کروناپھیلائو تیز،امریکہ میں چینی مسافروں پر پابندی،واشنگٹن پھر سیاست کرنے لگا:بیجنگ

Jan 06, 2023


اسلام آباد ؍ نیو یارک؍ بیجنگ (خبر نگار+ نیوز ایجنسیاں) کرونا کے کیسز کے پھیلاؤ میں تیزی آ رہی ہے۔ اس حوالے سے پاکستان سمیت دنیا بھر خدشات بڑھ رہے ہیں۔ ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کیسز کی مثبت شرح میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ دوسری طرف امریکہ نے چین سے آنے والے مسافروں پر پابندی لگا دی۔ ادھر چین نے کہا ہے کہ امریکہ وائرس پر پھر سیاست کرنے لگا ہے۔ قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے کہا ہے کہ ملک بھر میں 24گھنٹوں کے دوران  3ہزار 942 کرونا ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے33افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے۔ اس طرح اس مدت میں کرونا ٹیسٹوں کی مثبت شرح  0.84فیصد رہی ہے۔ اس دوران کرونا وائرس سے کوئی مریض جاں بحق نہیں ہوا۔ جبکہ 19افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ ادھر پانچ جنوری سے امریکہ نے وائرس کے ممکنہ نئے ویرینٹ کے پھیلنے کے خطرے کے بہانے چینی مسافروں کی امریکہ آمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ دوسری طرف بیجنگ اور امریکی ذرائع نے کہا ہے کہ  درحقیقت چین میں موجود  وائرس بی اے فائیو کی سب کلاس چند ماہ پہلے  سے ہی امریکہ  میں موجود تھی۔ ظاہر ہے کہ چین وبا کے عالمی پیمانے پر پھیلائو سے متاثر ہونے والا ملک ہے اور امریکہ حقیقت کو نظر انداز کرتے ہوئے سائنس کی خلاف ورزی کرکے ایک بار پھر سیاسی کھیل کھیل ر ہا ہے۔ جمعرات کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ امریکی سی ڈی سی کے اعداد وشمار کے مطابق امریکہ میں پھیلنے والے وائرس کی تبدیلی جاری ہے اور ایکس بی بی ایک اعشاریہ پانچ اب امریکہ کا نمبر ون وائرس ہے جوکہ شمال مشرقی امریکہ میں کووڈ کے  پچہتر فیصد کیسز  کا باعث بنا ہے۔ اس وقت دنیا کے کم از کم چوہتر ممالک اور علاقوں میں ایسے ہی وائرس شناخت کئے گئے  ہیں اور متعدد امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ میں ایکس بی بی ایک اعشاریہ پانچ کا پہلا کیس گزشتہ سال اکتوبر کے اواخر میں نیویارک اور ریاست کنیکٹی کٹ میں سامنے آیا تھا۔ اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت نے چین کی جانب سے کرونا وائرس سے ہونے والی اموات سے متعلق وضاحت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار وبا کے اصل سے مختلف لگ رہے ہیں۔ چینی میڈیا کے مطابق چھیان جن نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں چین کامیابی کے ساتھ عالمی وبائی امراض کی پانچ لہروں کے اثرات سے نمٹا ہے اور طاقتور وائرس کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ سے عوام کو بچایا ہے۔ جس سے نہ صرف شدید بیماری اور اموات کو کم کیا گیا بلکہ ویکسین اور ادویات کی تحقیق و تیاری کے لیے قیمتی وقت بھی صرف کیا گیا۔ حالیہ دنوں اومیکرون وائرس کی وبا کے ایک دور کے بعد بیجنگ، شنگھائی اور ووہان جیسے شہروں میں باشندے معمول کے مطابق ریستوراں میں جانے لگے ہیں اور تفریحی سرگرمیاں بھی بحال ہونے لگی ہیں۔ تاہم چین کے روایتی تہوار جشن بہار کی آمد پر بڑے بڑے شہروں میں ملازمت کرنے والے افراد اپنے آبائی گھر وں کو واپس جا رہے ہیں۔ یوں دیہات میں انسداد وبا لوگوں کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے۔ چین کی ریاستی کونسل کے جوائنٹ پریوینشن اینڈ کنٹرول میکنیزم اور چین کے سنٹرل رورل ورک لیڈنگ گروپ نے حال ہی میں ’’دیہی علاقوں میں نوول کرونا وائرس کے انفیکشن کی روک تھام اور کنٹرول کو مضبوط بنانے کیلئے پلان‘‘ جاری کیا۔ جس میں نچلی سطح پر  انسداد وبا کے نظام کی بہتری، دیہی علاقوں میں طبی سامان کی فراہمی، شدید بیماریوں کے علاج کی بہتری، کمزور دیہی آبادیوں کے تحفظ  اور  زرعی پیداوار کے استحکام اور فراہمی سمیت دیگر پہلوؤں  پر زور دیا گیا ہے۔

مزیدخبریں