بھارت کے خلاف چنائی اور کولکتہ کے ون ڈے میچوں میں مسلسل دو سنچریاں سکور کر کے بائیں ہاتھ کے سٹائلش اور جارحانہ بلّے باز ناصر جمشید قوم کی آنکھوں کا تارا بن گئے ہیں۔ بھارت روانگی سے قبل کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ پاکستان کا یہ نامور سپوت روایتی حریف کی سرزمین پر ایسا چمکے گا کہ اس کا موازنہ عظیم افتتاحی بلّے بازوں سعید انور، عامر سہیل سے کیا جائے گا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ناصر جمشید کے کھیل میں جارحانہ پن شائقین کرکٹ کو سعید اور عامر کی یاد دلاتا ہے۔ نوجوان افتتاحی بلّے باز نے چنائی میں 101 اور کولکتہ میں 106 کی فتح گر اننگز کھیل کر پاکستانی عوام کے دل جیت لئے ہیں۔ انہیں اخبارات اور ٹی وی چینلز پر نمایاں کوریج دی جا رہی ہے۔
ناصر جمشید کی ایک روزہ میچوں میں تین سنچریاں ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے تھری فگر اننگز بھارت کے خلاف تراشی ہیں۔ رواں سیریز میں حقیقی معنوں میں وہ ایک میچ ونربلّے باز کی صورت میں سامنے ہیں۔ 6 دسمبر 1989ءکو لاہور میں پیدا ہونے والے ناصر جمشید انڈر 19 کرکٹ سے ابھر کر سامنے آئے۔ وہ 2006ءمیں انڈر 19 ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کا بھی حصہ تھے۔21 جنوری 2008ءکو زمبابوے کے خلاف کراچی میں انہوں نے اپنے ون ڈے کیریئر کا آغاز کیا اور اب تک 21 ایک روزہ میچوں کی 21 اننگز میں تین مرتبہ ناٹ آ¶ٹ رہتے ہوئے 921 رنز 51.16 کی اوسط سے 91.27 کے سٹرائیک ریٹ سے تین سنچریوں اور 6 نصف سنچریوں کی مدد سے سکور کر چکے ہیں۔ 21 میچوں میں وہ با¶لرز کو 106 چوکے اور 13 چھکے جڑ چکے ہیں۔ 8 کیچ بھی ان کے کریڈٹ پر ہیں۔ 11 ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچوں میں ایک مرتبہ ناٹ آ¶ٹ رہتے ہوئے 263 رنز 26.30 کی ایوریج سے 121.19 کے سٹرائیک ریٹ سے دو نصف سنچریوں کی مدد سے 20 چوکوں اور 10 چھکوں کی مدد سے سکور کئے ہیں۔ ناصر جمشید لاہور لائنز لاہور ریجن بلیوز نیشنل بینک آف پاکستان کے علاوہ پاکستان انڈر 19 ٹیم کی بھی نمائندگی کر چکے ہیں۔ 72 فرسٹ کلاس میچوں میں 4947 رنز 42.28 کی اوسط سے سکور کر چکے ہیں۔ ناصر جمشید کا مختصر کیریئر اُتار چڑھا¶ کا شکار رہا ہے۔ بعض معاملات میں وہ بدقسمت بھی رہے مختلف وقتوں میں انہیں قومی ٹیم کےلئے منتخب کیا جاتا رہا۔ تاہم کبھی اَن فٹ اور کبھی بیماری نے انہیں کرکٹ ٹیم کی نمائندگی سے محروم رکھا۔ جارحانہ اور سٹائلش بیٹنگ انہیں ساتھی کھلاڑیوں سے منفرد بناتی ہے۔ شاٹس کی ورائٹی ان کی اضافی خوبی ہے۔ ماہرین کے مطابق فٹنس کے شعبے میں انہیں مسائل کا سامنا ہے۔ وکٹوں کے درمیان خراب رننگ بھی ان کے کیریئر پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ ناصر جمشید کو کامیاب اور ایک عظیم کھلاڑی بننے کے لئے ان شعبوں میں بہت محنت درکار ہے۔