیب وار صف باندھ لیتی اورپرندے ہوا میں میدان کے اوپر سایہ فگن ہوجاتے۔ ہوا ان کے تخت کو دوش پر اڑائے پھرتی۔ ان تمام اختیارات کے باوجود وہ جوکی روٹی بھی سیر ہوکر نہ کھاتے کہ مبادا کوئی شخص میرے ملک میںبھوکا نہ رہ جائے اورمجھے اس کے حال کی خبر نہ ہوسکے اوراس کی بھوک کی وجہ سے میری شکم شیری کا مواخذہ نہ ہوجائے۔
جیسا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانے میں ان کا وطن قحط کا شکار ہوگیا۔ آپ اس زمانے میں لوگوں کو شکم سیر ہوکر کھانا کھلاتے اورخود بھوکے رہتے تاکہ بھوک کی مشققت اورابتلاء سے واقف رہیںاوربھوکوں کے آزارکو بھول نہ جائیں۔
ایک دن حضرت سلمان علیہ السلام نے کسی سے سنا وہ کہہ رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت سلمان کو ایک عظیم ملک عطاء کیا ہے کہ مخلوقات میں نہ تو کسی کو ملا اورنہ ملنے کی امید ہے ۔
حضرت سلمان علیہ السلام نے سنا تو فرمایا : اے نادان سن ! مجھے اللہ کی قسم اگر صدقِ نیت سے ایک تسبیح پڑھی جائے تو اس کا ثواب سلمان کے ملک سے ہزار گناہ زیادہ ہے کیونکہ یہ ملک فانی ہے لیکن اس تسبیح کا ثواب جاودانی ہے۔ (ذخیرۃ الملوک)

مزیدخبریں