راولپنڈی(این این آئی+آئی این پی) پاک فضائیہ کے پہلے مقامی سربراہ سابق ایئرچیف مارشل اصغر خان 96 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔فضائیہ کے تاریخ دان، سیاستدان، سماجی رہنما اور تھری سٹار جنرل ریٹائرڈ اصغر خان راولپنڈی میں انتقال کرگئے۔ اصغر خان کو پاک فضائیہ کے پہلے مقامی سربراہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اصغر خان 17 جنوری 1921 کو مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد بریگیڈئر رحمت اللہ خان کا تعلق شمالی وزیرستان کی وادی تیرہ سے تھا جو برطانوی فوج کیلئے کشمیر میں ذمہ داریاں ادا کرتے رہے۔قیام پاکستان کے بعد اصغر خان خاندان سمیت ایبٹ آباد منتقل ہوئے جہاں انہوں نے مستقل سکونت اختیار کی اور ان کے چھوٹے بھائی کے علاوہ تمام بھائیوں نے پاکستان آرمڈ فورسز میں خدمات انجام دیں۔اصغر خان نے 1939 میں انڈین آرمی میں سیکنڈ لیفٹیننٹ کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی اور 1940 میں وہ انڈین ایئر فورس میں شامل ہوئے، انہوں نے 45-1944 میں برما مہم میں کمانڈ کی۔قیام پاکستان کے بعد 1947 میں ہی اصغر خان پاکستان ایئر فورس کے پہلے کمانڈنٹ بنے اور 1950 میں انہیں پاک فضائیہ کے پہلے ایئرآپریشن کے ڈائریکٹر جنرل ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہوا۔1957 میں اصغر خان پاک فضائیہ کے پہلے مقامی کمانڈر ان چیف بنے اور 1965 میں انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا۔ صدر مملکت ممنون حسین ، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ،محمد نواز شریف نے ایئر مارشل (ریٹائرڈ) اصغر خان کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصغر خان انتہائی ایماندار اور بہادر شخصیت تھے۔ انہوں نے کہا اصغر خان نے قومی دفاع اور پاکستان ایئر فورس کے لیے قابل قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ ان کی یہ خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ نے اصغر خان کے انتقال پر اظہار افسوس کیا اور پاک فضائیہ کے لئے ان کی تاریخی خدمات کو سراہا۔ ترجمان پاک فوج نے ایک ٹوئٹ کی جس کے مطابق آرمی چیف نے کہا اصغر خان ایک عظیم سپاہی تھے اور پاک فضائیہ کی مضبوط بنیاد رکھنے کے لئے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔سربراہ پاک فضائیہ ایئرچیف مارشل سہیل امان نے اصغر خان نے کہا سابق ایئر مارشل نے جانفشانی اور بہادری سے نوزائیدہ ایئرفورس کی قیادت کی۔ اصغرخان نے قائدانہ صلاحیتوں سے پاک فضائیہ کو جدید فضائی قوت بنانے میں اہم کردار ادا کیا، اصغر خان اعلیٰ کردار، غیرمعمولی پیشہ ورانہ صلاحیت اور غیر متزلزل عزم کے پیکر تھے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی اصغر خان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا، ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اصغر خان اصولوں کے پابند اور دیانتدار شخصیت کے مالک تھے۔ تحر یک استقلال کے صدر رحمت خان وردگ نے اصغر خان کے انتقال پر گھیرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ ایک بہادر اور ایماندار رہنما سے ہم محروم ہوگئے۔ سرکاری ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کے بعد اصغر خان نے تحریکِ استقلال کے نام سے سیاسی جماعت قائم کی جس نے بھٹو دور میں سخت اپوزیشن کا کردار ادا کیا۔ایئر مارشل اصغر خان نے جنوری 2012 میں اپنی سیاسی جماعت تحریک انصاف میں ضم کر دی تھی۔ سابق ایئر چیف مارشل اصغر خان گزشتہ کئی روز سے سی ایم ایچ راولپنڈی میں زیر علاج تھے ۔ جمعہ کی صبح دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کر گئے۔ مرحوم کی نماز جنازہ نماز جمعہ کے بعد اسلام آباد ایئر فورس بیس میں ادا کی گئی جبکہ تدفین آج ہفتے کو ایبٹ آباد کے آبائی قبرستان نواں شہرمیں ہوگی۔ گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ ائیر مارشل اصغر خان نے پاک فضائیہ کو غیر معمولی فضائی قوت بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ائیر مارشل اصغر خان غیر معمولی پیشہ وارانہ صلاحیت کے حامل اور غیر متزلزل عزم کا پیکر تھے۔پی آئی اے کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر مشرف رسول سیان نے ائر مارشل(ریٹائرڈ) اصغر خان کی ناگہانی وفات پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ائر مارشل اصغر خان نے 1965 سے1968 تک بطور صدر پاکستان انٹرنیشنل ائر لائن ذمہ داریاں سر انجام دیں۔پی آئی اے کے تمام ملازمین کی جانب سے انہوں نے غمزدہ خاندان اور ائر مارشل اصغر خان کے چاہنے والوں سے دلی افسوس کا اظہار کیا ۔
لاہور+ اسلام آباد (سیف اللہ سپرا + وقائع نگار خصوصی + سٹاف رپورٹر) ائر مارشل اصغر خان 17 جنوری 1921ء کو جموں کشمیر کے ایک درخشاں فوجی روایات کے حامل خاندان میں پیدا ہوئے۔ ایچی سن کالج سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے دسمبر 1940ء میں رائل انڈین ائر فورس میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے بحثیت نوجوان فائٹر پائلٹ برما کے مقام پر دوسری جنگ عظیم میں شرکت کی 1947ء میں پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد ان کا تبادلہ رائل پاک فضائیہ میں کر دیا گیا اور وہ رائل پاک فضائیہ کالج رسالپور کے پہلے کمانڈنٹ بنے۔ انہوں نے آزادی کے فوراً بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے محاذ پر چھڑنے والی پہلی جنگ میں بھی نمایاں خدمات سرانجام دیں۔ انہیں بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی رائل پاک فضائیہ ٹریننگ سکول رسالپور آمد پر ان کے استقبال کا عزاز بھی حاصل ہے۔ جولائی 1957ء میں وہ 36 برس کی عمر میں سب سے کم عمر پاکستانی کمانڈر اِن چیف بنے۔ بحیثیت کمانڈر انچیف ائر مارشل اصغر خان نے نئے جیٹ، بمبار، مسافر بردار، تربیتی طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کو شامل کرکے پاک فضائیہ کو جدید فضائی قوت میں تبدیل کر دیا۔ ان کی سربراہی میں پاک فضائیہ نے جدید TWEETY BIRDS, B-57 BOMBERS, F-104, STAR FIGHTERS F-86 SABRES, T-33, T-37اور C-130 hercules طیارے فضائی بیڑے میں شامل کئے۔ انہوں نے لڑاکا ہوا بازوں کو جدید فضائی جنگوں میں مہارت دینے کیلئے نئے تربیتی پروگرامز بھی شروع کئے۔ ان کی بے لوث خدمات کے اعتراف میں پی اے ایف اکیڈمی رسالپور کو 2017ء میں ائر مارشل اصغر خان سے منسوب کیا گیا۔ ائر مارشل اصغر خان نے 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے بعد صدر ایوب خان اور اس وقت کے وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے عملی سیاست کا آغاز کیا۔ تقریباً نصف صدی تک ملکی سیاست میں جرات مند سیاسی رہنما کے طور پر شہرت پانے والے ائر مارشل اصغر خان ایوب خان کے عہد سے لے کر جنرل ضیاء الحق کے اقتدار پر غاصبانہ قبضے تک طویل سیاسی جدوجہد میں ہمیشہ صف اول کی قیادت میں شامل رہے۔ 1970ء کے انتخابات کے نتیجے کو تسلیم نہ کرنے پر بنگلہ دیش کے قیام اور بعدازاں ملک میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں اصغر خان نے ملکی سطح پر اپوزیشن کے قائد کی حیثیت سے کردار ادا کیا۔ اپنے سیاسی عروج کے دور میں انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے فیصلوں کے خلاف قومی اتحاد کی جماعتوں کی احتجاجی تحریک کی قیادت کی۔ 1977ء میں جنرل ضیاء الحق کے مارشل کے نتیجے میں انہیں بھی گرفتار کر لیا گیا۔ رہائی کے بعد وہ بحالی جمہوریت کی تحریک کا حصہ بن گئے اور صف اول کی قیادت کے ساتھ مل کر جدوجہد کی۔ 1988ء کے عام انتخابات میں انہوں نے پی ڈی اے کی طرف سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے مقابلے میں الیکشن بھی لڑا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اصغر خان 1969ء میں تحریک استقلال کے نام سے جس جماعت کی بنیاد رکھی اور ملکی سیاست کا اہم باب رقم کیا۔ سرکاری ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کے بعد تحریک استقلال کے نام سے سیاسی جماعت قائم کی جس نے بھٹو دور میں سخت اپوزیشن کا کردار ادا کیا۔ ائر مارشل اصغر خان نے جنوری 2012ء میں اپنی سیاسی جماعت تحریک انصاف میں ضم کر دی تھی۔ اصغر خان کے چھوٹے بھائی کے سوا تمام بھائیوں نے پاکستان آرمڈ فورسز میں خدمات انجام دیں۔ انہیں پاک فضائیہ کے پہلے ائر آپریشن کے ڈائریکٹر جنرل ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہوا۔