طاہر القادری اسلام تو دور کی بات جھنگ کے شیخ بھی نہیں ہیں: فضل الرحمن

Jan 06, 2013


اسلام آباد (ثناءنیوز) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ انتخابات کی شفافیت کو جن گوشوں سے خطرہ رہتا ہے ان پر کڑی نظر رکھنی چاہئے۔ ان گوشوں کی انتخابات میں مداخلت کے تمام امکانات کو ختم کیا جائے ۔ پاکستان میں سیاسی صورت حال کے حوالے سے قبل از وقت کچھ کہنا مشکل ہوتا ہے تاہم جمہوری نظام اتنا مضبوط ہونا چاہیے کہ کوئی حادثہ اس پر اثر انداز نہ ہو سکے۔ طاہر القادری کا اسلام کا شیخ کا ہونا تودور کی بات ہے وہ تو جھنگ کے شیخ بھی نہیں ہیں۔ حکومت کو طالبان کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ اس بارے میں قبائلی جرگہ بات چیت کے عمل کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ قبائلی جرگے کو قبائلی علاقوں کی روایات اور اقدار کے مطابق مذاکراتی عمل کی کامیابی کا ٹاسک سونپا جائے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ قوم کو یہ اعتماد حاصل ہونا چاہیے کہ فوج دفاع کی نگہبان ہے اور اس سے داخلی جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ فوج کا یہ کردار اوردفاعی قوت قوم کے لیے باعث فخر ہو گی۔ ہفتہ کو پارلیمنٹ ہاﺅس میں لاپتہ افراد کے معاملے پر پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے کہ میڈیا اور سیاستدان جمہوری نظام کے تحفظ پر یکجا اور متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ انتخابات کے عین قریب اصلاحات کا شور مچا رہے ہیں قوم اندھی نہیں ہے کہ اس خودساختہ شیخ الاسلام کی شناخت نہ کر سکے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نیٹو اور امریکی افواج زیادہ دیر تک افغانستان میں نہیںر ہ سکتی۔ افغانستان میں ان افواج کے انخلاءسے قبل سیاسی مفاہمت ضروری ہے۔ سیاسی حل میں پاکستان کا کردار ہونا چاہئے۔

مزیدخبریں