”سانحہ پشاور“ ہر مامتا عالم نزع میں ہے“ کوئی علاج نہیں؟

قارئین پشاور میں دہشت گردوں بلکہ درندوں نے جس طرح ہمارے لئے 15 دسمبر کی تاریخ کو 16 دسمبر کی تاریخی تاریخ میں تبدیل کرکے ایک بار پھر ہمیں اس جیسے یوم سیاہ بلکہ یوم سرخ کے حوالے کر دیا اس کے بارے میں آج مجھ جیسی بیس کتابوں کی منصفہ اور ہزاروں کالمز کی لکھاری کے پاس لکھنے کے لئے ایک بھی لفظ موجود نہیں ہے میرے تمام الفاظ بلکہ پوری ڈکشنری مر گئی ہے کچھ لکھنا بھی چاہوں تو کیا لکھوں؟ کیسے لکھوں؟
 ہمیشہ کی طرح آج میرے اندر سے کالم کی طرح کی کوئی املا باہر نہیں آ رہی ہے ‘ دل کے چاروں طرف خون ہی خون بکھرا ہوا ہے‘ ہر مامتا کی طرح میری مامتا بھی عالم نزع میں دم بخود ہے قارئین ”نزع کی حالت “ وہ ہوتی ہے جو پوری موت بھی نہیں کہلاتی اور پوری زندگی بھی نہیں کہلاتی بس موت کی آخری رکی ہوئی درد ناک ہچکی کا سا عالم ہوتا ہے تو پھر بتائیے کیا ایسی آدھی آدھوری موت جیسی سرخ صورتحال میں خود کو یا اپنی جیسی سینکڑوں زخمی مامتا¶ں کو صبر و حوصلے کی تلقین کے الفاظ کہنا نہ صرف یہ کہ غیر م¶ثر ہوگا بلکہ مزید ظالم نہ ہوگا؟ سو صرف اور صرف اپنی بہادر افواج سے دست بستہ گزارش ہے کہ ”خدارا“ خدا را‘ خدارا لمحہ موجود میں ضرب عضب کے دوران اب طالبان نام کا کوئی ایک بھی درندہ زندہ نہ چھوڑا جائے ‘ کوئی ایک بھی تنفس کسی بھی دلیل کے تحت‘ کسی بھی تاویل کی آڑ میں زندہ بچنے نہ پائے ‘ پہاڑوں میں‘ جنگلوں میں ‘ ہوا¶ں میں ‘ خلا¶ں میں ‘ گلی کوچوں میں پیچھا کر کرکے ان کو لمحہ بھر کی تاخیر کئے بغیر نابود اور تہس نہس کر دیا جائے‘ ان کے لئے زندگی کا ترجمہ صرف موت میں ڈھال دیا جائے‘ ان کو بھی بالکل اسی طرح خاک و خون میں لتیھڑ دیا جائے جس طرح انہوں نے ہمارے معصوم پھولوں کو ‘ جگر گوشوں کو خون خون کرکے فرش پر بلکہ در و دیوار پر دے مارا۔
قارئین لگتا ایسا ہے اس بار ان درندوں نے سکولز میں ہمارے نوخیز طالب علموں کی زندگیاں چھین کر ہماری نسل کشی کا اشارہ دیا ہے بیشک اب تک وہ مساجد‘ گرجوں اور عوامی اجتماعات میں بے گناہ عوام کو سینکڑوں کی تعداد میں خودکش دھماکوں کا نشانہ بناتے رہے ہیں لیکن اب انہوں نے حکمت عملی بدل کر ہماری آئندہ نسلوں کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کے لئے براہ راست ان کی جانوں سے کھیلنے کا عملی مظاہرہ کیا ہے جو نسبتاً زیادہ ضروری ہے بہادر فوج کے ساتھ ساتھ اب ان کا قدم قدم پر ساتھ دینے کے لئے عوام بھی اٹھ کھڑے ہوں‘ سیاستدان ہر قسم کے جھگڑوں ‘ تنازعوں سے توبہ تائب ہو کر یکسو ہو جائیں ‘ بیک آواز اپنی افواج کو اور حکومت کو سپورٹ کریں اس لئے کہ اب آرمی سکول میں حالیہ خونریزی کسی بھی وقت ‘ کسی بھی جگہ پر‘ کچھ بھی کرنے کے لئے درندوں کی طرفسے ایک کھلی وارننگ ہے اﷲ تعالیٰ ہمارے پاک وطن عزیز کا محافظ ہو‘ آمین

ای پیپر دی نیشن