لاہور (جواد آر اعوان/ دی نیشن رپورٹ) دہشت گردی ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ ہے اور باخبر ذرائع کے مطابق ایسے عناصر سے نمٹنے کیلئے چاروں صوبوں میں ایک ”خصوصی مشن“ کا آغاز کیا گیا ہے۔ یہ آپریشن بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ حال ہی میں جاری تحفظ پاکستان آرڈیننس جس میں سنگین جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف کڑی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ سکیورٹی ذرائع نے دی نیشن کو بتایا اس حوالے سے مبینہ طور پر ملوث نئے افراد، مشتبہ انتہا پسند عناصر اور ان کے ممکنہ طور پر حمایتیوں اور مددگاروں کے بارے میں اطلاعات جمع کی جا رہی ہیں۔ اس عمل کے ذریعے دہشت گردی میں ملوث نئے چہروں کی ملک کو نقصان پہنچانے سے پہلے ہی شناخت کر لی جائیگی۔ ملک کے مختلف مقامات پر رہنے والے ایسے غیرملکیوں جن کے پاس دستاویزی ثبوت بھی جعلی ہوں اور وہ ملک کے مختلف مقامات پر بزنس اور دوسری سرگرمیوں کے لئے آزادانہ نقل و حرکت کریں ان پر بھی گہری نظر رکھی جائیگی وہ بھی اس آپریشن کا حصہ ہیں۔ اس کے ذریعے سکیورٹی سروسز ذاتی اور کرائے کے مکانات میں رہنے والوں، ان کے بزنس، ملازمتوں کے بارے میں بھی معلومات حاصل کرینگے۔ ان کے بارے اطلاعات کی تصدیق نادرا کے ریکارڈ اور متعلقہ پولیس سے لی جائیگی کہ آیا ان کے جرائم پیشہ افراد سے کسی قسم کے کوئی تعلقات تو نہیں۔ اس آپریشن سے سکیورٹی فورسز کو فارن کنٹریکٹرز کی نشاندہی میں بھی مدد ملے گی۔ ماضی میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر انتہا پسندی میں ملوث افراد پر بھی کڑی نظر رکھی جائیگی۔ ملک کے مختلف علاقوں میں بیرونی فنڈز سے چلنے والی این جی اوز پر بھی نظر رکھی جائے گی۔ سکیورٹی فورسز کے مطابق مشتبہ افراد کی فہرست اعلی حکام کو بھیجی گئی ہے اسے دیگر متعلقہ اتھارٹیز سے بھی شیئر کیا گیا ہے۔
خصوصی آپریشن