کسانوں کے احتجاج میں شدت،مودی کی ہٹ دھرمی برقرار برطانوی وزیراعظم کا دورہ بھارت منسوح

نئی دہلی (اے پی پی+ نوائے وقت رپورٹ) بھارت میں نئے زرعی قوانین کی منسوخی کے معاملے پر کسانوں اور حکومت کے مابین مذاکرات کی ایک بار پھر ناکامی کے بعد کسانوں کے احتجاج میں شدت آگئی ہے۔ مظاہرین نے مودی سرکار کا جینا حرام کر دیا۔ خراب صورتحال کے باعث برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اپنا دورہ بھارت منسوخ کر دیا۔ کسان تنظیموں کی اپیل پر منگل کو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی سرحدوں پر مسلسل 41 دن بھی ہزاروں کسانوں کا احتجاج جاری رہا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق زرعی اصلاحات سے متعلق تینوں قوانین کو واپس لینے اور فصلوں کی امدادی قمیت کو قانونی درجہ دینے کے مطالبے کے سلسلے میں بھارتی کسانوں اور حکومت کے مابین آٹھویں دور کی بات چیت پیر کو ناکام ہوگئی تھی۔  کسان رہنما راکیش ٹکیٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ بھارتی حکومت زرعی اصلاحات کے قوانین پر نکتہ وار بات چیت کرنا چاہتی ہے اور اس کا ارادہ اس قانون میں ترمیم کرنے کا ہے جبکہ کسان تنظیمیں ان تینوں قوانین کو واپس لینے کے مطالبہ پر قائم ہیں۔  وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر تینوں قوانین پر بار بار نکتہ وار بات کرنے پر اصرار کرتے رہے جس کی وجہ سے مذاکرات میں تعطل پیدا ہوا ہے۔ تینوں متنازعہ  قوانین واپس لئے جانے تک کسانوں کی انجمنوں کا احتجاج جاری رہے گا۔کسانوں نے دہلی کو ریاست اترپردیش سے ملانے والی متعدد شاہراہوں پر دھرنا دے رکھا ہے۔ جبکہ انتظامیہ نے کسانوں کو دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے کئی مقامات پر شاہراہوں کو بند کردیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...