کشمیریوں نے یوم حق خودرایت منایا، کشمیر پر ہاتھ ملائیں، اپوزیشن کو حکومتی دعوت

Jan 06, 2021

لاہور‘ اسلام آباد ‘ قصور‘ گوجرانوالہ  (نیوز رپورٹر+ نمائندگان+ نمائندہ نوائے وقت) آزاد جموں و کشمیر  اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود کشمیریوں  نے  پانچ جنوری بروز منگل کو یوم حق خود ارادیت  اس عزم کے ساتھ منایا کہ کشمیریوں کی بے مثال قربانیوں، شہداء کے مقدس لہو اور کشمیریوں کے عزم اور اللہ کی نصرت کے بھروسہ پر کشمیرکی آزادی نوشتہ دیوار ہے۔ آج سے 71برس قبل   05 جنوری 1949ء کو  اقوام متحدہ نے قرارداد کی منظوری دی کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دیا جائے گا۔ آج کے دن  یوم حق خود ارادیت کے موقع پر  برطانیہ، یورپ کے علاوہ پاکستان و آزاد کشمیر میں اسلام آباد، مظفرآباد، پشاور، لاہور میں کانفرنسز، سیمینارز کا انعقاد کیا  گیا۔ مرکزی تقریب  اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر اور چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار خان آفریدی کے علاوہ سابق سفارتکار، مندوبین، سول سوسائٹی کے رہنما، انسانی حقوق کے کارکن، خواتین اور یوتھ رہنما شریک ہوئے۔ دنیا بھر میں کشمیری رہنمائوں نے اس دن کے موقع پر اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی  قرارداد پر عملدرآمد کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے متنازعہ ریاست میں رائے شماری کرا کر 72 سال پہلے کشمیریوں سے کیے گئے وعدے کو پورا کرے۔  دریں اثناء چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ سندھ سے لیکر بلوچستان تک کشمیر کاز کیلئے لڑتے رہیں گے، ہمارا مطالبہ ہے کشمیریوں سے حق رائے دہی کا وعدہ پورا کیا جائے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی اہمیت پر زور دینا چاہئے۔ اسلام آباد میں یوم حق خودارادیت کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  انہوں نے کہا کہ آج کا دن تاریخ میں بہت اہم ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کشمیریوں سے حق رائے دہی کا وعدہ پورا کیا جائے۔ کشمیری اقوام متحدہ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کاز کے لئے ہم سب ایک تھے ایک ہیں اور ایک رہیں گے۔ سندھ سے لے کر بلوچستان تک تمام پاکستانی کشمیر کاز کے لئے لڑتے رہیں گے۔  دوسری جانب وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے 73 سالوں سے جاری پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ 5 اگست 2019ء کے بعد ہمیں جو موقع ملا اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکے۔ وزیراعظم پاکستان نے خود مظفر آباد میں کہا کہ اقوام متحدہ کی تقریر کے بعد اس کا فالو اپ نہیں ہو سکا۔ یوم حق خود ارادیت کے حوالے سے جموں و کشمیر تحریک حق خودارایت انٹرنیشنل اور یوتھ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت  انٹرنیشل کے چیئرمین راجہ نجابت حسین، ایم این اے شاندار گلزار، سباق سفیر ایمبیسڈر نفیس زکریا، پریذیڈنٹ یوتھ ایسوسی ایشن آف پاکستان ڈاکٹر اویس وصی عبدالقادر نے بھی خطاب کیا۔ مودی انتہا پسند ہندوئوں کا نمائندہ ہے۔ وہ ہندوستان کی توسیع چاہتا ہے۔ پاکستان صرف ہندوستان کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے علاوہ کشمیر کے مسئلے کے حل کا کوئی اور آپشن نہیں چار نکاتی فارمولے نے کشمیریوں کو نقصان پہنچایا ہندوستان کے خلاف کشمیری کوئی پراکسی وار نہیں لڑ رہے۔ ان کی جدوجہد حقیقی اور بنیادی حقوق کے لئے ہے۔ کشمیر کو تقسیم در تقسیم نہیں کرنے دینگے۔ پوری ریاست جموں و کشمیر نے پاکستان کے ساتھ جانا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس دن کو اقوام متحدہ اور اس کے رکن ملکوں کو اہلِ کشمیر سے کیے گئے اس ادھورے عہد کی یاد دہانی کے طور پر مناتے ہیں جس کا نبھایا جانا ابھی باقی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں خواتین اور بچوں سمیت معصوم کشمیریوں کے انسانی حقوق کی بے دھڑک پامالیوں کے خلاف اور کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت کی یقینی فراہمی کے لیے اقدامات کریں۔ اور یہ دن اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ عالمی برادری غیرقانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر کے مظلوم عوام کے حوالے سے غیر قانونی کارروائیوں سے متعلق اپنی ذمہ داری سے نظریں نہیں چرا سکتی۔ صدر مملکت نے کہا کہ اقوام متحدہ کو 72 سال قبل کئے گئے اپنے وعدے کا پاس رکھنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ پاکستان جموں وکشمیر کے لوگوں کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کی ہرممکن حمایت جاری رکھے گا۔ لاہور میں  ریلی کی قیادت تحریک انصاف کے رہنما اعجاز چوہدری اور ڈی سی لاہور مدثر ریاض نے کی۔ ریلی میں ضلعی انتظامیہ لاہور کے افسران سمیت دیگر نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ریلی میں شریک شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔"کشمیر بنے گا پاکستان" کے نعرے بھی لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس دن کو اقوام متحدہ اور ریاست کے ممبران کو کشمیری بھائیوں سے ادھورے وعدہ کی تکمیل اور یاد دہانی کے طور پر مناتے ہیں تاکہ ان وعدوں کی تکمیل کی جا سکے۔ یوم حق خودارادیت کے سلسلے میں بہاولپور‘ ٹوبہ ٹیک سنگھ‘ سیالکوٹ‘ سرگودھا‘ چنیوٹ‘ وہاڑی‘ بوریوالہ‘ گوجرانوالہ‘ قصور سمیت کئی شہروں میں یوم حق خود ارادیت کے حوالے سے تقریبات ‘واکس‘ ریلیاں اور سیمینارز منعقد ہوئے۔ ریسکیو 1122 گوجرانوالہ کے افسران، ریسکیو اہلکار اور ریسکیو سکائوٹس نے زیر نگرانی ریسکیو سٹیشن پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے سیمینار اور یکجہتی کشمیر ریلی کا انعقاد کیا جو سنٹرل ریسکیو سٹیشن سے شروع ہو کرگوندلانوالہ چوک کے سامنے اختتام پذیر ہوئی۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر میاں رفعت ضیاء نے کہا کہ کشمیریوں کا استحصال اور غیر قانونی محاصرہ صبح آزادی کو روک نہیں سکتا۔ کشمیریوں کو حق خود آرادیت نہ دینا غیرقانونی اور سیاہ اقدام ہے۔ ملک بھر کی طرح ضلع قصور میں بھی کشمیری بھائیوں کے حقِ خودارادیت اور بھارتی افواج کے مقبوضہ جموں کشمیر پر ناجائز قبضے کی مذمت کیلئے حق خودارادیت ڈے بھرپور طریقے سے منایا گیا۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل قصور شبیر حسین چیمہ کے زیر قیادت ڈی سی آفس سے کچہری چوک تک ریلی کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں اسسٹنٹ کمشنرقصور کلیم یوسف، اسسٹنٹ کمشنر چونیاں عدنان بدر، اسسٹنٹ کمشنر کوٹ رادھاکشن راجہ قاسم محبوب، ڈسٹرکٹ پاپولیشن افسر اسرار انجم، ڈسٹرکٹ آفیسر سول ڈیفنس محمد سیف، سیکرٹری ڈی آر ٹی اے حافظ محمد عثمان سمیت ضلعی افسران کی کثیر تعداد نے شرکت کی ، واک کے شرکاء نے کشمیری بھائیوں کے حقِ خودارادیت پر عمل درآمد کے حق میں نعرے لگائے جبکہ شرکاء نے کشمیری بھائیوں کے حق میں بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔ دریں اثناء او آئی سی انسانی حقوق کمشن نے آسیہ اندرانی اور دو افراد کی حراست کے بھارتی فورسز کے اقدام کی مذمت کی ہے۔ اعلامیہ میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ عالمی برادری غیر قانونی حراست کیخلاف بھارت پر دباؤ ڈالے۔ جھوٹے الزامات پر آسیہ اندرابی اور خاندان کے دو افراد کو تہاڑ جیل میں رکھا ہے۔ کالے قانون کی آڑ میں کارروائی قابل مذمت ہے۔ آسیہ اندرابی اور دیگر قیدیوں کو منصفانہ ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔ آسیہ  اندرابی اور دیگر کو جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا۔ زیر حراست افراد کو علاج معالجے کی سہولت نہیں دی جا رہی۔ بھارتی اقدام انسانی حقوق کے منافی ہے۔ غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارت کے مسلط کردہ فوجی محاصرے کو آج17 ماہ مکمل ہوگئے، 05 اگست2019 کو فوجی محاصرہ نافذ کرکے علاقے کو پتھر کے زمانے کی طرف دھکیل دیا گیا۔اس موقع پر کشمیرمیڈیاسروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی محاصرے سے کشمیری عوام میں خوف اور دہشت کا احساس پیدا ہوگیاہے کیونکہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو خاص طور پر گزشتہ 17 ماہ سے دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن رہنماؤں کو مسئلہ کشمیر پر بات چیت کی پیشکش کی ہے۔ سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود  نے کہا مسئلہ کشمیر پر متفقہ لائحہ عمل ہونا چاہئے۔ سیاست سے بالاتر ہوکر کشمیر کے مسئلے پر بات کریں۔ انہوں نے شیری رحمان، نوید قمر، مشاہد حسین سے کہا کہ آئیں بیٹھیں، بات کریں۔ سیاسی مصلحتوں سے آزاد ہوکر کشمیر کیلئے گنجائش پیدا کریں۔ کیا 72 سال میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو موقع نہیں ملا۔ شاہ محمود نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لئے مولانا فضل الرحمان جتنا طویل موقع کسی پارلیمنٹیرین کو نہیں ملا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے  خطاب میں کہا ہے کہ کشمیریوں کے حق  خودارادیت  کا ایوان سے ایک متفقہ پیغام جانا چاہئے۔ اقوام متحدہ نے کشمیریوں سے حق خود ارادیت کا وعدہ کیا تھا جو وفا نہ ہوا۔ تمام جبرو زیادتی کے باوجود کشمیریوں کی کاوشیں جاری ہیں۔ آسیہ اندرابی کے جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں۔ اقوام متحدہ میں آسیہ اندرابی کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ ہم نے حریت رہنما علی گیلانی کو پاکستان کا سب سے اعزاز دیا۔ میں نے سب سیاسی قیادت کو کشمیر پر بات کرنے کی دعوت دی ہے۔ کاش وہ سیاسی مصلحت سے بالاتر ہوکر کشمیر کو بڑے پن کا مظاہرہ کرتے۔ مولانا فضل الرحمان کو کشمیری وکالت کرنے کا سب سے  زیادہ موقع ملا۔ وہ سب سے زیادہ عرصہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے۔ سیاسی نقشے کا مذاق اڑایا گیا لیکن اس کی افادیت کو نہیں دیکھا گیا۔ آج پاکستان کے کشمیر پر موقف کو ایک نقشے میں پرو دیا گیا ہے۔ ساری سیاسی قیادت نے سیاسی نقشے کی توثیق کی۔ کشمیر کے مسئلہ پر ہاتھ ملائیں۔ بھارتی حکومت انڈس واٹر ٹریٹی کو نظر انداز کرنا چاہتی ہے۔ جتنے مظاہرے ہمارے دور میں ہوئے وہ ماضی میں نہیں ہوئے۔ مسئلہ کشمیر کس کس دور میں  پس پشت ڈالا گیا۔ کشمیر کے مسئلے پر جب چاہیں اپوزیشن کیلئے دفتر خارجہ کے دروازے سے کھلے ہیں۔ شہباز شریف‘ بلاول بھٹو کو خط لکھا کہ آپ کو کشمیر پر بریفنگ دینے کو تیار ہیں۔ میں نے کہا کہ اگر آپ دفتر خارجہ نہیں آنا چاہتے ہیں تو میں آ جاؤں گا۔ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ خط کا جواب نہیں آیا۔

مزیدخبریں