قائمہ کمیٹی: اعضا کی پیوندکاری کے ترمیمی بل پر اعتراضات، ہیلتھ کیئر بل منظور

Jan 06, 2018

اسلام آباد (نا مہ نگار) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت نے ہیلتھ سروسز اکیڈمی بل اور اسلا م آبا دہیلتھ کیئر ریگولیشن بل 2017 اتفاق رائے سے منظور کر لیا ہے جبکہ ڈیرہ غازی خان میں ٹی بی کنٹرول پروگرام کی زائد المیعاد ادویات فراہم کرنے اور فلپا ئن میں مضر صحت قرار دی گئی ڈینگی ویکسین کو پاکستان میں رجسٹر کرنے کے معاملے پر وزارت صحت سے جواب طلب کر لیا ہے۔کمیٹی نے۔ ہیلتھ سروسز اکیڈمی بل کے تحت ہیلتھ سروسز اکیڈمی کو اسناد جاری کر نے اور یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے گا جبکہ اسلا م آبا دہیلتھ کیئر ریگولیشن بل کے تحت ہیلتھ کیئر کی سہولیات کو ریگولیٹ کیا جا سکے گا۔ جمعہ کو صحت کا اجلاس چیئرمین حفیظ الرحمان دریشک کی زیر صدارت ہو ا۔ اجلا س میں انسانی اعضاء کی پیوندکاری کے ترمیمی بل کا جائزہ لیا گیا ۔ کمیٹی ارکان نے انسانی اعضاء عطیہ کر نے والے کو 6لاکھ روپے دینے کی مخالفت کی ۔ بل کی محرک پر وین مسعود بھٹی نے کہا کہ کسی کو اعضاء کی ضرورت ہو اور اس کے رشتہ دار نہ ہوں تو وہ دو سروں سے لیتا ہے رشتہ دار تو بغیر پیسوں کے بھی دے دیتا ہے ۔ لیکن جو غیر قانونی طور ہر اعضاء دیتے ہیں اس کو کیسے روکیں گے ۔ بچے کو ہسپتال لے جاتے ہیں کہ پیٹ میں درد ہے اور باپ پیسے لیکر اس کا گردہ نکال لیتا ہے ۔ اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری صحت نے کہا کہ پاکستان کی بہت بڑی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے لو گ پیسوں کے لئے اپنے اعضاء بیچنا شروع کر دیں گے ۔ وزارت صحت کے حکام نے کہا کہ ایک مہینے کے اند ر ایک ویلفیئر ٹرسٹ بنا لیں گے ۔ اس موقع پر رکن کمیٹی رمیش لا ل نے کہا کہ صحت کے ماتحت 14ڈیپارٹمنٹ ہیں لیکن صرف ایک ڈریپ کا ہی سی ای او ہے ۔ سارے ڈیپارٹمنٹ کے سی ای او ہو نے چاہیئے۔ اس موقع پر ڈی جی وزارت صحت نے ہیلتھ سروسز اکیڈمی بل 2017پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہیلتھ سروس اکیڈمی 2002میں وجود میں آئی تھی ۔ پچھلے پندہ سالوں میں یہ بہت وسیع ہوا ہے۔ رکن کمیٹی رمیش کمار نے کہا کہ یہ ادارہ بننا چاہیئے دیگر ارکان کمیٹی نے بھی اس بل کی حمایت کی جس کمیٹی نے متفقہ طور پر بل منظور کر لیا ۔ اجلاس میں اسلا م آبا دہیلتھ کیئر ریگولیشن بل 2017پر بھی غور کیا گیا ۔ ڈی جی وزارت صحت نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پی کے میں یہ اتھارٹیز موجود ہیں جبکہ سندھ نے بھی اسے منظور کیا ہو ا ہے ۔ رکن کمیٹی امیر اللہ مروت نے کہا کہ اس بل میں فاٹا کا ذکر کیوں نہیں ہے فاٹا کو مولانا فضل الراحمان کچھ دیتے ہیں نہ آپ لوگ۔ وزارت قانون کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ جب کوئی بھی بل ایکٹ بنتا ہے وہ خود بخود فاٹا پر لاگو نہیں ہوتا فاٹا پر لاگو ہونے کے لئے ایک الگ سمری صدر مملکت کو جائے گی جس کی منظور ی کے فاٹا پر یہ لاگو ہو گا۔ ڈی جی وزارت صحت نے ارکان کے استفسار پر کمیٹی کو انفلوئنزا فلو کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ سیزنل فلو ہے ۔ اگر کسی کو پہلے سے کوئی بیماری لاحق ہے اور پھر یہ فلو بھی ہو جائے تو اس صورت میں اموات کے چانسز زیادہ ہو تے ہیں۔

مزیدخبریں