لاہور (خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ ) سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما سید تسنیم نواز گردیزی نے مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف سے جمعرات کو جاتی عمرہ رائے ونڈ میں ملاقات کی اور مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کیا۔ انہوں نے نوازشریف کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف ہی واحد سیاستدان ہیں جو ملک کی بحرانوں کے بھنور میں پھنسی کشتی کو پار لگا سکتے ہیں۔ نوازشریف نے تسنیم گردیزی کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ان کی شمولیت سے مسلم لیگ (ن) جنوبی پنجاب میں مزید مضبوط ہو گی۔ آئی این پی کے مطابق اس موقع پر نوازشرےف نے کہا کہ تبدےلی کا نعرہ لگا کر قوم کو دھوکہ دےنے والوں کا کوئی مستقبل نہےں، آنےوالا وقت مسلم لیگ (ن) اور عوام کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے کرپشن‘ لوٹ مار کے رےکارڈ قائم کر دےئے ہےں اور ان کی ملک دشمنوں پالےسوں کی وجہ سے ملک کی سالمےت اور خودمختاری داﺅ پر لگ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) قومی امنگوں کی سےاست کرتی ہے اور ملک کو بچانے کےلئے بڑی سے بڑی قربانی دےنے کےلئے تےار ہےں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بچانے کا واحد راستہ فوری انتخابات اور کرپٹ حکومت کا خاتمہ ہے اور حکمرانوں کو چاہئے کہ اگر ان کو عوام سے کوئی ہمدردی ہے تو فوری اقتدار سے الگ ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اب حکو مت سے بات چےت نہےں کی جا ئےگی ان سے چھٹکارے کےلئے عوام کے ساتھ ملکر جنگ لڑ رہے ہےں۔ نوازشریف آج دو روزہ دورے پر کوئٹہ جائیں گے۔ جہاں وہ بلوچ رہنماوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے ملاقاتوں کے علاوہ مسلم لیگ (ن) بلوچستان کی صوبائی جنرل کونسل کے اجلاس کی صدارت بھی کرینگے۔ ایک نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو میں نوازشریف نے کہا کہ شہباز شریف اور چودھری نثار قومی مفاد میں آرمی چیف سے ملتے رہے، اپنے دور حکومت میں 1999ءمیں امریکہ کو پیغام دیا تھا لیکن یہ نہیں کہا تھا کہ حکومت کی رکھوالی کرنے آ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کبھی ڈی جی آئی ایس آئی اور چیف جسٹس سے نہیں ملے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے لوگ مخصوص پارٹی میں سیاستدانوں کو بھیج رہے ہیں اور کسی پارٹی کو چھوڑنے کا کہا جا رہا ہے تاکہ تیسری قوت بنائی جا سکے۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نہ جانے کے سوال پر نوازشریف نے کہا کہ ہم کسی قسم کی ٹینشن نہیں چاہتے۔ نوازشریف نے کہا کہ فوج حکومت کو ختم نہیں کر سکتی اور عدلیہ بھی دانستہ ایسا نہیں کرے گی۔ فوجی لیڈر شپ کو اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں نبھانا چاہئیں لیکن سیاسی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہونی چاہئے، یہ باب ہمیشہ کے لئے بند ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 99ءمیں خدشات بتائے گئے تھے کہ فوج اقتدار پر قبضہ نہ کر لے۔