اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) عسکری ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ خطے میں امن خراب کرنے والے عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد خطے کے حالات میں تبدیلی آئی ہے۔ خطے میں امن کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے۔گزشتہ شام نجی ٹیلی وژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف بھی کہہ چکے ہیں کہ ہم اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں مگر ملکی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بہت سی افواہیں گردش میں ہیں، جانے مانے لوگ بھی بات کر رہے ہیں، تاہم خطے کی صورت حال میں بہتری کے لیے آرمی چیف کا اہم کردار ہے، ایرانی جنرل کے واقعے کے بعد فارن آفس بھی اپنا بیان جاری کر چکا ہے، عوام اور میڈیا سے درخواست ہے مصدقہ ذرائع کی بات پر توجہ دی جائے۔ ڈی جی ائی ایس پی آر نے کہا کہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف سے بات چیت کی تھی، آرمی چیف نے کہا خطہ خراب حالات سے بہتری کی طرف سے جا رہا ہے، مائیک پومپیو نے کہا کہ خطہ حالات بہتر ہونے کے باوجود ابتری کی طرف جا رہا ہے، آرمی چیف نے کہا خطے کے ممالک میں کشیدگی کم ہونی چاہیے، افغان مصالحتی عمل کو خراب کرنے کی کوشش سے اجتناب کرنا چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمارا خطہ چار دہائیوں سے امن کے لیے کوششیں کرتا رہا ہے، بھارت نے جارحیت دکھائی، پاکستان نے ہر وہ اقدام کیا جس سے امن قائم ہو، بھارت کے خلاف پاک افواج نے قابل فوج ہونے کا ثبوت دیا، بھارت آرمی چیف کے بیانات سنے ہیں، وہ نئے ہیں، اپنی جگہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، انھیں خطے کے حالات اور پاکستانی فورسز کا اچھی طرح علم ہے، افواج پاکستان ملک کا دفاع کرنا جانتی ہے، بھارت بھی جانتا ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف دھمکیوں کی بجائے کشمیر میں ظلم و ستم بند کر دیں، بھارت جس راستے پر چل رہا ہے وہ اسے خود تباہی کی طرف لے جائے گا، ہم عوام کی تائید اور حکومتی پالیسی کے تحت خطے میں امن کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے۔ بھارت نے جارحیت دکھائی پاکستان نے دو طیارے مار گرائے، پاکستان نے افغان امن عمل میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ پاک فوج نے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’ہم اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے اور ہر وہ کام کریں گے جو خطے کو امن کی طرف لے کر جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ ’پاکستان کسی کا یا کسی چیز کا فریق نہیں بنے گا لیکن صرف امن کا شراکت دار بنے گا۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان نے ہر وہ کام کیا جو خطے میں امن لاسکتا تھا، ہم نے اپنے ملک میں دہشت گردی کو ناکام کیا، پاک افغان سرحد کو محفوظ کیا پھر افغان مصالحتی عمل میں ایک بھرپور مثبت کردار ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے خلاف ان کی اشتعال انگیزیوں کے باوجود ایک ذمہ دار ریاست اور قابل افواج ہونے کا ثبوت دیا تو ان حالات میں خطے کے کسی بھی ملک کے حوالے سے کوئی بھی کشیدگی کو ہم خطے میں امن کی کوششوں کے خلاف سمجھتے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اسی تناظر میں جب امریکی اسٹیٹ سیکریٹری مائیک پومپیو کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات ہوئی تو آرمی چیف نے بنیادی طور پر ان سے 2 باتیں کیں کہ ’خطہ بہت خراب حالات سے بہتری کی طرف جا رہا ہے، اس بہتری کے لیے افغان مصالحتی عمل کا کامیاب ہونا بہت ضروری ہے اور اس میں پاکستان اپنا بھرپور مثبت کردار ادا کر رہا ہے اور پاکستان کی خواہش ہے کہ اس پر توجہ مرکوز رہے جبکہ یہ امن کی جانب لے کر جائے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے کہا تھا کہ ’کوئی بھی ایسا عمل جو افغان مصالحتی عمل کو خراب کرے ہمیں اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مائیک پومپیو سے بات چیت میں آرمی چیف نے کہا تھا کہ ’خطے کے مختلف ممالک میں کشیدگی کم ہونی چاہیے اور اس سلسلے میں تمام متعلقہ ممالک کو تعمیری طرزِ عمل اور مذاکرات سے آگے بڑھنا چاہیے، پاکستان اس سلسلے میں تمام تر پْرامن کوششوں کی تائید کرے گا اور خواہش کرتا ہے کہ یہ خطہ کسی اور جنگ کی طرف نہ جائے۔ ایران کے خلاف امریکہ کی جنگ کا حصہ بننے کی افواہوں سے متعلق سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایسی بہت سی افواہیں بالخصوص سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ (مائیک پومپیو اور آرمی چیف) کے درمیان کوئی پہلی فون کال نہیں تھی۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ میری عوام اور میڈیا سے درخواست ہے کہ صرف معتبر ذرائع کی بات چیت پر توجہ دیں، اس پروپیگنڈا مہم، جو ملک دشمن عناصر کی افواہیں ہیں، پر توجہ نہ دیں اور ان افواہوں کو پھیلانے میں بھارت مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بھارتی آرمی چیف عقل و فہم کا دامن مزید ہاتھ سے نہیں چھوڑیں گے، افواج پاکستان ملک کا دفاع کرنا جانتی ہیں اور بھارت کو بھی اس سے بخوبی آگاہی ہے۔