بزرگ امریکی صدر اپنی پیرانہ سالی اور غائب دماغی کی وجہ سے درفنتیوں اور متنازع حرکات کرتے ہوئے میڈیا کی توجہ کا مرکز رہتے ہیں۔ان کی غائب دماغی کی تازہ مثال گذشتہ روز اس وقت سامنے آئی جب انہوں نے کہا کہ وہ فرانس کے ایک سابق اور آنجہانی صدر فرانسو میتران سے ملتے رہے۔ میتران 1996ء میں انتقال کرگئے تھے مگرصدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ نہ صرف زندہ ہیں بلکہ ان سےملتےبھی رہتے ہیں۔ بہر حال انہوں نے یہ بات غلطی سےکہہ دی تھی۔صدر بائیڈن نے ایک درفنتی چھوڑی جو سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ بائیڈن نے 2021ء میں گروپ آف سیون کی سرگرمیوں کے دوران فرانسیسی صدر فرانسوا مِٹرینڈ کے ساتھ ہونے والی حالیہ ملاقات کے بارے میں بات کی لیکن مذکورہ صدر 30 سال پہلے 1996ء انتقال کرگئے تھے۔لاس ویگاس میں اپنے حامیوں کے ایک ہجوم سے خطاب میں بائیڈن نے اپنے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کی ممکنہ دوسری صدارت کے خطرات سے خبردار کیا۔ ان کا مقصد نیواڈا میں منگل کو ہونے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری انتخابات سے قبل جوش و خروش کو بڑھانا تھا۔ انہوں نے ایک کہانی کو یاد کی، انہوں نے انگلینڈ میں جی 7 اجلاس کے دوران فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بارے میں انہوں نے اپنی صدارت کے دوران کئی بار بتایا تھا۔
بائیڈن نے میتران کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ "میں بیٹھ گیا اور کہا امریکہ واپس آگیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے جرمنی کا نام لیا۔ اس بار انہوں نے فرانس کا نام اور صدر دونوں لینے میں غلطی کی۔بائیڈن جملے کو سمیٹنے سے پہلے اپنے خیالوں میں کھوئے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور کہا کہ"اچھا، تم کب تک واپس آؤ گے؟"۔قابل ذکر ہے کہ فرانسو میتران 1981ء سے 1995ء کے درمیان فرانس کے صدر رہے اور ان کا انتقال 1996 میں ہوا۔جہاں تک بائیڈن کی غلطیوں کا تعلق ہے تو وہ نئی نہیں۔اس سے قبل آخری بار انہوں نے چینی صدر کو ڈکٹیٹر قرار دیا تھا جس سے ان کی ٹیم کو بھی غصہ آیا تھا۔روس کے بارے میں امریکی صدر کے بیانات نے حالیہ عرصے کے دوران سفارتی سطح پر ہنگامہ برپا کر دیا۔ انہوں نے روس میں حکومت کی تبدیلی کی ضرورت کا اشارہ دیا، جس نے وائٹ ہاؤس کو فوری طو ر پر اس بات پر زور دیا کہ صدر نئی پالیسی پر عمل نہیں کر رہے۔یہ قابل ذکر ہے کہ بائیڈن نے اپنی 81 ویں سالگرہ گذشتہ 20 نومبر 2023 کو منائی تھی۔ رواں سال جوبائیڈن ایک ایسےوقت میں اپنی سالگرہ منائیں گے جب وہ ممکنہ طور پر دوسری بار منصب صدارت سنھبالیں گے۔صرف ایک تہائی امریکی شہریوں کا خیال ہے کہ موجودہ صدر 2024ء میں دوبارہ انتخاب جیت سکیں گے۔ جبکہ باقی لوگ کسی اور کو وائٹ ہاؤس میں دیکھنا چاہتے ہیں۔۔پچھلے مارچ میں ہونے والے ایک سروے میں یہ بھی دکھایا گیا تھا کہ بائیڈن کی بطور سربراہ مملکت کی منظوری کی مجموعی درجہ بندی جنوری میں 45 فیصد سے کم ہو کر 42 فیصد رہ گئی ہے۔