اوگرا نے یکم جنوری سے گیس قیمتوں میں اضافہ کردیا جس میں سوئی سدرن کیلئے 8.57 فیصد اور سوئی ناردرن کیلئے 35.13 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے، اس کے ذریعے 98 ارب روپے کا خسارا پورا کیا جائیگا۔ تفصیلات کے مطابق بھاری اور ناقابل برداشت بل وصول کرنے والے گیس صارفین کیلئے ایک اور جھٹکا، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے 30 جون 2024 تک 98 ارب روپے کے خسارے کو پورا کرنے کے لیے یکم جنوری 2024 سے سوئی ناردرن کی گیس کی قیمت میں مزید 35.13 فیصد اور سوئی سدرن کی گیس کی قیمت میں 8.57 فیصد اضافہ کردیا۔ رواں مالی سال 2023-24 میں گیس کی قیمتوں میں یہ دوسرا اضافہ ہے، ریگولیٹر نے 2 فروری 2024 کو گیس کی تجویز کردہ قیمت میں 1291 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی اوسط قیمت، جو پہلے 2 جون 2023 کو طے کی گئی تھی، سے اوسطاً 23.16 فیصد اضافہ کرکے 1590 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی سفارش کی تھی۔ آئی ایم ایف پہلے ہی حکومت سے خواہش کرچکا ہے کہ گیس پر نظرثانی کے عمل کو دو سال میں لاگو کیا جائے تاکہ مقامی گیس کے شعبے میں گردشی قرضے کے ذخیرے کو کم کیا جاسکے جو اس وقت 1250 ارب روپے ہے۔ اوگرا دو سال میں گیس کی قیمتوں کا اعلان کرنے کا پابند ہے، حکومت کسی بھی موجودہ مالی سال میں یکم جولائی اور پھر یکم جنوری سے گیس کی قیمتیں نافذ کرنے کی پابند ہے۔ اوگرا کے 2 فروری 2024 کو اس کی آفیشل ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے گئے فیصلوں کے مطابق سوئی ناردرن گیس کی قیمت 1673.82 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی ہے جب کہ اس سے قبل 2 جون 2023 کو مقرر کردہ قیمت 1238.68 روپے تھی۔ اسی طرح ریگولیٹر نے سوئی سدرن کی گیس کی قیمت 1350.68روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھاکر 1466.40روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کر دی ہے۔ ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ یہ گیس کی قیمتوں کا موازنہ یکم جنوری 2024 سے لاگو ہونے کے عزم کی بنیاد پر ہے، اس سے پہلے کے تعین سے جو کہ اسی مالی سال 2023-24 میں یکم جولائی سے نافذ ہونا تھا۔