انتخابات ملتوی قرارداد منظوری کی خبر پیپلزپارٹی پر بجلی بن کر گری

اسلام آباد ( عترت جعفری )سینٹ سے قومی انتخابات کو ملتوی کرانے کے بارے میں قرارداد کی منظوری کی خبر پیپلزپارٹی پر بجلی بن کر گری، اور اس سے پارٹی کی قیادت کی صفوں میں کھلبلی کی کیفیت پیدا ہوئی، ٹیلی فون پر ایک دوسرے سے  رابطے ہوئے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے فوری طور پر قراردار سے لا تعلقی ظاہر کی،  پارٹی کے پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود  پارٹی ارکان سے سے فوری طور پر رابطہ کر کے ان سے باز پرس بھی کی گئی، اور اس کی روشنی میں بعد ازاںشیری رحمان نے پریس کا نفرنس کی ، پاکستان پیپلز پارٹی کے اعلی ذرائع نے بتایا ہے کہ قرارداد کی منظوری کی خبر جب میڈیا پر ائی تو ان کے لیے بہت ہی پریشانی کی بات تھی کیونکہ اس میں یہ بتایا گیا تھا کہ سینٹ میں موجود  پارٹی کے سینٹر خاموش رہے، سابق  وزیر مملکت قانون سینیٹر شہادت اعوان اس وقت سینٹ کے اندر موجود تھے، ان سے صورتحال کی وضاحت طلب کی گئی، جس پر انہوں نے قیادت کو بتایا کہ انہوں نے چیئرمین سینٹ کی اجازت سے سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے بانی زوالفقار ر علی بھٹو شہید کی یوم پیدائش کے حوالے سے سینٹ میں اظہار خیال کیا،  اس  کے بعد اان  کو سینٹ کی ایک کمیٹی کے اجلاس میں جانا تھا جس کے وہ رکن تھے اور اس کمیٹی کا  اجلاس میں کورم پورا نہیں تھا، ان کو کمیٹی کے چیئرمین کی طرف سے بار بار اجلاس میں آنے کے لیے کہا جا رہا تھا کہ کمیٹی کا کورم پورا نہیں ہے جس کی وجہ سے اجلاس نہیں ہو رہا ر اور وہ  اجلاس میں آئیں تاکہ  اجلاس کی کاروائی اگے بڑھے، جس پر وہ مجبورا یوان کے اندر سے نکل کر کمیٹی روم میں گئے تاکہ کورم کو پورا کر سکیں اور اسی وقفے کے دوران اچانک قرارداد  لائی گئی ، اور  ان کو علم نہیں تھا یہ سارا واقعہ ان کی عدم موجودگی میں ہوا، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرا مند تنگی جو ایوان کے اندر موجود تھے ان کا موقف جو بعد ازاں سامنے ایا ہے اس میں انہوں نے کہا ہے کہ جب قرارداد منظوری کے لیے پیش ہوئی تو انہوں نے اور مسلم لیگ نون کے سینٹرز نے اس کے خلاف ’ نو ‘ کی اواز بلند کی تھی،  ، انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ کورم کو پوائنٹ اؤٹ کرنا چاہیے تھا جو ان سے غلطی ہوئی ہے، ذرائع کا کہنا تھا کہ  پی پی پی کے لئے  جوصورتحال پیدا ہوئی پارٹی کے موقف سے بالکل برعکس تھی، پارٹی ہر حالت میں اٹھ فروری کو انتخابات کے انعقاد چاہتی  ہے، اس بارے میں پارٹی کے اندر کوئی دو رائے نہیں ہے۔

ای پیپر دی نیشن