سیاسی تلخیاں کم ہونگی‘ احتساب نہیں رکے گا‘ این آر او ووٹر سے غداری ہے : فواد چوہدری

لاہور+ راولپنڈی (نیوز رپورٹر+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایسی فلمیں چلیں کہ لوگ زیرو، زیرو سیون اور کیوبار کے سمگلرز کی داستانیں بھول گئے، سابقہ ادوار میں اداروں میں پانے لوگ لاکر اداروں کو تباہ کر دیا ہے۔ لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس ادارے کو ہاتھ لگائیں پتہ چلتا ہے کہ وہ اندر سے کھوکھلا ہے۔ جب ادارے جاتے ہیں تو ملک بھی نیچے جاتا ہے جو پکڑا جاتا ہے وہ اگلے دن منسٹر انکلیوشفٹ ہو جاتے ہیں اور اسمبلیوں کو ایسے چلایا جا رہا ہے جیسے نیب کے اوپر بورڈ آف گورنر ہے اسمبلیوں میں ایسے تقریر کرتے ہیں کہ جیسے سارے معصوم ہیں عمران خان کی قیادت میں پاکستان منزل کی طرف بڑھ رہا ہے 2019ءمعاشی مستقبل کی طرف بڑا اہم قدم ہوگا انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ کسی بندے کا لحاظ نہیں ہونا چاہئے، نواز شریف اور زرداری کے خلاف مقدمات ہم نے نہیں بنائے، ماضی میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں مک مکا ہو چکا رہا ہے جعلی کمپنیاں بناکر منی لانڈرنگ کی گئی پی ٹی آئی کو تو مینڈیٹ ہی احتساب کیلئے ملا ہے اپوزیشن سے تخلیاں کم ہونگی مگر احتساب کی گرمی کم نہیں ہو گی۔ میڈیا ورکرز کی معاشی اور پیشہ ورانہ بہتری کیلئے اصلاحات لا رہے ہیں اس سلسلے میں ہم ایڈورٹائزنگ پالیسی میں اصلاحات متعارف کروا رہے ہیں جس کے تحت اب ہم اشتہاری ایجنسیوں کی بجائے براہ راست میڈیا ہا¶سز سے رابطہ کریں۔ سیاست میں ذاتی تلخیاں ہیں وہ کم ہوں گی لیکن احتساب کا سلسلہ نہیں رکے گا احتساب کی گرمی کم نہیں ہو گی اور اس پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ اگر یہ احتساب نہیں کرینگے اور این آر او کی طرف جائیں گے تو یہ ووٹرز سے غداری ہوگی۔ وزیراعظم اپنے آفس جاتے ہیں تو پتا چلتا ہے ڈھائی بلین ڈالر قرض ادا کرنا ہے، وزیراعظم نے فائر فائٹنگ کی، سعودی عرب اور یو اے ای گئے، ہم نے سب سے پہلے ادائیگیوں کا توازن ٹھیک کیا ۔ درآمدات کم اور برآمدات بڑھ رہی ہیں، اوورسیز پاکستانیز کی جانب سے پیسے میں اضافہ ہورہا ہے، ان شااللہ 2019 میں ہم پاکستان کو معاشی منزل کی طرف لے جانے کی کوشش کریں گے، آئندہ 6 ماہ میں معیشت کی بہتری کےاقدامات کیے جائیں گے، چاہتے ہیں روزگارکے مواقع پیدا کرنے کے لیے صنعتیں لگائی جائیں۔ نوازشریف یا زرداری پر بنایا گیا ایک بھی مقدمہ ہمارا نہیں ہے، یہ تفتیش 2015 میں شروع ہوئی تھی، ہمارا کسی سے ذاتی جھگڑا تو نہیں ہے، منی لانڈرنگ کامعاملہ کیا ہے، یہی لوگ اس کے ذمے دار ہیں جب کہ معاملہ کہیں زیادہ گھمبیر ہے جتنا پی ٹی آئی بتارہی ہے۔ زرداری، نواز شریف دونوں کا کوئی کاروبار نہیں تھا، فواد چوہدری نے کہا کہ سیاست میں تلخیاں تو کم ہوں گی لیکن احتساب کا سلسلہ نہیں رکے گا، چاہے وہ ہمارے لوگ ہوں یا کوئی اور، ماضی میں تو میرا حاجی بگو، میں تیرا حاجی بگو کا سلسلہ چلتا رہا لیکن ہم احتساب پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے، یہی ہمارا مینڈیٹ ہے ، احتساب کے نام پر ہی عوام نے ہمیں ووٹ دیا ہے نوازشریف اور زرداری دونوں کا طریقہ واردات بھی ایک جیسا ہے۔ نعیم الحق نے کہا ہے کہ قومی دولت لوٹنے والوں سابق حکمرانوں کو قانون کے مطابق سزائیں دلوائیں گے نواز شریف کو سزا ہو چکی اب زرداری کی باری ہے امریکی صدر وزیراعظم سے ملنا چاہتے ہیں ۔ پریس کانفرنس میں نعیم الحق نے کہا کہ 50لاکھ گھروں میں سے 80فیصد غریب اور باقی متوسط طبقے کے لیے ہوں گے جو 15-25یا 30ہزار روپیہ قسطیں دے سکتے ہیں پورے پاکستان میں بنائے جانیوالے 50لاکھ گھروں کو 10ہزار ڈویلپرز بنائیں گے ان میں سے کوئی 10گھر کوئی 50گھر اور کوئی 100اور کوئی 200اور کوئی زیادہ بنائے گاامید ہے کہ آئندہ پانچ سال میں ایسے 50لاکھ گھر دیے جائیں گے جو پہلے سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ وہ کسی گھر کے مالک بن سکتے ہیں جسطرح خیبر پی کے میں ہیلتھ کارڈ مہم کامیابی سے شروع کی گئی اسی طریقے سے ہماری کوشش ہے کہ آئندہ پانچ سالوں میں پاکستان کے ہر شہری کے پاس ہیلتھ کارڈ ہو جس کے تحت وہ سرکاری ہسپتالوں سے دو سے تین ہزار روپے ماہانہ تک مفت طبی امداد یا دوائیں حاصل کر سکے گا اگر اسطرح سے حکومت مدد کر دے تو غربت میں خاصی کمی آسکتی ہے اگلے ماہ وزیر اعظم خود اعلان کریں گے کہ حکومت کس طریقے سے غربت کے خاتمے کا ارادہ رکھتی ہے وزیر اعظم کا ترکی کا دورہ بڑا کامیاب رہا ہے۔ عمران خان کی رہائی میں افغانستان میں کئی سال بعد پہلی بار آئندہ چند ماہ کے اندر اندر امن قائم ہو سکتا ہے۔فواد چودھری نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ پہلے اکٹھے ہوں یا بعد میں ہوں گے جیلوں میں۔ اس بار آپ ”الائنس فار ریسٹوریشن آف کرپشن“ بنالیں، پہلے آپ بنائیں اور لوگ آپ کیلئے تحریک چلائیں؟ خواہش تودیکھیں اس ٹولے کی۔


فواد چودھری

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...