اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستیں مسترد ہونے پر جسٹس محمد علی مظہر نے 3 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ جاری کردیا۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواسیں مسترد کی جاتی ہیں۔ آرٹیکل 3/184 کے مقدمات میں اپیل کے حق کا اطلاق ماضی سے کرنا خلاف آئین ہے۔ فل کورٹ تشکیل دے کر اور درخواستوں کو ترجیحی بنیادوں پر مقرر کرنا درست تھا۔ کسی بھی معاملے میں فل کورٹ کے فیصلے کے بعد اپیل کی زیادہ اہمیت نہیں رہتی۔ ایکٹ کے نفاذ، عدالتی فیصلے کے دوران فیصلوں کو حکم امتناعی کی وجہ سے تحفظ حاصل ہے۔ ایکٹ سیکشن 6 کے تحت نظرثانی میں مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت دی گئی۔ نظرثانی میں نیا وکیل کا مطلب مقدمے کی دوبارہ سماعت نہیں ہوگی۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت 3/184 کی درخواست کا کمیٹی جائزہ لے گی۔ کمیٹی کی طرف سے 3/184 کی درخواست مسترد کئے جانے پر درخواست بنچ میں مقرر ہونی چاہئے۔ ایسی صورت میں تین رکنی بنچ میں کمیٹی ممبران شامل نہیں ہونے چاہئیں۔