زور قلم … فاروق مرزا
farooq62@yahoo.com
پاکستان میں مبینہ دہشت گردی کے پیچھے بڑی طاقتیں ہیں اور وہ ملک کو ایسے مقام پر لا کھڑا کرنا چاہتی ہیں جہاں اسکو تباہی کی طرف لے جایا جائے اور پھر اسکے ساتھ bargaining کی جائے ایک طرف معاشی بدحالی سنگین حد تک چلی گئے ہے سیاسی عدم استحکام اور دوسری طرف دہشت گردی نے ملک میں اجتماعی طور پر خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے ایسا لگتا ہے کہ ایک منظم منصوبے کے تحت پاکستان میں عدم استحکام پیدا کر کے ایک نئی گیم کا آغاز کر دیا گیا ہے پاکستان میں بڑھتی ہوںئی دہشت گردی اور معاشی بدحالی ،سیاسی عدم استحکام کے پیچھے کیا مضمرات ہیں؟آئیے جائزہ لیتے ہیں کہ کون کون سی طاقتیں اس کھیل میں شامل ہیں؟اور کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہیں ؟پاکستان جغرافیائی لحاظ سے دنیا کا اہم ترین ملک ہے اور معدنیات سے مالامال ہے ایک طرف افغانستان میں ایک عرصے سے امن کیلئے پاکستان کوششیں کرتا رہا اور دوسری طرف انڈیا کیساتھ کشمیر کی وجہ سے محاذ آرائی کافی عرصے سے شروع ہے دونوں سرحدوں پر افواج گزشتہ 4 سال سے واپس نہیں آئیں نیوکلیئر سٹیٹ ہونے کی وجہ سے دنیا پاکستان کو ایک آنکھ نہیں بھاتا پاکستان میں علاقائی بلاک کے علاوہ بین الاقومی سیاسی منظرنامہ تبدیل ہو رہا ہے اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات ابھی تک متعین نہیں ہو سکیں۔
امریکا کے افغانستان سے نکلنے کے بعد سب سے زیادہ نقصان انڈیا کو اٹھانا پڑا تھا اسکی اربوں روپے کی انویسمنٹ اور انفراسٹرکچر تباہ ہوا، افغانستان سے اسکو بھاگنا پڑا، طالبان حکومت بننے کے فوری بعد پاکستان کیساتھ قربت انڈیا کو اچھی نہیں لگی اور اس نے فوری طور پر بلوچستان کو اپنا ہدف بنایا اور دہشت گردی کا آغاز وہاں سے شروع ہوا پاکستان میں ایک نیوکلیئر میزائل بھی انڈیا نے داغا اور پاکستان نے اس کا ابھی تک جواب بھی نہیں دیا عمران خان نے اپنے دور حکومت میں امریکا کی سیول حکومت کیساتھ تعلقات اچھے نہ رکھے،اور پاکستانی ملٹری کے قریب رہے اس سے پاکستان کے اندر سیول ملٹری تعلقات میں دوری رہی اور امریکا اس کا فائدہ اٹھاتا رہا افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد پاکستان اسکو اپنی فتح سمجھتا رہا اور افغان طالبان بھی بغلیں بجاتے رہے مگر منظر نامہ مختلف تھا امریکا کبھی بھی پاکستان اور افغانستان سے اپنا اثرو رسوخ ختم نہیں کرنا چاہتا اور وہ اس گیم کا حصہ رہے گا اور رہنا چاہتا ہے عمران خان نے امریکا کیساتھ تعلقات خراب کر کے اسکو زخمی کر دیا اور پھر پاکستان کی اسٹیبلیشمنٹ کی پالیسی بھی سمجھ سے بالاتر تھی پہلے مرحلے میں پاکستان نے امریکا کی سمٹ دیموکریسی میں جانے سے انکار کیا کیونکہ اس میں چین اور روس بھی نہیں گئے اور تاثر یہ ابھرا کہ پاکستان اب امریکی بلاک سے نکل کر چین اور روس کا ساتھ دے گا اس پر امریکی بہت ناراض تھے اسکے فوری بعد عمران خان نے اس دن روس کا دورہ کیا جس دن روس نے بوکرائن پر حملہ کیا تھا اسکے سنگین اثرات پاکستان امریکا تعلقات پر پڑے۔امریکا نے اس پر ناراضگی کا بھی اظہار کیا دوسری دفعہ جب بلاول بھٹو امریکا گئے تو انہوں نے عمران خان کے دورے کو انڈورس کر دیا جس پر امریکا اور پاکستان میں دوریاں بڑھتی گئیں حالیہ شہباز شریف کی روسی صدر پیوٹن سے ملاقات اور بلاول بھٹو کا روس کا حالیہ دورہ اور روس کے وفد کا پاکستان میں آیا اور گیس کے علاوہ دیگر منصوبوں پر بات چیت کرنا امریکا کو ایک آ نکھ نہیں بھایا بظاہر امریکا نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان روس سے اپنی ضرورت کیلئے آئل اور گیس سستی خرید سکتا ہے مگر دنیا جانتی ہے کہ اسکا کیا مطلب ہے؟
پاکستان، روس کی قربت کے اثرات پاکستان کو بھگتنے پڑ رہے ہیں جیسے ہی پاکستان روس کے قریب ہوا ہے پاکستان میں دہشت گردی بڑھ چکی ہے تحریک طالبان اور طالبان منظم طریقے سے پاکستان ،افواج پاکستان پر حملہ آور ہو چکے ہیں اس دہشت گردی میں انڈیا کا مکمل ہاتھ ہے اور پیچھے بیٹھ کر پاکستان کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہا ہے اور دوسری طرف مودی نے یہ بھی دعویٰ کر دیا ہے کہ میں نے پاکستان کے ہاتھ میں کشکول دے دیا ہے اور وہ در در پر بھیک مانگ رہا ہے پاکستان کی چین کیساتھ قربت امریکیوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتی تھی روس کیساتھ قربت نے مزید حالات خراب کر دیئے ہیں دوسری طرف ایران کا اس حالیہ دہشت گردی میں بھی بڑا حصہ ہے ایرانی باڈر سے پاکستان پر حملے سمجھ سے بالاتر ہیں ایران کی سرزمین پہلے بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہوئی گلبھوشن بھی ایران سے بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی کرتا تھا پاکستان کے اندر دہشت گردی میں ایران کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا پاکستان میں بیرونی نیٹ ورکس اسقدر فعال ہیں کہ وہ معاشی عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں مارکیٹ میں ڈالر کی عدم دستیابی ،بینکوں سے پیسوں کی چوری،اور معاشی تباہ حالی بڑھتی جا رہی ہے مارکیٹ میں اضطراب پیدا کر دیا گیا ہے اور انویسٹرز کا اعتماد ختم ہو چکا ہے اسکے علاوہ سیاسی عدم استحکام دانستہ طور پر پیدا کیا جا رہا ہے۔۔
بظاہر روس اور پاکستان کی قربت کے متعلق یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ پاکستان آ ئل اور گیس کے علاوہ سستی گندم خریدے گا مگر معاملات کچھ اور نظر آتے ہیں پاکستان شاہد روس سے "S400 defence missile system" خریدنے کی بات کر رہا ہے جو روس نے انڈیا کو دیا ہے اور انڈیا نے ہماری پنجاب کی سرحد پر لگا کر چین اور پاکستان دونوں کو دھمکیاں دینی شروع کر دی ہیں ایک میزائل پاکستان میں داغا بھی ہے اگر امریکا پاکستان کیساتھ تعلقات رکھنا چاہتا ہے تو امریکا اپنا میزائل ڈیفنس سسٹم پاکستان کو دے سکتا ہے اور شاہد پاکستان روس کی گود میں نہ جائے اور تعلقات بھی ٹھیک رہیں مگر ایسا ہو گا نہیں چین کیساتھ دوستی کے باوجود چین نے پاکستان کو میزائل ڈیفنس سسٹم نہیں دیا پاکستان کی ایک مجبوری ہے کہ وہ S400 کیلئے روس سے بات چیت کرے اور تعلقات بہتر بنائے پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے پیچھے بیرونی قوتوں کا ہاتھ ہے جو پاکستان کو دیوار کیساتھ لگانا چاہتی ہیں اور پھر اس پر دباؤ بڑھا کر اپنی مرضی کا نظام لانا چاہتی ہیں پاکستان کے اندر تحریک انصاف افواج،اداروں کے خلاف کھڑی ہو چکی ہے اور ایسے حالات تو دشمن ملک کے سامنے بھی نہیں ہوئے اور ایک پولیٹیکل پارٹی وہ دشمنی جو دشمن ملک نے نہیں کی وہ ایک پولیٹیکل پارٹی کر رہی ہے عمران خان نے فوج کو اسقدر بدنام کیا کہ عوام میں فوج کے متعلق غلط فہمیاں اور دوریاں پیدا کی جا رہی ہیں یہ کام دشمن نہیں کر سکا جو پاکستان کے اندر پولیٹیکل پارٹی کر رہی ہے پشاور میں CTD کی عمارت پر دہشت گردوں کا حملہ اور بعد میں خانیوال میں CTD کے اعلیٰ آفیسران کا قتل سمجھ آتا ہے ایک منظم سازش کے تحت ہوا اور پھر ایک ہفتے کے اندر اندر پنجاب اور KPK کی حکومتیں تحلیل ہو گئیں اور کنٹرول واپس اداروں نے لے لیا اگر کنٹرول نہ لیا جاتا تو شاہد پنجاب میدان جنگ بن جاتا اور دہشت گردی کی لہر KPK سے ہٹ کر ناردرن ایریاز گلگت بلتستان،اور کشمیر تک چلی جاتی ایک پولیٹیکل پارٹی اور فوج کے درمیان محاذ آرائی کے پیچھے بھی بیرونی قوتوں کا ہاتھ نظر آتا ہے اس میں ایران کی شمولیت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا پشاور میں ایک مسجد میں بڑا خودکش دھماکا کسی منظم منصوبے کا ایک حصہ ہے اس میں انڈیا کی مداخلت (انوالمنٹ) کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا مسجد میں دھماکا کوئی بھی مسلمان ملک یا طالبان یا مسلمان سوچ بھی نہیں سکتا کہ وہ مسجد کو شہید کرے اور مسجد کے اندر اتنی بڑی قتل و غارت کرے مسجد کو نشانہ بنایا گیا اور شہید کیا گیا اور پروگرام کے تحت مسلمانوں کے جذبات مجروح کئے گئے تاکہ اجتماعی خوف و ہراس پیدا کیا جا سکے ادارے یقیناً اس بات کو نظر انداز نہیں کرینگے کہ اس میں انڈیا یا کسی اور بیرونی قوت کا ہاتھ ہے
دہشت گردی کی وارداتیں اس وقت کی جا رہی ہیں جب پاکستان میں معاشی بدحالی بے قابو ہے اور پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے اسکے ساتھ ساتھ سیاسی عدم استحکام اس دہشت گردی سے بھی بڑا خطرہ نظر آتا ہے اسکے ساتھ ساتھ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے اثرات ابھی بھی قابو نہیں آئے روڈ،انفراسٹرکچر، بڑیپل ،اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر گل سڑ رہے ہیں اور ان کو بنیادی ضروریات زندگی کے علاوہ رہنے کی جگہ بھی میسر نہیں ہے اس مشکل حالت میں فوری طورپر پاکستان میں قومی کانفرس بلانے کی ضرورت ہے اور سیاسی جماعتوں کو مکمل پاکستان کے استحکام کیلئے ایک سوچ رکھنے کی ضرورت ہے اور ایک ایجنڈے پر کام کرنے کی ضرورت ہے اختلافات بھلا کر قومی سوچ پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس سے پیرونی سرمایہ پاکستان میں آئے گا اور سیاسی استحکام سے پاکستان کے اندر معاشی استحکام آئے گا اداروں کے خلاف مہم جوہی ختم کرنی ہو گی اور فوج اور ادارے ایک ہو کر دہشت گردی پر قابو پانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں سیاسی مدد کی ضرورت رہے گی پاکستان کا استحکام ہی سب کا ہدف ہونا چاہئے اسکے بعد پاکستان کی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے سیاسی قومی سوچ کے تحت روس اور امریکا کے ساتھ تعلقات کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے اور پاکستان کو کسی بلاک کا حصہ بننے کے بجائے تمام ممالک کیساتھ دوستانہ تعلقات رکھنے کی ضرورت ہے اس میں پاکستان کی بھلائی ہے افغانستان میں طالبان کیساتھ دو ٹوک بات کرنا ضروری ہے اگر طالبان پاکستان کیساتھ دہشت گردی روکنے میں مدد نہیں کرتے اور افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت کیلئے استعمال ہو رہی ہے تو پاکستان کو فوری طورپر طالبان حکومت کی تمام مراعات واپس لے کر باڈر بند کر دینا چاہئے اور اسکے ساتھ ساتھ افغانوں کو پاکستان سے نکالنا شروع کرنا چاہئے اور تمام راہداری اور افغان ٹریڈ کو بھی اسوقت تک معطل کرنا چاہئے جب تک طالبان ایک مشترکہ امن معاہدے پر دستخط نہیں کرتے اور وہ دہشت گردی کو نہ روکے اور پاکستان کیساتھ تعاون کرے!!