بغداد (صباح نیوز+اے ایف پی)داعش نے عراق کے مغربی قصبے حدیثہ کے نواح میں عراقی فوج اور اس کے اتحادی قبائلی جنگجوئوں پر بموں سے حملہ کیا جو پسپا کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ 25 جنگجو اور فوجی ہلاک اور 50زخمی ہوگئے۔عرب ٹی وی کے مطابق صوبہ الانبار میں واقع حدیثہ کی کونسل کے رکن نے بتایا کہ داعش نے عراقی فوج کو نشانہ بنانے کے لیے گزشتہ روز روز سڑک کے کنارے نصب بموں سے حملہ کیا اور خودکش کار بم دھماکہ کیا۔حدیثہ میں ایک ہسپتال کے میڈیکل ذرائع نے ان ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کی ۔داعش کا مغربی صوبے الانبار کے دارالحکومت الرمادی سے پسپائی کے ایک ہفتے کے بعد عراقی فوج پر یہ تباہ کن حملہ ہے۔قبائلی کمانڈر شیخ عبداللہ نے غیرملکی خبررساں ایجنسی کو بتایا یہ ہلاکتیں 72 گھنٹے میں ہوئی ہیں۔ داعش کے حملہ پسپا کرنے کے دوران جانی نقصان ہوا۔ یہ اب تک کا سب سے بڑا حملہ تھا جو تین اطراف سے کیا گیا۔ میئر حدیثہ نے بتایا مرنے والے 20 اہلکار کاؤنٹر ٹیررازم سروس سے ہے۔دریں اثنائامریکہ کی سربراہی والے اتحاد کے ایک ترجمان نے کہا ہے داعش کے ہاتھ سے عراق کا وہ 40 فیصد علاقہ نکل گیا ہے جس پر کبھی اس کا قبضہ تھا۔ کرنل سٹیو وارن نے بغداد میں رپورٹروں کو بتایا کہ داعش اب کمزور اور دفاعی پوزیشن میں ہے اور مئی سے اس نے ایک انچ بھی حاصل نہیں کیا ہے۔ 2014ء میں داعش میں عراق اور شام کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کرنے کے بعد خلاف کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ اتحادیوں کے مطابق عراقی حکومت اور کرد پیش مرگا فورسز نے ایران کے حمایت یافتہ نیم فوجی جنگجوؤں اور اتحادی فضائی حملوں کی مدد سے 20 ہزار سکوائر کلومیٹر کا علاقہ واپس حاصل کر لیا ہے۔