اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد انتقال کر گئے۔ قاضی حسین احمد 12 جنوری 1938ءکو پیدا ہوئے۔ انکی عمر 74 برس تھی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں قاضی حسین احمد کے بھتیجے نے بتایا کہ انہیں دل اور دمے کا عارضہ لاحق تھا اور اسلام آباد کے ایکس ٹین کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ قاضی حسین احمد کو ہونے والا دل کا اٹیک جان لیوا ثابت ہوا، ان کا انتقال گزشتہ رات ایک بج کر 20 منٹ پر ہوا۔ قاضی حسین احمد نے سوگواران میں بیوہ، ایک بیٹی اور دو بیٹے چھوڑے ہیں۔ انکی نماز جنازہ آج سہ پہر 3 بجے جناح پارک پشاور میں ادا کی جائیگی۔ قاضی حسین احمد نے پاکستانی سیاست میں اہم کردار ادا کیا اور میاں طفیل کے بعد جماعت اسلامی کے امیر منتخب ہوئے۔ انہوں نے ایم ایم اے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ چار مرتبہ امیر جماعت اسلامی بنے جبکہ سینیٹر بھی رہے۔ انہوں نے 20 سال جماعت اسلامی کی رہبری کی۔ قاضی حسین احمد نے 1970ءمیں جماعت اسلامی کی رکنیت حاصل کی اور جلد ہی پشاور برانچ کے صدر منتخب ہوئے۔ سیکرٹری اور امیر جماعت اسلامی خیبر پی کے بھی رہے اور چار مرتبہ امیر جماعت اسلامی منتخب ہوئے۔ 2008ءمیں ان کی جگہ سید منور حسن پارٹی کے صدر بنے۔ وہ پہلی مرتبہ 1986ءمیں سینٹ کے 6 سال تک رکن رہے۔ وہ مارچ 1992ءمیں دوبارہ سینیٹر منتخب ہوئے تاہم انہوں نے 1996ءمیں سیاسی نظام کے خلاف احتجاج سینٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دیدیا۔ وہ 2008ءمیں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ وہ متحدہ مجلس عمل کے پارلیمانی لیڈر کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔ انہوں نے جماعت اسلامی کی نمائندگی کرتے ہوئے بہت سے غیر ممالک کے سفر کئے اور مسلم امہ کو درپیش مسائل پر بات کی۔ ان کے ایران عراق جنگ کے مسئلے کو حل کرنے، بوسنیا بحران، افغانستان میں سوویت روس کے خلاف جنگ کے حوالے سے خدمات کو بہت سراہا گیا ہے۔ قاضی حسین احمد کے افغان مجاہدین سے قریبی تعلقات رہے۔ انہوں نے غیرممالک میں افغان جہاد کو متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ملک کے اندر انہوں نے آگاہی کی مختلف تحاریک میں حصہ لینے کے لئے عوام کو ابھارنے اور پارٹی کی تنظیم میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے غریبوں اور معاشرے کے کچلے ہوئے طبقے کی مدد کے لئے پاسبان اور شباب ملی جیسی تنظیمیں بنائیں جو ان کی سوچ کی غمازی کرتی ہیں۔ وہ متحدہ شریعت محاذ کے 1986ءمیں سیکرٹری جنرل بنے۔ انہوں نے 1997ءمیں پارٹی کی رکنیت سازی کے لئے قومی سطح پر مہم چلائی اور 45 لاکھ نئے رکن بنائے، 19 نومبر 2012ءمیں ان کے قافلے کے قریب مہمند ایجنسی میں ایک خاتون خودکش حملہ ہوا تاہم وہ محفوظ رہے۔ قاضی حسین احمد کی وفات پر صدر زرداری، وزیراعظم، نواز شریف، شہباز شریف، امیر جماعت اسلامی سید منور حسن، لیاقت بلوچ اور دیگر نے اظہار تعزیت کیا ہے۔