روئی کی پیداوار میں ساڑھے 26 لاکھ گانٹھوں کی تشویشناک حد تک کمی


کراچی (کامرس رپورٹر)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھاؤ میں تیزی کا تسلسل جاری رہا۔ کوالٹی روئی کا بھاؤ مزید فی من ایک ہزار تا 1500روپے بڑھ کر فی من 22500تا 23ہزار روپے تک پہنچ گیا ۔دوسری جانب پھٹی کے بھاؤ میں بھی اضافہ کا رجحان رہا گو کہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن نے اسپاٹ ریٹ میں فی من1500روپے کا اضافہ کردیا۔ مقامی طور پر دن بدن روئی کے اسٹاک میں کمی ہوتی جارہی ہے ابھی بھی L/C کا مسلہ چل رہا ہے جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل ملز کو مقامی روئی کم کوالٹی کی ہونے کے باوجود انچے داموں خریدنی پڑرہی ہے ڈالر کی انچی اڑان کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر میں بھی کچھ جان آنے لگی ہے کاٹن یارن کی ڈیمانڈ میں بھی کچھ حد تک اضافہ رہا دوسری جانب جنرز جنہوں نے انچے دام کا اسٹاک رکھا ہوا تھا ان کا کاٹن بھی مناسب بھا پر فروخت ہونے لگا ہے۔ صورت حال آئندہ دنوں میں بھی تیز رہنے کی توقع ہے۔فروری کا مہینہ شروع ہوچکا ہے کپاس کے کاشتکار آئندہ سیزن کیلئے کپاس کی بوائی شروع کرنے کی تیاری کررہے ہیں فی الحال موسم سرما کی وجہ سے گندم کی فصل اترنے میں تاخیر ہورہی ہے بہر حال لوئر سندھ کے کاشتکاروں کا خیال ہے کہ فروری کے آخر میں جزوی طور پر کپاس کی بوائی شروع کردی جائے گی۔ملک میں روئی کی پیداوار تقریبا 50 لاکھ گانٹھوں کی توقع ہے اس سال سیلاب اور بارشوں کی وجہ سے خصوصی طور پر سندھ میں روئی کی فصل کو بہت نقصان ہوا لیکن گزشتہ کئی سالوں کی صورت حال دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ملک میں روئی کی پیداوار آئندہ دو تین سالوں میں تقریبا 80 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی گنجائش ہے جو ملک کے سبسے بڑے ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے لمحہ فکریہ ہے ڈالر کی انچی اڑان کی وجہ سے درآمدی روئی بہت ہی مہنگی ہوجائے گی ملک کی ٹیکسٹائل کی صنعت کو چلانے کیلئے کپاس کی پیداوار میں اضافہ کرنا انتہائی ضروری ہے اس کیلئے APTMA کو سرکار کے متعلقہ اداروں سے مل کر کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے حکمت عملی تیار کرنی چاہئے۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من1500روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من22,000روپے کے بھا ؤپر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن کے بھاؤ میں مجموعی طور پر استحکام رہا۔ نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھاؤ فی پانڈ 85 تا 87 امریکن سینٹ کے درمیان رہا۔

ای پیپر دی نیشن