بیجنگ (ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے اپنے اداریئے میں بھارت کو اقوام متحدہ کی جوہری ہتھیاروں اور لانگ رینج بیلسٹک میزائل کی مقررہ حد توڑنے پر خبردار کردیا ہے۔ بھارت ایٹمی میزائلوں کی تیاری میں اقوام متحدہ کی مقرر کردہ حدود سے تجاوز کر رہا ہے اسے یہ بخار ختم کرنا ہو گا۔ بھارت اپنے میزائل جنون کو کم کرے' کے عنوان سے چینی اخبار کے اداریئے میں بھارت کے میزائل ٹیسٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ دوسری جانب پاکستان نے گوادر پورٹ استعمال کرنے سے متعلق روس کی درخواست منظور کر لی ہے۔ ادھر چین نے مسعود اظہر کے معاملہ پر دوہرا معیار اختیار کرنے کے بھارتی الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ 4 ہزار کلومیٹر کی رینج تک مار کرنے اور جوہری توانائی کی صلاحیت سے لیس بین الابراعظمی بیلسٹک میزائل اگنی 4 کے تجربے کے بعد بھارتی میڈیا کی جانب سے میزائل کی پورے چین کو نشانہ بنائے جانے کی صلاحیت کو سراہا گیا تھا اور چین کی متوقع جارحیت کی مزاحمت کے طور پر اس میزائل کے استعمال کی اہمیت کا ذکر کیا گیا تھا۔ گلوبل ٹائمز کے اداریہ میں لکھتا ہے کہ پاکستان کو بھی جوہری ترقی میں وہ استحقاق حاصل ہونا چاہیئے جو بھارت کو حاصل ہے، بھارت نے طویل فاصلے تک مار کرنیوالے میزائلوں کی تیاری جاری رکھی تو چین اس ٹیکنالوجی کے حصول میں پاکستان کی معاونت کریگا، ساتھ ہی ان مغربی ممالک کو بھی خبردار کیا گیا جو بھارت کو جوہری توانائی کا حامل ملک مانتے ہیں مگر بھارت اور پاکستان کی جوہری صلاحیت میں فرق کرتے ہیں، یہ بھی کہا گیا کہ بیجنگ جوہری قوانین پر ہمیشہ سختی سے کاربند رہے گا۔ گلوبل ٹائمز کے مطابق اگر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو بھارت کی جانب سے پوری دنیا کو مار کرنے کی صلاحیت رکھنے والے بین الابراعظم بیلسٹک میزائل تیار کرنے پر کوئی اعتراض نہیں، تو نہ ہو لیکن پھر پاکستان کے جوہری میزائل کی رینج میں بھی اضافہ ہوگا۔ اداریئے میں مزید کہا گیا کہ چین بھارت سے اچھے تعلقات قائم کرنے کے معاملے میں مخلص ہے مگر بھارت کی بہت آگے نکلنے کی کوشش کو بیجنگ برداشت نہیں کرے گا۔ چینی اخبار نے یہ بھی واضح کیا کہ بیجنگ بھارت کی ترقی سے خوف زدہ نہیں اور اسے طویل المدتی حریف نہیں سمجھتا۔ عام طور پر یہ مانا جاتا ہے کہ اس وقت بھارت اور چین دونوں ممالک کے درمیان طاقت کی تقسیم برابر نہیں اور بھارت جانتا ہے کہ چین کو جوہری حملے کی دھمکی دینے کا کیا مطلب نکل سکتا ہے، اسی لیے بیجنگ اور نئی دہلی کے پاس بہترین آپشن یہ ہے کہ وہ اچھے تعلقات کو قائم رکھیں۔ اداریہ میں مزید واضح کیا گیا کہ نئی دہلی کو سمجھنا چاہیئے کہ اگر کسی جغرافیائی اور سیاسی چال سے بھارت اور چین کے تعلقات متاثر ہوتے ہیں تو اس میں بھارت کا کتنا فائدہ ہوگا۔ اخبار کی جانب سے ان چینی شہریوں کو بھی محتاط ہونے کی تاکید کی گئی جو انٹرنیٹ پر چین کے خلاف بھارت کے مشتعل الفاظ سے گمراہ ہوجاتے ہیں، اداریئے کے مطابق ایسے افراد چین کی سائبر آبادی میں بھی موجود ہیں جو بھارت کو نشانہ بناتے ہیں اور ان افراد کو زیادہ اہمیت نہیں دی جانی چاہئے۔ چینی میڈیا کے مطابق روس گوادر بندرگاہ کے راستے اپنی اشیا برآمد کرنا چاہتا ہے روس یوریشیئن اکنامک یونین کو سی پیک میں ضم کرنا چاہتا ہے سی پیک میں شمولیت سے چین پاکستان، روس میں تعاون بڑھے گا۔ دوسری جانب چین نے اقوام متحدہ میں کالعدم تنظیم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو عالمی دہشتگرد قراردلوانے کے عمل کو رکوانے کے حوالے سے بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کردیا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کینگ شوانگ نے پریس بریفنگ میں چین پر عائد کئے جانےو الے دوہرے معیار کے حوالے سے بھارتی الزامات کو مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ معاملہ پر چین نے پیشہ ورانہ طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے اپنا فیصلہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ مولانا مسعود اظہر کے معاملہ پر سیکیورٹی کونسل کی 1267کے حوالے سے چین پر لگائے جانے والے دوہرے معیار کا الزام درست نہیں ہے ہم نے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر اقدام اٹھایا ۔انہوں نے کہا کہ چین مولانا مسعود اظہر کو عالمی دہشتگرد قرار دینے کے معاملہ پر لگائے جانے والے دوہرے معیار کو تسلیم نہیں کرتا کیونکہ چین اس معاملہ پر ایک موقف اختیار کر چکا ہے اور یہ موقف اصولوں اور شواہد کی بنیاد پر ہے۔ چین بھارت سمیت مذکورہ معاملہ تمام فریقین کے ساتھ رابطہ میں رہے گا، میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ چین اور بھارت دونوں دہشتگردی سے متاثر ہوئے ہیں،دونوں ممالک کے انسداد دہشت گردی کے اہداف مشترکہ ہیںاور اس شعبہ میں اکٹھے کام کررہے ہیں، ہم دہشتگردی سے لڑنے اور مشترکہ طور پر علاقائی امن و سکیورٹی کو قائم رکھنے کےلئے بھارت کے ساتھ تعاون کو وسیع کرنے کے خواہش مند ہیں،جہاں تک چین اور بھارت کے تعلقات کا تعلق ہے یہ دونوں ہی بڑے ترقی پذیر ممالک اور ابھرتی ہوئی معیشتیں ہیں ، مزید قریبی شراکت داری قائم کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مفاد اور علاقائی امن واستحکام کو فائدہ پہنچ سکتا ہے، ہم بھارت کے ساتھ سٹریٹجک شراکت داری میں تعاون کو بہتر بنانے کو تیار ہیں اور ہمارا یہ موقف تبدیل نہیں ہوگا۔
چینی اخبار