بھارتی بہکاوے

مُودی کے حالیہ دَورے پر اگر ہماری طرح چودھری شجاعت بھی مٹی پاو¿‘ کی پالیسی اپنائیں، کیونکہ اگر مودی خود آئے یا بھجوائے گئے ہیں۔ تو گھر آئے دشمنوں سے حُسن سلوک اور اخلاق کا تقاضہ یہی ہے۔ کہ حضور کے حُسنِ اخلاق کی وجہ سے کئی کافر بھی مسلمان ہو گئے تھے، مودی کے دِل میں اُبوجہل کیطرح اگرچے وہ کہتا تھا کہ محمد میرے بھتیجے ہیں، مُودی یہ تو ضرور کہے گا کہ میاں صاحب میرے دوست ہیں۔ مُودی کا لاہور آنا‘ مستقبل میں میاں صاحب کےلئے نہیں خود مودی کےلئے مشکلات کا باعث بنے گا‘ پٹھانَ کوٹ کا حالیہ حملہ اِس بات کا بین ثبوت ہے کہ کوئی بھارتی اِس ڈرامے پہ یقین کرنے کو تیار نہیں۔ دو دہشت گردوں کو اتنے دن نہ پکڑ سکنے پر پاکستان کو اپنے کمانڈوز بھیجنے کی پیشکش کر دینی چاہئے۔ دُنیا کے امن پسند عوام کےلئے یہ کتنے دُکھ کی بات ہے کہ امریکہ ایشیائی خطے میں طاقت کا توازن قائم رکھنے کےلئے بھارت اور اوبامہ انتظامیہ کے درمیان تعلقات کی نوعیت کو خصوصاً اکیسویں صدی میں انتہائی اہم قرار دیتا ہے۔ اِس ضمن میں چین اور پاکستان کے خلاف بھارتی پشت پناہی، حربی تیاری اور امریکی امداد کے حوالے سے محض ایک ہی دلیل ہے کہ بھارت ہمارا اتحادی مُلک ہے، جبکہ ہم تو قائداعظمؒ کی وفات کے بعد سے ہی اُنکے بے دام غلام ہیں اور اتنی قربانیاں دینے کے باوجود بھی ہم امریکی دُوستی کے کڑے امتحان پر پورے نہیں اُترے مگر ہمارے اِس ایثار اور مُسلسل چیخ و پکار کو درگزر کرکے امریکہ بھارتی دلیل کا قائل ہو گیا کہ مستقبل قریب اور بعید میں امریکہ کا دُشمن روس نہیں بلکہ چین ہے، حالانکہ حالیہ شام کی صُورتحال اور رُوسی مداخلت نے امریکی اور بھارتی سوچ کو جُھٹلا دیا ہے۔ چونکہ چین پاکستان کا بارہا آزمایا ہُوا دُوست ہے۔ یہی بھارتی بغض و عناد کی اصَل بنیاد ہے اور بھارت یہ چاہتا ہے کہ امریکہ چین کے مقابلے کےلئے بھارت کو عسکری و اقتصادی امداد دیکر تیار کرے ہر بھارتی حُکمران اپنے بہتر مستقبل کےلئے مکمل منصوبہ بندی اور مُشاورت کے بعد عملی اقدامات کرتا ہے۔ جس کا ثبوت یہ ہے کہ بھارتی ایجنسی را نے اپنے وزیراعظم اور فوج کو آگاہ کیا تھا کہ چین اور بھارت کے درمیان جنگ چھڑنے کا شدید خطرہ موجود ہے بلکہ پاکستان بھی اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کےلئے سَرحدی چھیڑ چھاڑ کر سکتا ہے۔ اس بیان کی کمال ہنرمندی سے بھارتی وزارت کے خارجہ نے تصدیق کی کہ چین‘ نیپال‘ سری لنکا‘ بنگلہ دیش‘ بھوٹان اور پاکستان کی مدد سے بھارت کے اردگرد گھیرا تنگ کرکے اپنی طاقت بڑھا رہا ہے اور چین جموں کشمیر اور تبتی لوگوں کو بھی ویزے جاری کر دیتا ہے۔
حالانکہ بھارتی اس دلیل کو چین کے صدر کے حالیہ اس بیان نے بے وقعت اور ذلیل کر دیا ہے کہ ہم فوجی طاقت بڑھا کر ملک کو عظیم تر بنائیں گے، چین نے عسکری ڈھانچے میں تبدیلی کا اعلان کرنے کے بعد جنرل کمانڈ، میزائل فورس اور سٹرٹیجک سپورٹ کے تین نئے فوجی یونٹوں کا بیجنگ میں اس افتتاح کرنے کے بعد اگلے مرحلے میں فوج کو جدید ترین ساز و سامان اور اسلحے سے لیسں کرنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ چین کا متحارب ملک دنیا کی سب سے بڑی سپر طاقت ہے۔ جبکہ بھارت کو اسکے مقابلے میں تیار کرنا دیوانے کی بڑ ہے۔ کیونکہ بھارت امریکہ آشیرباد اور سفارتکای سے زیادہ مکاری اور عیاری سے پاکستان دشمن عناصر کو تربیت دیکر ہمارے ملک کے معصوم اور بے قصور لوگوں کو خون میں تو نہلاتا رہتا ہے۔ اب تو بھارت سرکاری طور پر بھی برملا اس چیز کا اعتراف کر چکا ہے کہ سابق حکمران جماعت بی جے پی مسلمانوں کی کٹر دشمن ہے اور گجرات‘ بہار اور دہلی کے فسادات میں وہ مسلمان رعایا کو نقصان پہنچاتی رہی ہے۔ اور چن چن کر مارتی رہی ہے۔ مگر اب تو گوشت کھانے والوں کو گھر میں گھس کر مار دیا جاتا ہے۔ بھارت کے ظاہر سے صرف نظر کرکے اگر اسکی باطنی خباثت کا غور کریں، تو چین کا مقابلہ کرنیکی بات کرنا ایسے ہے جیسے دو ٹکے کا جوڑ رستم زماں کو چیلنج کرے جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ وہاں بچے فٹ پاتھوں پر پیدا ہوتے ہیں۔ وہیں رسومات رشتہ ازدواج کی ادا جاتی ہیں اور فٹ پاتھوں پہ ہی لوگ پر لوک سدھار جاتے ہیں۔ غربت اور افلاس کے مارے کروڑوں اربوں عوام کی حکومت‘ اربوں روپے اپنی جاسوس ایجنسی را کو دیتی ہے کہ وہ ہمسایہ ملکوں کے امن کو برباد کر دے مگر اپنے عوام کو خط غربت سے نکالنے کی کوئی عملی سبیل و تدبیر نہیں کرتی بلکہ وہ روس‘ امریکہ‘ فرانس‘ برطانیہ‘ جرمنی سے اربوں ڈالر کا اسلحہ کئی دیہائیوں خرید رہی ہے۔ اور ہر سال اس میں اضافہ کرنے کے ساتھ جنگی جنون میں بھی ترقی کرتی جاتی ہے۔ اور بم بنانے والے کو صدر بنا دیا جاتا ہے۔
پاکستان اسکے مقابلے میں خوش نصیب ہے کہ سوائے ملنگوں کے کوئی یہاں فٹ پاتھ پر نہیں سوتا کیونکہ فٹ پاتھوں پر سونے کی بجائے لوگ اپنے بچے بیچ دیتے ہیں، نشئی اور جواری اپنی بیویاں بیچ دیتے ہیں۔ بڑے بڑے بعض سیاستدان اپنا ضمیر بیچ دیتے ہیں، یحیی‘ مشرف و زرداری جیسے اپنا ملک اور وطن کی بیٹی بیچ دیتے ہیں۔باقی سب خیریت ہے ہم پہ اﷲ کا بڑا فضل ہے ہماری خیر ہے، ہم تو بھارت اور امریکہ کی خوش حالی کےلئے دعا گوہیں، کیونکہ....
خود بَدلتے نہیں قرآن کو بَدل دیتے ہیں
ہُوئے کس دَرجہ فقہیانِ حَرم بے توفیق !!

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...