کراچی (سٹاف رپورٹر/ نوائے وقت نیوز) شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزموں میں سے ایک ملزم سراج تالپور کو مورو سے گرفتار کر لیا گیا، پولیس نے دیگر 3ملزمان بھی پکڑ لئے۔ پولیس نے مورو میں چھاپہ مارکر شاہ زیب قتل کیس میں بڑے نامزد ملزم سراج تالپور کو ان کے بھائی سجاد تالپور سمیت گرفتار کیا۔ قتل کیس میں دوسرے بڑے نامزد ملزم شاہ رُخ جتوئی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ ملک سے فرار ہو کر دبئی جا چکا ہے۔ پولیس کے مطابق شاہ زیب قتل کیس میں نامزد ملزم سراج تالپور سمیت 4ملزموں کو حیدر آباد اور دادو سے گرفتار کیا گیا۔ گرفتار ملزموں میں سراج تالپور، امداد، سجاد اور غلام مرتضیٰ شامل ہیں۔ واضح رہے پولیس نے ڈیفنس کے علاقے خیابان بدر میں بھی چھاپہ مارا تھا جہاں سے ایک گاڑی برآمد کرکے 2ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق قبضے میں لی گئی گاڑی شاہ زیب کے قتل میں استعمال کی گئی تھی، اس میں مورو 5کی نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی جبکہ گاڑی کے مالک کا نام آصف لوند تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ آصف لوند واردات کے وقت شاہ رُخ جتوئی کے ساتھ موجود تھا۔ میڈیا نے ملزم شاہ رُخ جتوئی کے فرار ہونے کی دستاویزات حاصل کر لی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قتل کی واردات کے دو روز بعد 27دسمبر کو شاہ رُخ جتوئی دبئی فرار ہوا۔ ملزم شاہ رُخ جتوئی کے پاسپورٹ پر پاکستان سے نکلنے کا ریکارڈ درج نہیں۔گزشتہ روز سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کے بعد پولیس نے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں خیابان بدر پر واقع شاہ رُخ جتوئی کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا جبکہ ان کے والد سکندر جتوئی کی فیکٹریاں اور دفاتر سیل کر دئیے گئے ہیں۔ پولیس نے ملزم کے بھائی شہزاد جتوئی، والد سکندر جتوئی اور چچا مظہر جتوئی کے نام بھی تفتیش میں شامل کر لئے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق برآمد کی گئی گاڑی شاہ زیب کے قتل میں استعمال ہوئی تھی۔ کراچی پولیس نے شاہ زیب قتل کیس کے ایک اور مرکزی ملزم سراج تالپور کے والد کے بھی بنک اکاﺅنٹس منجمند کر دئیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے دونوں ملزموں کے موبائل فونز کی سمیں ان کے اپنے نام پر نہیں پولیس نے ملزموں کی موبائل فون کالز کا ریکارڈ حاصل کرلیا ہے۔ ریکارڈ سے معلوم ہوا ہے کہ ملزموں نے واردات کے فوراً بعد اپنے والدین سے رابطہ کیا تھا، بعد میں انہوں نے مزید چھ نمبروں پر کالیں کیں۔ پولیس نے ان موبائل فون نمبروں کا ریکارڈ حاصل کرنے کیلئے بھی تحقیقاتی ادارے سے رابطہ کرلیا ہے۔ دوسری جانب کیس کی تحقیقات کرنے والے کراچی کے درخشاں تھانے نے عینی شاہدین کے بیانات اور واقعاتی شواہد پر مبنی رپورٹ اعلیٰ حکام کو ارسال کردی ہے۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس نے 20سالہ نوجوان کے قتل کا نوٹس ایک مقامی اخبار میں چھپنے والی خبر پر لیا تھا جس کے مطابق 20 سالہ نوجوان کو بے دردی سے قتل کیا گیا لیکن پولیس ملزموں کی گرفتاری میں اب تک کامیاب نہیں ہو سکی، ملزمان کی عدم گرفتاری کی اصل وجہ ان کا اثر و رسوخ بتایا جا رہا ہے۔ شاہ زیب قتل کیس میں ورکس اینڈ سروسز ڈیپارٹمنٹ کا ملازم بھی گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے ملزموں کی معاونت کرنے والے شخص عارف کے والد کو بھی حراست میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق ملزم عارف دبئی فرار ہو چکا ہے۔لاہور سے اپنے نمائندے کے مطابق کراچی پولیس نے شاہ زیب قتل کیس میں ملوث ملزم کی گرفتاری کیلئے متعلقہ پولیس کے ہمراہ ڈیفنس میں چھاپہ مارا لیکن ان کو کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ پولیس گھر کے ملازم سے پوچھ گچھ کرتی رہی اور واپس چلی گئی۔ معلوم ہوا ہے کہ ڈیفنس اے کے علاقہ میں کراچی پولیس نے شاہ زیب قتل کیس میں ملوث ملزم شاہ رخ کی گرفتاری کیلئے لاہور پولیس کے ساتھ چھاپہ مارا جہاں سے ملزم گرفتار نہیں ہو سکا۔ اے ایس پی ڈیفنس فرخ رضا نے بتایا ہے کہ درخشاں پولیس نے گھر پر چھاپہ مارا ہے جن کے ساتھ ہمارے اہلکار بھی موجود تھے لیکن انکو کوئی اہم کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور وہ گھر کے ملازم سے پوچھ گچھ کرنے کے بعد روانہ ہو گئے۔ شاہ زیب قتل کیس کے دونوں ملزمان نے دو، دو پاسپورٹ بنوا رکھے تھے۔ پاسپورٹ منسوخ کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔ پولیس نے ملزم شاہ رخ جتوئی کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رابطہ کر کے کوائف دیدیئے ہیں۔ شاہ زیب قتل کیس میں ایک نامزد ملزم آصف لوند پاکستان آنے پر رضامند ہو گیا ہے۔ پولیس نے آصف لوند کے والد عبدالخالق کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔ عبدالخالق نے پولیس حراست میں اپنے بیٹے آصف سے ٹیلی فون رابطہ کیا جس میں اس نے پاکستان آنے پر رضامندی کا اظہار کیا۔ آئی جی سندھ نے شاہ زیب قتل کیس پر ابتدائی رپورٹ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جمع کرا دی۔ آئی جی سندھ کی رپورٹ کے مطابق مورو سندھ میں 4 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔