اسلام آباد (وقائع نگار)ا سلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے سوشل میڈیا ویب سائٹ پر گستاخانہ فلم کی ریلیز کیخلاف درخواست پر پی ٹی اے سے گستاخانہ مواد روکنے کیلئے اقدامات سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ پی ٹی اے حکام نے کہا کہ بیسٹ نیٹ فلیکس نامی ویب سائٹ سے متنازعہ مواد ہٹانے کیلئے رابطہ کر لیا ہے۔ نیٹ فلیکس پر ٹریلر تھا۔ متنازعہ فلم بیسٹ نیٹ فلیکس نامی ویب سائٹ پر تھی۔ کوشش کررہے ہیں کہ یوٹیوب پاکستان میں دفتر کھولے۔ یوٹیوب پر ہم خود سے کوئی مواد بلاک نہیں کرسکتے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اچھا ہو گا تمام سوشل میڈیا سائٹس کے پاکستان میں دفاتر کھل جائیں۔ جب سوشل میڈیا سائٹس کے پاکستان میں دفاتر ہوں گے تو ہم ان سے جواب بھی طلب کر سکتے ہیں۔ متنازعہ فلم پر پابندی تب لگائیں گے جب پاکستان میں ریلیز ہوگی۔ فلم انٹرنیٹ پر دستیاب ہے تو اس کا وزارت اطلاعات سے تعلق نہیں بنتا۔ پی ٹی اے نے ایسے مواد پر نظر رکھنی ہے۔ کیا عام شہری پی ٹی اے کو شکایت کرسکتے ہیں؟ جس پر پی ٹی اے حکام نے کہا کہ عام شہری متنازعہ مواد سے متعلق پی ٹی اے سے رجوع کرسکتا ہے۔ درخواست گزار وکیل نے کہاکہ یہ ویب سائٹ کو خود بھی بلاک کرسکتے تھے، پہلے بھی یوٹیوب کو بلاک کیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ یہ درخواست آئی تو پی ٹی اے پہلے ہی مواد بلاک کرنے کا کہہ چکی تھی۔ عدالت نے سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کر دی۔