راولپنڈی (اکمل شہزاد سے)پاکستان پوسٹ میں چھ ماہ گزرنے کے بعد بھی نت نئے مسائل پر حکومت اور اعلی انتظامیہ نے چپ سادھ رکھی ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ سال یکم جولائی سے ملک بھر میں ایکسٹرا ڈیپارٹمنٹل برانچ پوسٹماسٹرز، ای ڈی پوسٹ مینوں رنرز اور کنٹریکٹ ملازمین کو تنخواہ نہیں ملی اور مہینوں گزرنے کے باوجود انکے فنڈز کا اجرا نہیں ہو سکا۔ ایکسٹرا ڈیپارٹمنٹل ملازمین کی ماہانہ تنخواہ اس دور میں بھی ڈیڑھ ہزار سے اڑھائی ہزار روپے ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ یہ ای ڈی ملازمین دیہات میں ڈاک کی ترسیل وتقسیم اور تمام نظام اتنے قلیل معاوضہ پر چلا رہے ہیں۔ کنٹریکٹ پر بھرتی جس میں بیشتر عملہ صفائی ہے انکو کرسمس پر بھی تنخواہ نہیں ملی۔ ملک بھر میں ڈاک تقسیم کرنے والے عملے کے پٹرول بلز بھی نئے نظام کے اجرا سے تعطل کا شکار ہیں۔ ڈاکخانوں کے یوٹیلیٹی بلز بروقت منظور نہ ہونے اور فنڈز کی قلت کے باعث منقطع ہو رہے ہیں بالخصوص راولپنڈی جی پی او اور سرکل افس کے کنکشن کاٹنے کے بعد محکمہ گیس نے بھاری سیکیورٹی چارجز کے ساتھ نئے کنکشن لینے کی شرط عائد کر دی ہے،ملازمین نے اس امر پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے کہ سابقہ حکومت کے دور میں پاکستان پوسٹ کو مزید موثر فعال اور جدید بنانے کی بجائے عجلت میں بلا سوچے سمجھے تبدیل کرنے کا غیر دانشمندانہ فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعظم اور وزارت مواصلات فوری اقدامات اٹھائیں۔
پاکستان پوسٹ کے کنٹریکٹ سمیت متعدد ملازمین کویکم جولائی سے تنخواہ نہیں ملی
Jan 06, 2023