عزت کی قیمت پر امداد نہیں چاہئے :فوجی ترجمان

اسلام آباد+ واشنگٹن(سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت) دفتر خارجہ نے امریکہ کی طرف سے پاکستان کو مذہبی آزادیوں کے حوالہ سے واچ لسٹ پر رکھنے کے فیصلہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام اور اس کے مضمرات کے بارے میں امریکہ سے وضاحت مانگی جائے گی دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حیرت کی بات ہے ایسے ملک جو مذہبی اقلیتوں پر منظم ظلم وستم کے حوالے سے مشہور ہیں انہیں اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔ اس سے دوہرے معیار اور فہرست کے پیچھے کار فرما سیاسی مقاصد واضح ہوتے ہیں، لہذا اس کی کوئی ساکھ نہیں پاکستان بین الاقوامی براردی سے مل کر پاکستان اور خطے میں مذہبی آزادیوں کے بین الاقوامی معیار کو یقینی بنانے کے لئے کام کرتا رہے گا ، بیان میں کہاگیا ہے کہ امریکی اقدامات کی نئی قسم اور اس کی کوئی بنیاد نہیں، پاکستان کی ان کامیابیوں کو نظر انداز کیا گیا جو اس نے انسانی حقوق کے شعبہ میں حاصل کی ہیں۔ پاکستان اپنے ملکی دستور کے تحت مذہبی آزادیوں سمیت انسانی حقوق کے لئے تحفظ کے لئے پر عزم ہے ۔قبل ازیں دفتر خارجہ نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کی سکیورٹی امداد معطل کرنے پر انتہائی محتاط ردعمل میں کہا ہے کہ اس معاملہ پر ہم امریکی انتظامیہ سے رابطے میں ہیں اور اس فیصلہ کی مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔ ترجمان نے کہا ہے اس بات کی تعریف کی جانی چاہیے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ زیادہ تر اپنے وسائل سے لڑی ہے جس سے اسے گزشتہ پندرہ برس میں ایک سو بیس ارب ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑا ۔ ہم اپنے شہریوں کی حفاظت اور خطے میں استحکام کے لئے ایسا کرتے رہیں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک امریکہ تعاون سے براہ راست امریکی قومی مفادات کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کے وسیع تر مفاد کے لئے کام کیا گیا ۔ اس سے القاعدہ کو کمزور کرنے میں مدد ملی اور ان گروپوں کے خلاف لڑائی سے جو ایسی جگہیں جہاں کوئی حکومت نہیں، طویل دشوار گزار سرحد سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور امن کے لئے خطرہ ہیں۔ بڑے انسداد دہشت گردی آپریشنز کے ذریعہ پاکستان نے یہ تمام علاقے صاف کئے جن سے منظم دہشت گردوں کا خاتمہ ہوا اور پاکستان کی سیکیورٹی میں نمایاں بہتری آئی۔ امن کے لئے ہماری کوششوں کا افغانستان کی طرف سے مساوی جواب نہیں آیا اور افغانستان کے وسیع علاقے جہاں کوئی حکومتی عملداری نہیں ان سے دہشت گردوں کو صاف نہیں کیا گیا۔ دوطرفہ بارڈر مینجمنٹ، افغان پناہ گزینوں کی ان کے وطن واپسی، پوست کی کاشت پر قابو پانے، منشیات کے کاروبار اور افغانستان میں مفاہمت کے لئے افغان قیادت میں امن پر عمل شروع نہیں کیا گیا۔ دیرپا امن کے لئے کام، باہمی احترام اور اعتماد کے ساتھ تحمل اور مستقل مزاجی سے ہی ہوسکتا ہے۔ افغانستان میں داعش جیسے نئے اور زیادہ خطرناک گروپوں کا ظاہر ہونا، عالمی برادری کے درمیان زیادہ تعاون کا متقاضی ہے۔ صوابدیدی ڈیڈ لائن، یک طرفہ اعلانات مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لئے الٹا نقصان دہ ہیں۔ باہمی عزت و اعتماد ضروری ہے۔ انسداد دہشت گردی تعاون کازیادہ فائدہ امریکہ اور عالمی برادری کو ہوا۔ دہشت گرد تنظیمیں دونوں ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہیں۔ امریکی فیصلے سے دونوں ممالک کے مشترکہ مقاصد پر اثرات پڑ سکتے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ یک طرفہ بیانات، مرضی سے دی گئی ڈیڈ لائنز اور اہداف کی مستقل تبدیلی مشترکہ مفادات کے حصول میں سودمند ثابت نہیں ہو سکتی۔' جمعے کو پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کبھی بھی پیسے کے لیے نہیں بلکہ امن کے لیے لڑا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ سکیورٹی ضروریات پوری کرنے کے لیے سکیورٹی تعاون کے حوالے سے ہمارے آپشنز کھلے رہیں گے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے حقانی نیٹ ورک سمیت دہشت گردوں کو بلاامتیاز نشانہ بنایا۔ ہماری نیت پر شک کیا جانا مایوس کن ہے۔ امریکہ نے جن قوموں کو انتقام کا نشانہ بنایا وہ آج بھی زندہ ہیں۔ پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈالنا بدنیتی ہے۔ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے اڈے ختم کر دیئے کبھی حقانی گروپ کی موجودگی کی تردید نہیں کی لیکن یہ گروپ اب پاکستان میں منظم صورت میں موجود نہیںاور وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ اس وقت حالات امریکہ کو اتحادی کہنے والے نہیں کیونکہ اتحادیوں کو دھمکی کی زبان استعمال نہیں کی جاتی بس امریکہ سے پرانے تعلقات ہیں ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ میں 62 فیصد کمی آئی سب سے پہلے حقائق سامنے رکھنے چاہئیں، ہم نے سرزمین کو دہشت گردوں سے پاک کیا امریکہ کی طرف سے یہ پہلی بار نہیں ہوا اوباما دور میں بھی 800 ملین روپے روکے گئے تھے ہم ہر طریقے سے تیار ہیں ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکی امداد کی معطلی سے دوطرفہ سکیورٹی تعاون متاثر ہو گا۔ امریکی امداد کی معطلی علاقائی امن کی کوششوں پراثر ڈالے گی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا عزم متاثر نہیں ہوگا۔ حقانی نیٹ ورک سمیت تمام دہشت گردوں کوبلا امتیاز نشانہ بنایا۔ پاکستان پر انگلیاں اٹھانے سے امن حاصل نہیں ہو سکے گا۔ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی منظم پناہ گاہیں موجود نہیں ۔ ہمارے عزم پر شک کا اظہار کرنا امن و استحکام کیلئے ہمارے مشترکہ مقاصد کیلئے اچھا نہیں بلکہ اس سے نقصان ہوگا۔ ہمیں عزت کی قیمت پر سکیورٹی امداد نہیں چاہئے پاک فوج امریکی مالی امداد کے بغیر بھی طاقتور ہے خطے میں پائیدار امن و استحکام کا قیام ہمارا مشترکہ مقصد ہے۔خواجہ آصف نے انٹرویو میں کہا ہے کہ اوباما نے افغانستان میں امریکی افواج میں بڑی حد تک کمی کر دی تھی، ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم میں کہا کہ ہمیں افغانستان سے نکلنا چاہئے امریکہ کی پالیسیوں میں تبدیلی پر سب کچھ دائو پر لگانا کہاں کی عقلمندی ہے۔ آٹھ مہینے کے بعد ٹرمپ نے اپنی حکمت عملی بالکل تبدیل کر دی ہم نے 80ء کی دہائی اور نائن الیون کے بعد اپنا سب کچھ دائو پر لگا دیا ہمیں کیا ملا ہے۔ پاکستان میں جمہوری حکومت اور جمہوری معاشرہ پروان چڑھ رہا ہے۔ امریکہ ہمارے ساتھ جو کرنا چاہتا ہے وہ سامنے آنا شروع ہو گیا تمام جماعتیں اس معاملے پر قومی مؤقف سامنے لا رہی ہیں ملک میں ادارے ایک دوسرے کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں ہم حقائق گروپ کی پاکستان میں موجودگی کو یکسر رد نہیں کرتے پاکستان میں حقانی کی منظم موجودگی نہیں ہے امریکہ بار بار شمال وزیرستان کا نام لیتا ہے، ہم نے وہاں بھی کارروائیاں کی ہیں امریکی حکام شمالی وزیرستان آئیں اور وہاں کی صورتحال دیکھیں حقانی گروپ کی پاکستان میں غیر منظم موجودگی ہو سکتی ہے اعتراف کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کے اڈے تبدیل کرنے کا امکان موجود ہے پاکستان اور افغانستان تا قیامت پڑوسی ہیں ہمارا سب کچھ دائو پر لگا ہوا ہے امریکہ کے مقاصد ہماری قومی پالیسی کے مطابق نہیں ہیں۔ ہمیں امریکہ کیلئے بھی سرخ لکیر کھینچنا ہوگی امداد کی کمی کے ڈر سے سرنڈر کیا تو آئندہ نسلیں اس کا ملبہ اٹھائیں گی ۔

ای پیپر دی نیشن