چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔ تشدد کا شکار ہونے والے ٹیچر نفیس صدیقی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ اسلم مڈھیانہ کی جانب سے تشدد کے بعد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا جو بعد ازاں لاہورہائیکورٹ نے کالعدم قرار دیتے ہوئےاسلم مڈھیانہ پر دہشت گردی کے تمام چارجز ختم کردیئے درخواست گزار نے چیف جسٹس سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اسلم مڈھیانہ پر دہشت گردی کی دفعات دوبارہ لگائی جائیں۔ جس پر چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ ہر تشدد کا مقدمہ دہشت گردی ایکٹ کے تحت ہی درج ہو۔جس کے بعد چیف جسٹس نےاسکول ٹیچرنفیس صدیقی کی درخواست مسترد کرنے کی بنیاد پرنمٹا دی۔