ملتان (خبر نگار خصوصی )پی سی جی اے نے منی بجٹ 2021 کو مسترد کردیا ۔ ہنگامی جنرل باڈی اجلاس میں کاٹن سیڈ (بنولہ)، کاٹن سیڈ آئل (تیل بنولہ) اور کاٹن سیڈ کیک (کھل) پر17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو اتفاق رائے سے مسترد کردیا گیا۔جی ایس ٹی کے اطلاق سے جننگ انڈسٹری پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔ پی سی جی کے چیئرمین سہیل محمود ہرل نے کہا کہ پاکستان 7 ارب ڈالر کا سالانہ خوردنی تیل امپورٹ کر رہا ہے۔ نئے ٹیکسوں کے نفاذ سے حکومت کو صرف 2 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ آئی ایم ایف کے دباؤ پر350 ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کے نفاذ سے ملکی معیشت کو سہارا نہیں مل سکتا۔خواجہ محمد حسین نے کہا کہ پی سی جی اے کے مؤقف کی تائید و حمایت کرتے ہیں۔ ہر سطح پر جی ایس ٹی کے نفاذ کیخلاف رجوع کرینگے۔ وزیر اعظم سے آئندہ ہفتے ملاقات میں معاملہ اٹھائیں گے۔ سابق چیئرمین مختیار احمد بلوچ اور سابق وائس چیئرمین وحید ارشد چودھری نے کہا کہ حکومت جننگ سیکٹر پر ٹریک اینڈ ٹریڈ سسٹم کی طرف جا رہی ہے اور مزید سخت اقدامات کریگی۔ سابق وائس چیئرمین عاصم سعید شیخ نے کہا کہ جی ایس ٹی کا 17 فیصد کی شرح سے نفاذ ٹارگٹٹڈ ہے۔ سینئر ممبر بی سی جی اے خالد حنیف لودھی نے کہا کہ امریکہ اور یورپ سے پاکستان‘ پاکستانی معیشت کا موازنہ نہ کیا جائے۔ حق چھیننا پڑتا ہے۔ فیکٹریاں بند کرکے چابیاں وزیر اعظم کے حوالے کردیں۔ ٹیکس کنسلٹنٹ جمیل چودھری نے کہا کہ پوری جننگ انڈسٹری پر یکم جنوری 2022ء سے جی ایس ٹی کا نفاذ کردیا گیا ۔ سینئر ممبر ونود کمار نے کہاکہ مفادات اورحقوق کیلئے متحد ہوکر لڑنا ہوگا۔ گروپ سے چیئرمین حاجی محمد اکرم‘ سابق چیئرمین امان اللہ قریشی نے کہا کہ ملک بھر کی جننگ فیکٹریاں بند کرنے سمیت ہر آپشن استعمال کردیں گے۔ سیٹھ اسلم نے کہاکہ پی سی جی اے کو ٹیکسوں کے نفاذ کیخلاف عدالت سے رجوع کرناچاہیے۔
پی سی جی اے