اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) بزرگ سیاستدان اور پاک فضائیہ کے سابق سربراہ ائرمارشل (ر) محمد اصغر خان کی وفات سے ملکی سیاست میں شرافت‘ دیانتداری اور جرات و استقامت کا ایک باب ختم ہو گیا ہے۔ محمد اصغر خان کی زندگی جہاں جنگی کارناموں سے بھری پڑی ہے وہاں انہوں نے ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان قومی اتحاد کی تحریک کے روح رواں تھے۔ پی این اے کے مفاہمت پسند عناصر پر ائرمارشل محمد اصغر خان چھائے رہے۔ انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ اپنی سیاست کے ابتدائی دور میں ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھی رہے لیکن بہت جلد ان کے راستے الگ ہو گئے۔ انہوں نے نور الامین‘ نوابزادہ نصراﷲ سے مل کر قومی جمہوری پارٹی بنائی لیکن بہت جلد انہوں نے پی ڈی پی سے علیحدگی اختیار کر لی اور تحریک استقلال قائم کی۔ انہوں نے پوری زندگی غیرلچکدار پالیسی اختیار کی۔ روایتی سیاست دانوں سے ان کی کبھی نہیں بنی۔ انہوں نے 1972 ء سے لے کر 1977 ء تک ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف بڑے بڑے جلسے منعقد کئے۔ لیاقت باغ میں ان کے جلسہ عام کو پیپلز پارٹی نے منتشر کرنے کیلئے فائرنگ کی۔ ان پر قاتلانہ حملے کرائے گئے۔ لیکن پی این اے کے قیام کے بعد مارچ 1977 ء کے انتخابات میں ائرمارشل اصغر خان ایبٹ آباد اور کراچی کے دو حلقوں سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے لیکن پی این اے نے قومی اسمبلی کا بائیکاٹ کیا اور حلف نہیں اٹھایا۔ 1977 ء کے مارشل لاء کا ذمہ دار ائرمارشل محمد اصغر خان کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ بحالی جمہوریت کی تحریک میں جنرل ضیاء الحق نے ائرمارشل محمد اصغر خان کو 5 سال تک نظربند کئے رکھا۔