چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں حج انتظامات میں کرپشن سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے کی۔ برطرف وزیر، اعظم خان سواتی کے وکیل افنان کنڈی نےعدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کے ڈی جی تحقیقات میں دلچسپی نہیں لے رہے اور ہم نے جوخطوط لکھے تھے اس کی روشنی میں بھی تحقیقات کو آگے نہیں بڑھایا جا رہا۔رکن قومی اسمبلی عمران شاہ نے عدالت کو بتایا کہ زین محمد سکھیرا جو کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں کنسلٹینٹ ہیں وہ بھی اس کرپشن میں ملوث ہیں اور زین محمد سکھیرا کے وزیراعظم کے بیٹے سے گہرے دوستانہ تعلقات ہیں۔ عمران شاہ نے کہا کہ برطرف ڈی جی راؤشکیل نے حج انتظامات میں بیس کروڑ روپے کی کرپشن کی۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے نے نااہلی کا مظاہرہ کیا ہے،ڈی جی ایف آئی اے کنٹریکٹ پر ملازم ہیں اور وہ حکومت کے رحم و کرم پرہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایک اہم کیس ہے اور ہم سے جہاں تک ہو سکا آگے جائیں گے، میڈیا عوام کو سب کچھ دکھارہا ہے۔ اس لئے حقائق کی پردہ پوشی نہیں کی جا سکتی لوگوں نے شفاف نظام کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ ایف آئی اے وزیر داخلہ رحمان ملک کا ریکارڈ بھی بیان کرے کیونکہ عدالت کے سامنے یہ بات آئی ہے کہ وزیر داخلہ رحمان ملک کے موبائل پیغام پر برطرف ڈی جی راؤ شکیل کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ سے نکالا گیا تھا،ایف ائی اے حکام اُن کے خلاف بھی کارروائی کریں جن کے نام اس اس کیس میں سامنے آئے ہیں۔عدالت نے نئے سیکرٹری مزہبی امور کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اورکہا کہ سعودی حکومت نے متاثرہ حاجیوں کے لئے جو رقم واپس کی اس ڈھائی سو ریال فی کس کے علاوہ چھبیس ہزار حاجیوں کو سات سو ریال فی کس فوری طور پر ادا کیے جایئں عدالت مزید سماعت گیارہ جنوری کو کرے گی۔