اسلام آباد( نمائندہ نوائے وقت) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر آحسان اللہ ٹوانہ کی سربراہی میں ہوا۔ کمیٹی نے پولیس آرڈر 2002عملی طور پر لاگو نہ ہونے کی وجوہات طلب کر لیں ، جبکہ کریمنل پروسیجر کوڈ پر نظر ثانی کے حوالے سے سابقہ ادوار میں ہونے والے کام کی تفصیلات بھی مانگ لیں،کمیٹی نے وزارت قانون وانصاف اور وزارت داخلہ کے فوکل پرسنز کو آئندہ اجلاس میں پولیس ریفارمز کے حوالے سے مکمل تیاری کرکے آنے کی ہدایت کی، کنوینر کمیٹی نے کہا کہ ہم کافی وقت گزار چکے ہیں ، ہم پریکٹیکل تجاویز کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ اجلاس میں وزار ت قانون اور وزارت داخلہ حکام شریک ہوئے ، کمیٹی اجلاس میں کوڈ آف کریمنل پروسیجر پر نظر ثانی اور پولیس ریفارمز کا ایجنڈا زیر غور آیا ، کنوینر کمیٹی نے کہا کہ جو پولیس آرڈر 2002ہے کیا یہ اسلام آباد میں مکمل طور پر لاگو ہے؟ اگر اسلام آباد اس کو اڈاپٹ نہیں کر رہا تو باقی صوبے اس پر راضی نہیں ہوں گے ۔ پولیس ریفارمز کے حوالے سے وزارت داخلہ نے کیا کام کیا ہے ؟ اس حوالے سے لیڈ وزارت داخلہ کی ہونی ہے یا وزارت قانون کی ؟ کنوینر کمیٹی نے کہا کہ پولیس آرڈر 2002 اڈاپٹ کیوں نہیں ہوا اس کی وجوہات بتائی جائیں ، انہوں نے سابق وزیر قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زاہد حامد نے بھی کریمنل پروسیجر کوڈ پر کچھ کام کیا ہے ، ان کی رپورٹ وزارت کے پاس ہوگی ، اس حوالے سے جو سابقہ ادوار میں کام ہوا ہے وہ کمیٹی میں لے آئیں ،وزارت قانون حکام نے کہا کہ اس وقت کی رپورٹ کے بارے میں ہم کمیٹی کو آگاہ کر دیں گے ، کنوینر کمیٹی نے کہاکہ ہم کافی وقت گزار چکے ہیں ، ہم پریکٹیکل تجاویز کو دیکھنا چاہتے ہیں ، وزارت قانون وانصاف اور وزارت داخلہ کے حکام آئندہ اجلاس میں مکمل تیاری کے ساتھ آئیں۔