فنڈنگ روکے جانے کے خلاف اونروا کے ملازمین سراپا احتجاج

اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’اونروا‘ کی فنڈنگ روکے جانے کے فیصلے کے بعد ایجنسی کے ملازمین نے احتجاج شروع کیا ہے۔

امریکی اخبار "نیو یارک ٹائمز" نے بتایا ہے کہ فروری کے آخر تک ’اونروا‘ کو بھاری مالی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یواین ڈبلیو آر اے) میں عرب ورکرز کی یونین نے منگل کے روز مغربی کنارے میں احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کیا۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ امدادی ایجنسی کی امداد روکنے کے پیچھے اسرائیل کی مذموم مہم کا ہاتھ ہے جو فلسطینیوں کی آخری امید کو بھی ختم کرنا چاہتا ہے۔یونین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بدھ کو شمالی، وسطی اور جنوبی مغربی کنارے میں تین احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کرے گی۔عرب ورکرز کی یونین نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ اس نے گذشتہ جمعرات کو فلسطینی کیمپوں کی عوامی کمیٹیوں، فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے محکمہ برائے مہاجرین کے امور اور فلسطینی تنظیموں کی شرکت کے ساتھ ایک اجلاس کے بعد اپنا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کی طرف سے اسرائیل کے خلاف لڑنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور ان الزامات کی آڑ میں ایجنسی کا مالی تعاون روکنے کی مذمت کرتے ہیں۔یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے 12 ملازمین پر 7 اکتوبر کی کارروائیوں میں حصہ لینے کا الزام لگایا تھا جس کے نتیجے میں 1,200 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیلی الزامات کے بعد تقریباً 20 ممالک نے اقوام متحدہ کی ایجنسی کو دی جانے والی اپنی امداد معطل کر دی تھی۔دریں اثنا سوموار کے روز ’ نیویارک ٹائمز‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اقوام متحدہ کی داخلی ایجنسی کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ فروری کے آخر تک ’اونروا‘ کی امداد 65 ملین ڈالر کمی کا شکار ہوگی۔ یہ کم از کم 18 ممالک اور اداروں کی طرف سے ’اونروا‘کی امداد معطل کیے جانے کے بعد ہو رہی ہے۔توقع ہے کہ معطلی کو نافذ ہونے میں وقت لگے گا، کیونکہ ممالک کو سال بھر اپنے عطیات ملتے ہیں۔ مثال کے طور پرامریکہ نے جنوری میں اپنی مالی امداد کئی مہینوں کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے پہلے بیچ کے طور پر فراہم کی تھی، جس کے ساتھ دوسری کھیپ فروری میں فراہم کی جائے گی۔تاہم فن لینڈ گذشتہ جنوری میں 5.4 ملین ڈالر ادا کرنے میں ناکام رہااور تین دیگر ممالک جرمنی، جاپان اور سویڈن نے فروری کے دوران ادا کی جانیوالی امداد کا حجم ملا کر مجموعی کٹوتی تقریباً 60 ملین ڈالر بنتی ہے۔’اونروا‘ کی ترجمان تمارا الرفاعی نے وضاحت کی کہ ایجنسی کے پاس بڑے نقد ذخائر کی کمی کے پیش نظر اس معطلی اور امداد فراہم کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں پورے مشرق وسطیٰ میں مارچ کے مہینے میں تقریباً 30,000 ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے رقم نہیں ہوگی۔قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیر کے روز ایک آزاد انکوائری کمیشن کی تشکیل کا اعلان کیا ہے جو اسرائیل کی طرف سے ’اونروا‘ پر لگائے گئے الزامات کا جائزہ لینے کے بعد رپورٹ اقوام متحدہ کو پیش کرے گا۔

ای پیپر دی نیشن