اسلام آباد (آن لائن) عالمی بینک توانائی کے شعبے میں پاکستان کی مدد کے لئے تیار ہے، یہ بات عالمی بینک کے دو رکنی وفد نے کنٹری ڈائریکٹر رشید بن مسعود کی قیادت میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار سے ان کے دفتر میں ملاقات کے دوران کہی۔ اس موقع پر وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی بحالی کے لئے پ±رعزم ہیں اور اس سلسلے میں تمام تر ممکنہ اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق حکومت مالیاتی نظم وضبط کے قیام کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں، وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ ان تمام قوائد و ضوابط کے تحت مذاکرات کئے ہیں جو پاکستان کے بہترین تر مفاد میں ہیں۔ دریں اثناءارجنٹائن کے سفیرروڈولفرمارٹن سراویا نے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار سے ان کے فترمیں ملاقات کی اور حکومت کی جانب سے ملکی معیشت کی بہتری کے اقدامات کو سراہا۔ ارجنٹائن کے سفیرروڈلفر نے کہاکہ ان کا ملک ہائیڈل پاور منصوبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کیلئے تیار ہے اور اس کے ساتھ ساتھ حکومت کے تجویزکردہ میٹروبس منصوبے میں بھی معاونت کیلئے آمادہ ہے ۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہاہے کہ قرض لیکر قرض اتارنے میں کوئی ب±رائی نہیں اگر سابق حکومت قرضوں کاغلط استعمال نہ کرتی تو مزید قرض لینے کی ضرورت نہ پڑتی۔ انہوںنے کہاکہ ہم آئی ایم ایف کے ممبر ہیں یہ کشکول نہیں ہم نے نیا قرضہ سابق قرض کو اتارنے کیلئے لیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ قرض نہ لیتے تو ہم ڈیفالٹر ہو جاتے لیکن ہم غیرت مند قوم ہیں ملک کا وقار مجروح نہیں ہونے دیں گے، ہمیں اپنی قسطیں وقت پردینی ہیں، سابق حکومت نے دگنا قرض لیا اور اس کا غلط استعمال کیا، ہم نے اپنی شرائط پر قرض لیا ہے یہ ہماری ایک کریڈیبلٹی ہے۔ انہوںنے کہاکہ خرابیاں ٹھیک کرنے کیلئے سخت فیصلے کرناہوں گے ،ہم بجٹ خسارے کوکم کریں گے اور پروگرام کو پاکستان کے مفادمیں آگے لیکر جائیں گے۔ ان کاکہناتھاکہ آئی ایم ایف سے طے کردہ شرائط کوعوام کے سامنے رکھیںگے ،اورکوئی بھی چیزچھپائی نہیں جائیگی۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے کسی بھی چیزکی قیمت نہیں بڑھائی۔ انہوںنے کہاکہ بجلی پیداکرنے والی کمپنیوں کو پیسے دیئے ہیں تاکہ بجلی کی پیداوارکو بڑھایا جائے، رمضان میں لوڈشیڈنگ میں کمی ہوگی، بجلی پر سبسڈی سے اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بجلی پرسبسڈی سے اربوں کا نقصان ہو رہا ہے اسے یکدم نہیں بلکہ آہستہ آہستہ ختم کریں گے اورہماری کوشش ہوگی کہ عام آدمی پرکم سے کم بوجھ پڑے۔