راولپنڈی(جنرل رپورٹر)ترشاوہ پھلوں کے متعلق ڈیمانڈ ڈریون ریسرچ پر فوکس کیا جائے۔جن اقسام کی بیرون ملک زیادہ ڈیمانڈ ہے اُن کی کاشت پر خاص توجہ مرکوز کی جائے تاکہ ترشاوہ پھلوں کی ایکسپورٹ کو بڑھایا جا سکے یہ بات سیکرٹری زراعت پنجاب اسد رحمان گیلانی نے سٹرس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے دورہ کے موقع پر کہی۔انھوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان ترشاوہ پھلوں کی برآمدات سے قریباً180 ملین ڈالر سالانہ زرِ مبادلہ کما رہا ہے اور اس میںصوبہ پنجاب کا شئیر90 فیصد ہے مگر اس میں مزید اضافہ کی گنجائش موجود ہے ۔اس ضمن میں کینو کی بغیر بیج والی اور کم بیج والی اقسام کے متعلق ریسرچ پر زور دیا جن کی بیرونِ ملک زیادہ ڈیمانڈ ہے۔اس موقع پرسیکرٹری زراعت پنجاب نے کمرشل ریسرچ پر فوکس کرتے ہوئے ڈائریکٹر سٹرس ریسرچ انسٹیٹیورٹ کو ترشاوہ پھلوں کے باغبانوں کے لئے سرٹیفائیڈ نرسریاں تیارکرنے کی ہدایات بھی جاری کیں تاکہ ترشاوہ پھلوں کی کوالٹی میں بہتری پیدا ہو اور اس کی ایکسپورٹ میں اضافہ کیا جائے۔ بعد ازاں سیکرٹری زراعت پنجاب نے ان سروس ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کا دورہ کیا اور اس موقع پر انھوں نے ملازمین کیلئے ایسی تربیتی ورکشاپس کے انعقاد کی ہدایت کی جس سے کاشتکاروں کو ترشاوہ پھلوں کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے آگاہی اور انہیں بہتر تکینکی معاونت میسرآسکے۔سیکرٹری زراعت نے مزید کہا کہ کاشتکاروں کو اُن کے زمینی تجزیہ جات کی رپورٹس کے متعلق فوری آگاہی دی جائے تاکہ وہ زرعی مداخل اس تجزیہ کی روشنی میں استعمال کر کے اپنی پیداوار میں اضافہ کر سکیں۔