امریکہ کے نائب صدر جو بائڈن نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ملک کی خفیہ ایجنسیوں کو نشانہ بنانے پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سمجھداری کا ثبوت دیں۔نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کیا گیا۔ڈونلڈ ٹرمپ انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت پر اب تک شک کا اظہار کرتے رہے ہیں اور اس بارے میں امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں کے موقف پر ٹوئٹر کے ذریعے نکتہ چینی بھی کرتے رہے ہیں۔جو بائڈین نے کہا کہ نو منتخب صدر کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں پر یقین نہ کرنا سراسر بیوقوفی ہے۔پی ایس بی نیٹ ورک کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران جو بائڈن نے کہا کہ صدر کے لیے دفاعی انٹیلی جنس سے لے کر سی آئی اے تک کی اتنی بڑی تعداد میں خفیہ ایجنسیوں پر اعتماد نہ کرنا اور ان کی باتوں پر توجہ نہ دینا قطعی طور پر بلاجواز ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ یہ خیال کہ آپ خفیہ اداروں سے بھی زیادہ جانتے ہیں، یوں کہنا ہے کہ مجھے اپنے پروفیسر سے زیادہ فزکس کا علم ہے، میں نے کتاب نہیں پڑھی ہے بس میں جانتا ہوں، زیادہ جانتا ہوں۔جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ آپ اس بارے میں کیا سوچتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ مستقل ٹوئٹر پر انھیں نشانہ بناتے رہتے ہیں، تو بائڈن نے کہا کہ بچپنا چھوڑ دو ڈونلڈ، بڑے ہو جا، بالغ ہونے کا وقت آ گیا ہے، آپ صدر ہیں۔ اب کچھ کرنے کا وقت ہے۔ جو کچھ کر سکتے ہو کر کے دکھا۔اس موقع پر بائڈن نے ٹرمپ کو ایک اچھے آدمی سے تعبیر کیا۔انھوں نے کہا کہ انھوں نے اس سلسلے میں خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ پڑھی ہے اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ 'روس نے باضابطہ پالیسی کے طور پر امریکی انتخابی عمل کو متاثر کرنے اور اسے بدنام کرنے کی کوششیں کی۔'انھوں نے کہا کہ ہیکنگ ہلیری کلنٹن کو کمزور کرنے کے لیے روس کی جانب سے ہونے والی ایک مستقل مہم کا حصہ تھی اور جس سطح پر سمجھا گیا، اس سے کہیں بڑے پیمانے پر ہیکنگ کی گئی۔انھوں نے بتایا کہ ہیکنگ کا شکار ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کے سرور کے ساتھ ساتھ کلنٹن کے انتخابی مہم کے مینیجر جان پوڈیسٹا بھی اس کا نشانہ بنے تھے۔یاد رہے کہ روسی ہیکروں پر انتخابی مہم میں مداخلت کے صدر اوباما کے الزام اور 35 روسی باشندوں کو امریکہ سے نکالے جانے کے علاوہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی امریکی خفیہ اداروں کی اس بات پر سوالات اٹھائے ہیں کہ ہیکنگ کے پیچھے روسی حکومت کا ہاتھ تھا۔ایک ہفتہ قبل صدر براک اوباما نے ان 35 روسی شہریوں کو امریکہ سے نکل جانے کا حکم دیا تھا جن پر شک ہے کہ وہ امریکہ میں روس کے لیے جاسوسی کر رہے تھے۔