مشرف پاکستان کے آرمی چیف‘ صدر‘ چیف ایگزیکٹو رہے‘ بھارت سے 3 جنگیں لڑیں 


اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) جنرل (ر) پرویز مشرف 1943ء کو نئی دہلی میں پیدا ہوئے اور 1947ء میں قیام پاکستان کے بعد والدین کے ہمراہ کراچی منتقل ہوئے۔ 1964ء میں 29 ویں پی ایم اے لانگ کورس سے فارغ التحصیل ہوئے۔ آرٹیلری رجمنٹ کی 61 ویں ایس پی یونٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ آرمی کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ سے گریجوایشن کی اور پھر رائل کالج آف ڈیفنس سٹڈیز لندن میں زیر تعلیم رہے۔ پرویز مشرف پاک فوج میں آرٹیلری، انفینٹری اور ایس ایس جی یونٹ کا حصہ رہے اور 1965ء اور 1971ء  کی پاک بھارت جنگ میں بھی حصہ لیا۔ اکتوبر 1998ء کو اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے جنرل پرویز مشرف کو آرمی چیف مقرر کیا، ان کی سربراہی میں پاک فوج نے کارگل کی جنگ لڑی۔ سابق صدر نے 12 اکتوبر 1999ء کو ملک میں مارشل لاء  نافذ کیا اور آرمی چیف کیساتھ ملک کے چیف ایگزیکٹیو بھی بن گئے۔ 20 جون 2001ء کو ریفرنڈم کے نتیجے میں صدر مملکت کا عہدہ سنبھالا۔ پرویز مشرف نے 2007ء میں آرمی چیف کا عہدہ چھوڑنے کے بعد بطور سویلین صدر کا منصب سنبھالا۔ جنرل مشرف کے متنازعہ سیاسی فیصلوں اور آئینی ترمیم میں لیگل فریم ورک آرڈر سب سے اہم رہا جس کے تحت 58 ٹو بی کے تحت اسمبلیاں توڑنے کا اختیار واپس صدر پاکستان کو دے دیا گیا۔ ان کی جانب سے دیے گئے این آر او کے نتیجے میں بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کی وطن واپسی ہوئی۔ اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان افتخار چوہدری سے استعفیٰ طلب کیا اور انکار پر انہیں معزول کرتے ہوئے عبدالحمید ڈوگر کو نیا چیف جسٹس بنا دیا گیا۔ اس فیصلے کے خلاف وکلاء  تحریک چلی جس کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل نے چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بحال کر دیا تاہم جنرل مشرف نے 3 نومبر 2007ء کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے آئین معطل کر دیا۔ ان کے دور میں 27 دسمبر 2007ء کو لیاقت باغ میں انتخابی جلسے کے اختتام پر بے نظیر بھٹو دہشت گردوں کے میں حملے میں شہید ہو گئیں۔ 18 فروری 2008ء کو ملک میں نئے انتخابات ہوئے اور پیپلزپارٹی نے اقتدار میں آتے ہی صدر پرویز مشرف کے خلاف مواخذے کی تیاری شروع کر دی جس پر پرویز مشرف اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ 1999ء سے 2008ء کے دوران جنرل پرویز مشرف پر چار جان لیوا حملے بھی ہوئے۔ سال 2013ء میں مسلم لیگ ن کو اقتدار ملا تو انہوں نے آئین توڑنے کے جرم میں پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ درج کر وا دیا جس کے بعد خصوصی عدالت میں ان کے خلاف کارروائی کا آغاز ہوا۔ اس دوران، پرویز مشرف عدالت میں پیش ہوتے رہے اور پھر بیمار ہونے پر علاج کی غرض سے مارچ 2016ء میں دبئی چلے گئے جس کے بعد انہیں دسمبر 2019ء میں سنگین غداری کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنا دی گئی جسے بعد میں ختم کر دیا گیا اور فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا گیا۔ انہوں نے آل پاکستان مسلم لیگ کے نام سے سیاسی پارٹی بنا کر کوچہ سیاست میں بھی قسمت آزمائی کی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...