6 جنوری 1993 کو بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کشمیر کے علاقے سوپور میں 60 سے زائد نہتے کشمیریوں کا قتلِ عام کیا گیا۔ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے سوپور کے بازار میں 500 سے زائد عمارتوں کو آگ لگائی اور راہگیروں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ الجزیرہ کے مطابق بھارتی فوجیوں کی جانب سے معصوم کشمیریوں پر اندھادھند فائرنگ کے نتیجے میں 60 سے زائد افراد کو شہید، 350 سے زائد دکانوں اور 140 سے زائد گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا۔ کشمیر میڈیا سروس نے بتایا کہ بھارتی فوجیوں نے بس میں سوار تمام مسافروں پر فائرنگ شروع کر دی اور پھر بس کو آگ لگا دی جس کے نتیجے میں 25 سے زائد مسافروں کو زندہ جلا دیا۔ بھارتی فوج نے نہتی خاتون سے 6 ماہ کا بچہ چھین کر آگ میں پھینک دیا اور ماں کو گولیوں سے شہید کر دیا۔ سوپور کے بازار میں بھارتی فوج نے دوکانوں اور گھروں میں موجود مظلوم شہریوں کو کئی گھنٹوں تک بند رکھنے کے بعد عمارتوں کو نذرِ آتش کر دیا۔ الجزیرہ نے رپورٹ کیا کہ سوپور کے اندوہناک واقعے کے بعد مظلوم کشمیریوں میں کئی سالوں تک خوف و ہراس پھیلا رہا۔ ہیومن رائٹس واچ نے بتایا کہ ہندوستانی حکومت نے سوپور کے قتلِ عام کو حادثہ قرار دیتے ہوئے تحقیقات سے بچنے کی بھونڈی کوشش کی۔ الجزیرہ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کیلئے بھارتی فوج کے خلاف شواہد کی موجودگی کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔جے کے سی سی ایس کا کہنا ہے کہ 30 سال بعد بھی سوپور کی عوام انصاف سے محروم ہے۔