اسلام آباد (اے پی پی) پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) کو این ایچ اے کے چیئرمین شاہد اشرف تارڑ نے بتایا ہے کہ لواری ٹنل منصوبہ ماضی میں مطلوبہ فنڈز کی عدم فراہمی، سابق صدر کی طرف سے 2009ء میں ڈیزائن کی تبدیلی کے حکم اور امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے فنڈز فراہم کر کے منصوبہ کو 31 دسمبر 2016ء میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ٹیکنیکل وجوہات کی وجہ سے دو تین ماہ مزید لگ سکتے ہیں تاہم لواری ٹنل کو 2017ء کے وسط تک ٹریفک کیلئے کھول دیا جائیگا جبکہ پی اے سی کے رکن سردار عاشق حسین گوپانگ کا کہنا تھا کہ تیار ٹنل کو توڑ کر دوبارہ بنانا مجرمانہ اقدام ہے، اس کی تحقیقات بھی ہونی چاہئیں۔ اجلاس منگل کو پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی و ترقی، ریاستیں و سرحدی امور، وزارت مواصلات اور فاٹا سیکریٹریٹ کے 2009-10ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ وزارت منصوبہ بندی و ترقی کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ بہت سے منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے ہیں، پی اے سی نے کمیٹی قائم کی ہے اس کی رپورٹ آنی چاہئے۔ شیخ رشید احمد اور دیگر ارکان نے کہا کہ تاخیر کا شکار ہونے والے منصوبوں کی رپورٹ آنی چاہئے۔ آن لائن کے مطابق چیئرمین این ایچ اے نے لواری ٹنل کی تعمیر کیلئے دئیے جانے والے مختلف ٹھیکوں میں کروڑوں روپے زائد ادائیگیوں کو تسلیم کرلیا ہے، پبلک اکائونٹس کمیٹی نے منصوبوں میں بے قاعدگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے سب کمیٹی کے چیئرمین سردار عاشق گوپانگ کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔