اسلام آباد (جاوید صدیق) وزیراعظم نوازشریف حکومت نے بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لئے ایک مرتبہ پھر ٹریک ٹو یا پس پردہ سفارت کاری کی حکمت عملی اپنا لی ہے۔ 90 کی دہانی میں نوازشریف نے سابق سیکرٹری خارجہ نیاز اے نائیک کو یہ مشن سونپا تھا۔ نیاز اے نائیک نے اس وقت کے بھارتی وزیراعظم اندر کمار گجرال سے ملاقات کر کے انہیں نوازشریف کا پیغام پہنچایا تھا جس کے بعد 1997ءمیں پاکستان اور بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کا آغاز ہوا۔ یہ الگ بات ہے کہ بھارت کی کشمیر کے بارے میں ہٹ دھرمی کے باعث جامع مذاکرات کا عمل آگے نہ بڑھ سکا تھا۔ بیک چینل ڈپلومیسی میں نیاز اے نائیک اور بھارت کے سابق سفارت کار اور ریٹائرڈ جرنیل نرانا گروپ کے تحت ایک عرصہ تک مذاکرات کرتے رہے لیکن یہ مذاکرات بے نتیجہ رہے۔ سابق سیکرٹری خارجہ شہر یار خان جن کا تعلق بھوپال کے نواب خاندان سے ہے اب ٹریک ٹو سفارت کاری کے میدان میں اترے ہیں۔ انہوں نے بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کو نوازشریف کا پیغام پہنچایا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹریک ٹو سفارت کاری کشمیر‘ سیاچن اور سرکریک کے معاملات کو حل کرنے میں اب تک کامیاب نہیں ہوئی۔ پاکستان میں بھارت کے سابق ہائی کمشنر اور بھارت کے خارجہ سیکرٹری ایس کے لامبا بھی گزشتہ ماہ لاہور میں نوازشریف سے ملاقات کر چکے ہیں۔