کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ توانائی کے شعبہ میں گورننس کے فقدان سے ملکی معیشت کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے، آئی ایم ایف، منی بجٹ، مہنگائی، کمزورکرنسی اورزمینی حقائق سے متصادم پالیسیوں کی وجہ سے مسائل میں مبتلاء معیشت گیس سیکٹرمیں نا اہلی کی وجہ سے اربوں ڈالرسے زیادہ کا نقصان برداشت کرچکی ہے، گزشتہ ماہ پنجاب میں صرف 15 روزمیں ٹیکسٹائل سیکٹرکوگیس نہ ہونے کی وجہ سے250ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا جبکہ عالمی سطح پرملکی ساکھ بھی متاثرہوئی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ گیس بیوروکریسی گزشتہ دوسال سے ایل این جی کی بروقت درآمد میں مسلسل ناکام ہورہی ہے جس کا خمیازہ معیشت اورعوام بھگت رہی ہے،جب گیس سستی تھی تو اسے درآمد نہیں کیا گیا اوراب اسکی قیمت پاکستانی صارفین کی قوت خرید سے زیادہ ہوچکی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان6سال سے ایل این جی امپورٹ کررہا ہے اوردنیا کا نواں بڑا ایل این جی امپورٹربن چکا ہے مگراب تک کوئی نظام نہیں بنایا جا سکا ہے بلکہ ناکام تجربات کئے جا رہے ہیں، اس دوران نہ توگیس پائپ لائن بنائی جاسکی ہے، نہ نئے گیس ٹرمینل بنے ہیں، نہ پرانے ٹرمینلز میں توسیع کی جا سکی ہے اورنہ ہی نجی شعبہ کوگیس درآمد کرنے دی جا رہی ہے تاکہ گیس کمپنیوں کی اجارہ داری برقرار رہے جو ملکی مستقبل سے کھلواڑ کے مترادف ہے۔
میاں زاہد