بھلا یہ کیسے ممکن ہے آپ نے کسی ہستی کو اپنے ہاتھوں سے غسل دے کر کفن پہنانے کے بعد لحد میں اتارا ہواور اس کے باوجود آپ کو ایسا محسوس ہو کہ وہ ہستی یہیں کہیں آپ کے آس پاس ہے ،یہ سوال اگر آپ کسی ایسے شخص سے پوچھیں جس نے اس فانی دنیا میںاپنی کسی عزیز از جان ہستی کو ہمیشہ کے لئے کھو دیا ہو تو وہ جواب میں آپ سے یہ ضرور کہے گا کہ’’ مرتے سمے تک دل کے نہ بھرنے والے گھائو کے ساتھ زندہ رہنے کے لئے یہ احساس ممکن ہی نہیں بلکہ رب کریم کی بہت بڑی عطا بھی ہے ۔حقیقت ایسی شے ہے جسے مانے بغیر کسی کے لئے کوئی چارہ نہیں ہے مگر بعض حقیقتیں اتنی بے رحم اورتلخ ہوتی ہیں کہ انہیں سمجھنے کے باوجود ماننے کو جی نہیں کرتا ۔ ہر ذی روح جو دنیا میں آتا ہے اسے ایک دن رب کے حکم پراپنے پیاروں کو ہمیشہ کے لئے داغ مفارقت دے کر یہاں سے جانا ہے۔یہ سلسلہ ازل سے جاری ہے اور ابد تک رہے گا مگریہ دل ایسا ناسمجھ اور نادان ہے کہ ماننے کو تیار ہی نہیں۔ دوسری طرف خالق کائنات کے کھیل بھی عجیب اور نرالے ہیں ایک طرف اس نے ہمارے دلوں میںاپنے پیاروں کے لئے پیار،محبت، چاہت اور مروت جیسا نازک احساس رکھا ہے تودوسری طرف ان پیاروں سے عارضی یا دائمی جدائی جیسی کڑی آزمائش بھی ہے جسے صبر و رضا کے ساتھ برداشت کرنے کے لئے آسمان جتنا بلند حوصلہ اور پہاڑ جیسا مضبوط کلیجہ چاہیے جو اللہ تعالیٰ کے خاص کرم کے بغیر مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔ 14جولائی 2020ء بروز منگل میرے اور میرے دیگر بہن بھائیوں اور والدہ محترمہ کے لئے اسی کڑی آزمائش کے آغاز کا دن تھا جب والد محترم چوہدری گلزار احمد خان تراسی برس کی عمر میں ایک سال تک کینسر جیسے موذی برس کا بڑی ہمت اور بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے اپنے آبائی گائوں مراڑہ شریف میںاس جہانِ فانی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے کوچ کر گئے۔ان کی وفات کے دن سے آج تک شاید ہی کوئی ایسا دن یا لمحہ گزرا ہو جب اُن کی یاد میرے شامل حال نہ رہی ہو۔ میری گاڑی میں اگلی سیٹ کے بائیں طرف اُن کے اپنے ہاتھ سے رکھی ہوئی پانی کی آدھی بوتل دوران ڈرائیونگ جہاں مجھے اُن کی موجودگی کا احساس دلاتی ہے وہیں مجھے اپنے برابر کی سیٹ اُن کی عدم موجودگی کا احساس دلا کراکثر رلا دیتی ہے۔ایسے بے بس لمحوں کے بعد اپنے آنسو پونچھتے ہوئے پتا نہیں مجھے ہمیشہ یہ احساس کیوں ہوتا ہے جیسے میں نے والد صاحب کی یاد میں آنسو بہا کر کوئی عبادت کی ہوخدا شاہد ہے گھڑی بھر کے اس رونے کے بعد دل کا سارا غبار دُھل جاتا ہے۔ میں کبھی بھی ایک سلجھا ہوا تابعدار بچہ نہیں رہا اپنے سب بھائیوں میں مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ اپنی شرارتوں اور نالائقیوں کے باعث والد صاحب سے سب سے زیادہ پھینٹی میں نے کھائی ہے اور یہ بھی بتادوں کہ میں نے یہ پھینٹی ہمیشہ اپنی محنت سے اور میرٹ پر کھائی ہے۔آج مجھے جب کبھی تنہائی میں مونا واپڈا کالونی بھلوال میں گزرے بے فکری اور شرارتوں سے بھرے وہ دن اور واقعات یاد آتے ہیں تو والد صاحب کو اپنے ہمراہ نہ پا کربے اختیار آنکھیں چھلک پڑتی ہیں ۔ گومونا واپڈا کالونی مجھے پہلے بھی بہت پیاری تھی لیکن والد صاحب کے ہمراہ یہاں گزرے زندگی کے خوبصورت ترین دنوں کی وجہ سے یہ جگہ مجھے اب اور بھی عزیز ہوگئی ہے۔ مجھے فخر ہے کہ ہمارے والد صاحب ایک باکردار،اصول پرست،محنتی،ہمدرد اورسچے ،کھرے انسان تھے۔والد صاحب نے نہ صرف ہمیں ہمیشہ نیکی اور اچھائی کی تعلیم کے ساتھ دوسروں کی مددکرنے کی تلقین کی بلکہ اس حوالے سے انہوں نے عملی طور پر اپنی مدد آپ کے تحت اپنے آبائی گائوں وزیر پور مراڑہ میں اہلیان علاقہ اور گرد ونواح کے ہزاروں غریب،نادار اور مستحق افراد کو علاج معالجے کی فوری اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے اپنے دادا کے نام پر ’’الفضل ہسپتال‘‘ کی تعمیر کا بیڑہ بھی اٹھایا۔ شکر الحمدللہ ہمارے خاندان اور اہل علاقہ کی خوش بختی ہے کہ نئے سال کے آغاز پر والد صاحب کی وفات کے چھ ماہ بعد اہلیان علاقہ کی ایک کثیر تعداد کی موجودگی میں صوبائی وزیر مذہبی امور و اوقاف پنجاب پیرسید سعید الحسن شاہ کی خصوصی شرکت اور دعا کے ساتھ والدہ محترمہ کے ہاتھوں اس کارِ خیر کا افتتاح ہوگیا ہے ۔ ہسپتال کی افتتاحی تقریب میں دعا سے پہلے پیرسید سعید الحسن شاہ نے اپنے خصوصی خطاب میں والد محترم چوہدری گلزار احمد خان اورممتاز سیاسی و سماجی شخصیت ستارہ شجاعت تایا جی چوہدری بشارت احمد خان مرحوم کی اہلیان علاقہ کے لئے خدمات کو شاندار لفظوں میں خراجِ عقیدت پیش کیا اور ہسپتال کے قیام کو اہلِ علاقہ کے علاج معالجے کے لئے خوش آئند قرار دیتے ہوئے اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور اس کارِ خیر میں برکت کی دعا فرمائی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر پیر سید سعید الحسن شاہ نے اپنے خطاب میں عوامی فلاح و بہبود کے اس منصوبے کی تعمیر و تکمیل میں بڑے بھائی رانا آصف ندیم اُن کے صاحبزادوں رانا نعمان آصف،رانا عمر آصف ایڈووکیٹ،رانا بلال آصف اور چھوٹے بھائیوں رانا عمران ندیم،رانا کامران ندیم اور راقم الحروف کے ساتھ خاندان کے دیگر افراد چوہدری خالد محمود منہاس،سلیم رضا سلہری اوررانا مدثر بشارت کی کاوشوں کو بھی سراہا جو اہل علاقہ کی خدمت کے لئے وقف اس ہسپتال کی تعمیر کے لئے اس کے آغاز سے تکمیل تک کے ہر مرحلے میں دامے، درمے اور سخنے پیش پیش رہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اپنے خصوصی فضل و کرم سے اہلیان علاقہ کی خدمت کے اس چراغ کو ہمیشہ روشن رکھے اور عوامی خدمت کا سلسلہ قیامت تک چلتا رہے۔
شکر الحمد للہ!
Jan 06, 2021