مکہ اور مدینہ کے 330 ہوٹلز اور اپارٹمنٹس بند کر دیئے گئے!

سعودی عرب کے مختلف محکمے عوام کی سہولیات اور خاص طور زائرین کیلئے سہولیات بہتر سے بہتر پہنچانے کیلئے کوشان رہتے ہیں کاروباری حضٖرات چاہے ہوٹلز ہوں یا کوئی اور عوام سہولت جہاںکہیں کوتاہی کرتے ہیں متعلقہ محکمے اس پر فوری کاروائی کرتے ہیں سعودی وزارت سیاحت کی تفتیشی ٹیموں نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں 330 ہوٹلوں اور فرنشڈ اپارٹمنٹس کو مقررہ سہولتیں فراہم نہ کیے جانے پر بند کردیا۔ اطلاعات کے مطابق وزارت سیاحت کا کہنا تھا کہ ’تفتیشی ٹیموں نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں ہوٹلوں اور فرنشڈ اپارٹمنٹس کے 4 ہزار سے زائد تفتیشی دورے کیے۔سعودی عرب میں سیاحتی سیزن میں غیرملکیوںنے 100 ارب ریال خرچ کیے تفتیشی ٹیموں نے دو ہزار سے زیاد خلاف ورزیاں ریکارڈ کیں جہاں سیاحت کے حوالے سے مقررہ سہولتیں فراہم نہیں کی گئی تھیں۔ضابطے کی کارروائی کرتے ہوئے نوٹس جاری کیے گئے جبکہ سنگین خلاف ورزی پر ہوٹلوں کو بند بھی کیا گیا۔ مکہ مکرمہ میں 280 جبکہ مدینہ منورہ میں 50 سے زائد ہوٹلوں اور قیام گاہوں کو بند کیا گیا۔انتظامیہ کو ہدایت کردی گئی ہے کہ خلاف ورزیاں دور کیے بغیر ہوٹلوں کو کھولا نہیں جاسکتا۔ وزارت نے سیاحتی خدمات مہیا کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ معیار کے مطابق سیاحوں کو مروجہ سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنائیں بصورت دیگر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔اس حوالے سے وزارت نے شکایت درج کرانے کے لیے ٹول فری نمبر 930 مخصوص کیا ہے جس پر ایسے ہوٹل یا اپارٹمنٹ کے بارے میں شکایت درج کرائی جاسکتی ہے جہاں مقررہ سہولتیں فراہم نہ کی جائیں۔
سعودی عرب میں ہاکی کا کھیل متعارف 
سعودی ہاکی فیڈریشن کے تحت ریاض کے الشباب کلب میں جمعہ سے پہلی ایلیٹ چیمپئن شپ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ہاکی میچز کے انعقاد کا مقصد مختلف سپورٹس کلبوں میں فیلڈ ہاکی کو شامل کرنا ہے۔
 سعودی کرکٹ فیڈریشن کی جانب سے کرکٹ کے فروغ ، بہتری کیلئے پاکستان کرکٹ کی مہارت سے استفادہ لیا جاسکتا ہے 
سعودی کرکٹ فیڈریشن مملکت اور اس سے باہر کرکٹ کے امکانات پر پرجوش ہے سپورٹس کلب کے تحت مملکت میں فیلڈ ہاکی کو فروغ دینے کے لیے کاوشش کی جارہی ہے۔ چیمپئین شپ میں 6 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جو فیڈریشن کے تحت وسطی، مشرقی اورمغربی ریجنز کی ٹیمیں ہیں جن میں 60 کھلاڑی شامل ہیں۔ سعودی ہاکی فیڈریشن کا کہنا ہے کہ’مملکت کے وژن 2030 کے اہداف کے تحت سعودی
 عرب میں سپورٹس کی سرگرمیوں میں اضافے کے تحت ہاکی کے کھیل کو مملکت میں فروغ دینے کے لیے کوشش کررہے ہیں تاکہ ہاکی کے میدان میں بھی بہترین ٹیم ترتیب دی جاسکے‘۔کرکٹ جسے عام طور پر جنوبی ایشیا میں عوام کو متحد کر نے والی ایک طاقت کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اب سعودی عرب میں بھی اپنا گھر بنا چکا ہے۔بھارتی اور پاکستانی تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ سعودی عرب کی کرکٹ ٹیم کو بھی منفرد مواقع مل سکتے ہیں۔پاکستانی تارکین کی کرکٹ مہارت کی بدولت سعودی عرب میں یہ مواقع موجود ہیں کہ وہ ایک ایسی ٹیم تیار کر سکے جو بین الاقوامی میدان میں بھرپور مقابلہ کر سکے۔پاکستانی کرکٹ میں غیر معمولی بولنگ ٹیلنٹ ہے۔ پاکستان نے عالمی معیار کے فاسٹ بولرز پیدا کیے ہیں جو اپنی تیز رفتاری، سوئنگ اور جارح بولنگ کے لیے مشہور ہیں۔وسیم اکرم اور وقار یونس سے لے کر شعیب اختر اور محمد عامر تک پاکستان کے بولروں نے اس کھیل پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ سعودی عرب کی کرکٹ ٹیم میں پاکستانی تارکین کو شامل کرنے سے بولنگ کے شعبے کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔سعودی عرب کرکٹ فیڈریشن کے چیئرمین شہزادہ سعود مشعل السعود پاکستانی اوربھارتی کرکٹ کی اہمیت کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے سعودی کرکٹ کے فروغ کے لیے پاکستان اور انڈیا کے معروف سابق کرکٹرز، ٹیم کے مالکان اور سفارت کاروں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔شہزادہ سعود نے کرکٹ کے فروغ کے لیے عرفان پٹھان اور وسیم اکرم سمیت سابق کرکٹرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ٹیم مالک ندیم عمر اور راجستھان رائلز کے مالک منوج بادلے سے ملاقاتیں کی ہیں۔مارچ 2023 میں وسیم اکرم نے عرب نیوز کو بتایا کہ وہ ’سعودی عرب میں کرکٹ کے لیے پُر امید ہیں اور مملکت سے سپورٹس میں ٹیلنٹ دیکھنے کے خواہاں ہیں۔‘ وسیم اکرم فروری میں پہلی بار سعودی دارالحکومت آئے تھے جہاں انہوں نے شہزادہ سعود سے مملکت میں کھیل کے مستقبل پر بات چیت کی تھی۔
 تخیل ادبی فورم کے زیر اہتمام الریاض، سعودی عرب میں بیاد قائد ایک مذاکرے اور عالمی مشاعرے کا انعقاد
سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض میں معروف ادبی تنظیم تخیل نے قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم ولادت کے حوالے سے ایک بین الاقوامی مشاعرے اور مذاکرے کا اہتمام کیا جس میں پاکستان، بحرین اور کویت کے شعراء اکرام اور دانشوروں نے خصوصی شرکت کی، تخیل کی روایت ہے کہ قومی مشاہیر کے ایامِ ولادت پر منعقد کردہ تقریبات میں ان مشاہیر کی خدمات پر علمی مذاکرے کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ مذکورہ تقریب کی صدارت پاکستان کے بین الاقوامی شہرت یافتہ اور صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کے حامل شاعر، دانشور اور مصنف فرحت عباس شاہ نے کی جب کہ مہمانِ خصوصی کراچی سے تشریف لائے معروف شاعر دلاور علی آزر تھے، نظامت کے فرائض تخیل کے جنرل سیکرٹری راشد محمود نے انجام دیے جب کہ تقریب کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے کیا گیا جس کی سعادت حاٖفظ عبدالواحد نے حاصل کی۔ مشاعرے سے پہلے تحریک قیام پاکستان میں قائد اعظم محمد علی جناح کے سیاسی کردار پر ایک مذاکرے کا اہتمام کیا گیا اس مذاکرے میں شہر الریاض کے دانشوارن نے شرکت کی جن میں تخیل کے سرپرست اعلیٰ منصور محبوب، نائب صدر صابر امانی، پاکستان پیپلز پارٹی ریاض کے صدر احسن عباسی اورمجلسِ پاکستان کے جنرل سیکرٹری رانا عمر فاروق نے گفتگو کی۔ مذاکرے کا عنوان تحریک آزادی ہند تحریک قیام پاکستان میں کیسے تبدیل ہوئی اور وہ کیا محرکات تھے جنہوں نے قیام پاکستان کے قیام کی راہ ہموار کی اور قائد اعظم محمد علی جناح کا اس میں مدبرانہ کردار زیر گفتگو رہا، اس موقع پر حیدرآباد، جونا گڑھ اور کشمیر کے پاکستان میں شامل نہ ہوسکنے کی وجوہات پر بھی مفصل گفتگو کی گئی، مذاکرے کے اختتام فرحت عباس شاہ نے اپنے خطاب میں گفتگو کو سمیٹتے ہوئے ملت اور قوم کا فرق بیان کیا اور برصغیر کے حالیہ ریاستی خدوخال اور تعلقات کی نوعیت پر نہایت مدلل گفتگو کی۔ بعد ازاں، ایک مشاعرے کا انعقاد کیا گیا، جس کے مہمانِ خصوص پاکستان سے تشریف لائے معروف شاعر دلاور علی آزر تھے جبکہ مہمانانِ اعزاز بحرین سے ریاض شاہد اور کویت سے عماد بخاری تھے، دیگر شعراء کرام میں یاسر عرفات، کامران ملک، منیب فیاض، یاسر یونس، شاہد ریاض، ذیشان ناشر، ساجد محمود، شہباز صادق، پیر اسد کمال، فیصل اکرم گیلانی اور منظر ہمدانی نے اپنا کلام پیش کیا۔ خصوصی کلام پیش کرنے والوں میں تخیل کے اعلٰی عہدیداران شاہد خیالوی و صابر امانی اور سرپرست اعلیٰ منصور محبوب نے حاضرینِ محفل کو اپنے کلام سے خوب محظوظ کیا۔ بعد ازاں مہمانانِ اعزاز عماد بخاری، ریاض شاہد، مہمانِ خصوصی دلاور علی آزر اور صدرِ محفل فرحت عباس شاہ نے اپنے بہترین کلام سے سامعین کے دل موہ لئے۔ مشاعرے کے اختتام پر فرحت عباس شاہ کو تخیل کی جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور دلاور علی آزر کو سال کے بہترین شاعر ایوارڈ پیش کیا گیا۔ صحافتی خدمات کے اعتراف میں تخیل کے میڈیا کورڈینیٹر کامران ملک کو ان کی صحافتی خدمات پہ شیلڈ دی گئی۔ تخیل کے جنرل سیکرٹری راشد محمود نے اس موقع پر تمام سامعین و شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

ای پیپر دی نیشن