اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے قتل کے ایک واقعہ کی تاخیر سے ایف آئی آر کے اندا درج سے متعلق مقدمہ کی سماعت میں ریمارکس دیئے ہیں کہ ایف آئی آر کے اندراج کیلئے عدالتوں سے رجوع کرنا ایک المیہ ہے انصاف ملنا تو دور کی بات ہے اس دور میں غریب کی درخواست پر ایف آئی آر کا اندراج ہی ایک بڑا کارنامہ ہوتا ہے، سینئر صحافی حامد میر پر حملے کے پانچ منٹ بعد میڈیا پر خبر چلی لیکن ایف آئی آر چار روز بعد درج کرائی گئی۔ آخر اس تاخیر کا ذمہ دار کون ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ پاکستان میں یہ حالت ہوگئی ہے کہ ایف آئی آر کے اندراج کے لئے عدالتوں سے رجوع کرنا پڑتا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی آر کیلئے عدالتوں سے رجوع کرنا ایک المیہ ہے اور ایف آئی آر میں تاخیر کی جاتی ہے ہمیں بتایا جائے کہ اس امر کا ذمہ دار کون ہے اورکس طرح یہ صورتحال ٹھیک ہوگی بعدازاں مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی گئی ہے۔