اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قومی سلامتی کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی نے لاپتہ افراد کے بارے اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے۔ یہ سفارشات 8 جنوری کو عام کردی جائیں گی۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کمیٹی کے سربراہ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہاکہ کمیٹی نے 10 سے زائد سفارشات کو حتمی شکل دیدی ہے اور یہ قومی اسمبلی کو بھیج دی جائیں گی۔ میاں رضا ربانی نے بتایا کہ آفتاب احمد خان شیرپاو¿، ایم کیو ایم اور اے این پی کے ارکان نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ انہیں یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ سفارشات کے بارے میں ان جماعتوں کے ارکان سے بات چیت کریں۔ انہوں نے کہا کہ سفارشات کو مرتب کرتے ہوئے انٹیلی جنس ایجنسیوں کے تحفظات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ ادھر ذرائع نے بتایا کہ مجوزہ سفارشات میں بتایا گیا ہے کہ تفتیش کے لئے حراست میں لئے جانے والے فرد کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج لازمی قرار دیا جائے۔ خفیہ ایجنسیوں کو پابند کیا جائے کہ وہ حراست کے 48 گھنٹے کے اندر ملزم کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کریں۔ خفیہ ایجنسیوں کو اس بات کا پابند بنایا جارہا ہے کہ وہ کسی شخص کوگرفتار کرنے کے بعد متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو آگاہ کریں۔ زیر حراست شخص کے رشتے داروں کو ملاقات کی اجازت دی جائے۔ گرفتار ملزم کے وکیل کو سہولت دی جائے اور اس کے خلاف 21 روز کے اندر چالان عدالت میں پیش کیا جائے۔