نئی دہلی/ بنگلور (رائٹرز+ بی بی سی) بھارتی صوبے کرناٹک کے شہر بنگلور میں نئے سال کے جشن کے دوران خواتین پر حملوں کے الزام میں پولیس نے جمعرات کے روز 4 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایک سینئر پولیس افسر کے مطابق پولیس نے ایک کلوز سرکٹ ویڈیو کلپ کے جائزے کے بعد 2 افراد کو گرفتار کیا۔ فوٹیج میں دونوں افراد کو ایک خاتون پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ دیگر دو افراد کی گرفتاری کی تفصیل نہیں بتائی گئی۔ ان چاروں پر جنسی ہراسیت اور حملے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ واضح رہے بھارت میں خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق بھارت میں 2015ء کے دوران سے خواتین سے زیادتی کے 34 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے۔ دریں اثنا بنگلور کے پولیس کمشنر کا کہنا ہے کہ نئے سال کے جشن کے دوران شہر کے مرکز میں وسیع پیمانے پر لڑکیوں کو ہراساں کرنے کے واقع کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ پراوین سود نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے ثبوت حاصل کرنے کے لیے شہر کے تقریباً 70 کیمروں کا تجزیہ کیا ہے۔ بدھ کو پولیس نے کہا تھا انھوں نے 6 افراد کو حراست میں لیا تھا۔ پولیس کمشنر نے کہا کہ حراستیں شہر کے کسی اور مقام پر ایک واقعہ کے حوالے سے ہوئی تھیں۔ انھوں نے کہا جب ایک شہری نے پولیس کی توجہ اس فوٹیج کی طرف کرائی جس میں دو موٹر سائیکل سوار ان کے گھر کے قریب ایک خاتون پر حملہ کر رہے تھے، تو پولیس نے اس پر کارروائی کی۔ پولیس کمشنر سود کا کہنا تھا کہ شہر کے مرکز میں مبینہ ’جنسی حملہ‘ کبھی ہوا ہی نہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ واقع اس وقت پیش آیا تھا جب نئے سال کا جشن منانے کے لیے دس ہزار سے زیادہ لوگ شہر کے مرکز میں جمع تھے۔ انھوں نے کہا میڈیا جو مبینہ طور پر وسیع پیمانے پر جنسی ہراس کا فوٹیج چلا رہا ہے وہ دراصل وہ فوٹیج ہے جب پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا تھا۔ کئی عورتوں نے کہا تھا کہ مردوں کے ایک ہجوم نے ان کو گھیر لیا اور ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی۔ پولیس کمشنر نے کہا کہ عوام سے اپیل کے باوجود کوئی بھی جنسی حملے اور ہراس کی شکایت کرنے نہیں آیا۔ انھوں نے کہا کہ تاہم انہوں نے یہ ضرور دیکھا ہے کہ کچھ خواتین پولیس کو بتا رہی تھیں کہ ان کو غیر مناسب طریقے سے چھوا گیا ہے اور پولیس ان بیانات کو شکایات کے طور پر درج کرنے کے لیے اور تحقیقات شروع کرنے کے لیے تیار تھی۔ ایک عورت نے اپنا نام پوجا بتاتے ہوئے کہا اس پر ایک بار میں اور پھر ایک دوست سے ملنے کے لیے جاتے ہوئے حملہ ہوا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب انھوں نے اپنی حفاظت کے لیے لڑکیوں کے ایک گروہ کے ساتھ بھی چلنا شروع کیا تو تب بھی لڑکے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے رہے۔ انھوں نے کہا کہ شکایت درج کرانا اس لیے بھی مشکل تھا کہ 'آپ کو کسی ایک شخص کے بھی چہرے کا پتہ نہیں چل رہا تھا کہ وہ کون ہے جو ایسا کر رہا ہے۔'