بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ + نیٹ نیوز + ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نوازشریف اور ان کے چینی ہم منصب لی کی چیانگ کے درمیان ملاقات میں اقتصادی و تجارتی تعاون کے فروغ پر اتفاق ہوا۔ دونوں رہنما¶ں نے ون آن ون ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان توانائی اور اقتصادی شعبوں میں تعاون کے 8 معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کئے گئے ہیں۔ پاکستان اور چین کے درمیان طویل مدتی تجارتی راہداری معاہدہ بھی طے پایا ہے۔ تجارتی راہداری معاہدے کے تحت اٹھارہ ارب ڈالر کی لاگت سے سرنگیں بنائی جائیں گی۔ دونوں ملکوں کے درمیان مواصلات کے شعبے میں تعاون پر زور دیا گیا۔ جس کے تحت اسلام آباد سے خنجراب تک فائبر آپٹک کیبل بچھائی جائے گی۔ پاکستان میں مواصلات کا نظام بہتر کرنے کے لئے فائبر آپٹک کیبل کا منصوبہ تین سال میں مکمل ہو گا، اس پر 44 کروڑ ڈالر لاگت آئے گی۔ چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تکنیکی تعاون کے معاہدوں پر بھی دستخط کئے ہیں۔ ان منصوبوں میں پولیو وائرس سے بچا¶ اور گھروں میں استعمال کے لئے شمسی توانائی متعارف کرانے کے منصوبے شامل ہیں۔ چین کے تعاون سے پاکستان میں کئی اقتصادی منصوبوں پر پہلے سے کام ہو رہا ہے، ان منصوبوں میں شاہراہ قراقرم کی توسیع و مرمت شامل ہے۔ پاکستان نے کچھ ہی عرصہ قبل گوادر کی بندرگاہ کا انتظام بھی چین کے سپرد کیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان گذشتہ سال تجارتی حجم 12 ارب ڈالر تھا، آئندہ دو سے 3 سال میں تجارتی حجم بڑھا کر 15 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف اور ان کے چینی ہم منصب لی کی چیانگ ان معاہدوں اور ایم اویوز پر دستخط کی تقریب میں موجود تھے۔ پہلا معاہدہ پاکستان چین اقتصادی راہداری سے متعلق ہے جو 200 کلومیٹر طویل سرنگ کی تعمیر سمیت 18 ارب ڈالر مالیت کے شاندار طویل المدتی منصوبے کے بارے میں ہے اس پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال اور چین کے قومی ترقی و اصلاحات کمشن کے چیئرمین ژوشاﺅ شی نے دستخط کئے۔ چینی وزیراعظم نے کہا کہ چین کو اس راہداری میں سٹرٹیجک دلچسپی ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی اور تیکنیکی تعاون کے بارے میں بھی معاہدہ طے پایا جس پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے دستخط کئے۔ ٹیکسٹائل، غذائی سہولت اور قدرتی آفات سے نمٹنے کےلئے تربیتی کورسوں، پولیو کے خاتمہ کےلئے ساز و سامان کی فراہمی کے بارے میں دو دستاویزات پر دستخط کئے گئے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور حکمران کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے درمیان تعاون اور تبادلوں کےلئے ایک اور ایم او یو پر دستخط کئے گئے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے انسٹیٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز اور چینی ادارہ برائے عصری علوم کے درمیان تعاون کے ایک اور ایم او یو پر دستخط کئے۔ پاکستان اور چین کے درمیان مواصلاتی رابطہ قائم کرنے کےلئے فائبر آپٹک بچھانے کےلئے پاکستان کی سٹرٹیجک کمیونیکیشن آرگنائزیشن اور چین کی ہوائی کمپنی کے درمیان مفاہمت کی دستاویز پر دستخط کئے گئے۔ پنجاب کے وزیر توانائی چودھری شیر علی خان نے لوکل ہومز سولر سلوشن پراجیکٹ کے بارے میں ایم او یو پر دستخط کئے۔ زیڈ ٹی ای کے سربراہ نے چین کی جانب سے اس دستاویز پر دستخط کئے۔ پاکستان اور چین نے کراچی لاہور موٹروے کی تعمیر کے بارے میں بھی ایم او یو پر دستخط کئے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے اس ایم او یو پر دستخط احسن اقبال اور چین کی جانب سے چائنہ سٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ کارپوریشن کے چیئرمین ژی جن نے کیے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری اور مواصلات کا نیٹ ورک بچھانے پر بھی گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پاکستان چین دوستی، سمندر سے گہری، ہمالیہ سے بلند اور شہد سے بھی میٹھی ہے، دونوں ملکوں کے تعلقات نئی بلندیوں کو چھوئیں گے۔ چینی صدر سے ملاقات بھی مثبت رہی، چینی وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات سے خطے پر مثبت اثرات پڑیں گے۔ دوستی کے رشتے مزید مضبوط بنائے جائیں گے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف چین میں اپنے ہم منصب سے ملاقات کے لئے بیجنگ کے گریٹ ہال آف پیپل پہنچے جہاں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ چینی وزیراعظم لی کی چیانگ نے نوازشریف کا پرتپاک استقبال کیا جس کے بعد دونوں رہنماو¿ں میں باضابطہ مذاکرات ہوئے۔ وزیراعظم نے چینی ہم منصب کی مہمانداری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین دوستی، سمندر سے گہری، ہمالیہ سے بلند اور شہد سے بھی میٹھی ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات نئی بلندیوں کو چھوئیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گذشتہ روز چینی صدر سے ملاقات بھی مثبت رہی۔ چینی وزیراعظم لی کی چیانگ نے کہا کہ خوشی ہے کہ آپ سے اسلام آباد کے بعد جلد ملاقات ہو گئی۔ چین کے دورے کی دعوت قبول کرنے پر آپ کا شکر گزار ہوں۔ چینی وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اور چین کے تعلقات سے خطے پر مثبت اثرات پڑیں گے۔ دوستی کے رشتے مزید مضبوط بنائے جائیں گے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کی اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ ملاقات انتہائی مثبت رہی۔ پاکستان اور چین نے 8 اقتصادی معاہدوں پر دستخط کئے جن میں پنجاب حکومت اور چین کے درمیان شمسی توانائی کے منصوبے، دونوں ملکوں کے درمیان تعمیرات اور 2000 میگاواٹ کے کول پلانٹ کے منصوبے، پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری کے منصوبے شامل ہیں۔ پاکستان میں پولیو کے خاتمے، ایکس چینج اور کارپوریشن، اقتصادی اور تیکنیکی تعاون کے منصوبوں کی مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط کئے گئے۔ اسلام آباد سے خنجراب تک فائبر آپٹک بچھانے کے منصوبے پر دستخط، منصوبہ 3 سال میں مکمل ہو گا جس پر 440 ملین ڈالرز لاگت آئے گی۔ اقتصادی راہداری معاہدے کے تحت گوادر سے کاشغر تک سڑکوں اور ریلوے کا نیٹ ورک تعمیر کیا جائے گا، راولپنڈی سے خنجراب تک 440 ملین ڈالر کی لاگت سے فائبر آپٹک نیٹ روک تین سال کے عرصے میں بچھایا جائیگا۔ کوئلے سے چلنے والے 2000میگاواٹ کے پلانٹس کی تعمیر بھی معاہدوں کا حصہ ہے، اس کے علاوہ پولیو کے خاتمے، اقتصادی اور تکنیکی شعبوں میں تعاون، ایکس چینج اور کارپوریشن کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کئے گئے ہیں، پنجاب حکومت اور چین کے درمیان شمسی توانائی کے منصوبے پر معاہدہ ہوا ہے۔ چینی اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی نے گوادر میں انٹرنیشنل معیار کا ایئرپورٹ بنانے کی پیش کش کی۔ چینی کمپنی گوادر میں بننے والے ایئرپورٹ کے اطراف میں سڑکیں بھی تعمیر کرے گی۔ چینی اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی پاکستان میں سرمایہ کاری بھی کرے گی۔ چینی اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی نے پیشکش وزیراعظم کو ملاقات میں کی۔ واضح رہے کہ پیپلز پارٹی حکومت کی غیر معمولی تاخیر پر چینی ماہرین واپس چلے گئے تھے۔ چین نے پشاور اور کراچی کے درمیان تیز رفتار ٹرین چلانے میں بھی دلچسپی ظاہر کی۔ وزیراعظم نے چین کے وفد کو اگست میں پاکستان کے دورے کی دعوت دی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر طارق فاطمی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا دورہ پاکستان کیلئے اپنی معیشت بہتر بنانے اور مزید اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں بہت مفید ثابت ہو گا۔ بیجنگ میں ایک انٹرویو میں انہوں نے چینی قیادت اور سرکردہ تاجروں سے وزیراعظم نوازشریف کی ملاقات کو بہت تعمیری اور مثبت قرار دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے نوجوانوں کیلئے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھلیں گی۔ لاہور کراچی موٹروے تعمیر کے ایم او یو پر دستخط کی تقریب کے بعد وزیراعظم محمد نواز شریف نے لاہور کراچی موٹروے منصوبے کی 3 ماہ میں فزیبلٹی سٹڈی کو حتمی شکل دینے کے بعد منصوبہ اڑھائی سال کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کم سے کم ممکنہ وقت کے اندر شہریوں کو ٹرانسپورٹ کی سستی اور آرام دہ سہولیات فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ مجھے اس بات پر انتہائی خوشی ہوئی ہے کہ ہم نے اپنی حکومت کے اوائل میں چین کے ساتھ اتنے بڑے معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ اس منصوبے کی بہت جلد فزیبلٹی پر کام شروع ہو جائے گا جس کی تکمیل کے بعد منصوبے کا آغاز کر دیا جائے گا۔ یہ نہ صرف پاکستان کیلئے ایک بڑا منصوبہ ہے بلکہ اس سے کراچی سے لاہور، ملتان‘ اسلام آباد اور پشاور جانے والی ٹریفک چند گھنٹوں میں سفر مکمل کرے گی۔ اس منصوبے سے پاکستان میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، بے روزگاری پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ اس منصوبے سے اشیا کی نقل وحمل میں بڑے پیمانے پر سہولت میسر آئے گی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کراچی سے لاہور تک موٹروے کی تعمیر کے معاہدے کو پاکستان کی ترقی کیلئے اہم سنگ میل میں قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پاکستان کے چاروں صوبے مستفید ہو سکیں گے۔ محمد نواز شریف نے کہا کہ چین کے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں ایک اور بڑا منصوبہ شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جو پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی راہداری ہے‘ یہ منصوبہ کاشغر سے شروع ہوکر گوادر تک جائے گا اور اس منصوبے سے پورے ملک کو فائدہ پہنچے گا۔ گوادر کاشغر موٹروے کو کراچی لاہور موٹروے کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔ اس سے چاروں صوبوں کے علاوہ گلگت بلتستان اور پورے ملک کو فائدہ ہو گا۔
بیجنگ + اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + سٹاف رپورٹر) پاکستان اور چین نے ایشیا کی اقتصادی اہمیت پر اتفاق کرتے ہوئے خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی کے ذریعے کشیدگی کی وجوہات ختم کرنے پر اتفاق کیا اور کہا ہے کہ دونوں ممالک دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کے خلاف تعاون جاری رکھےں گے ، دونوں ممالک نے تمام شعبوں میں عملی تعاون کے فروغ اور علاقائی و عالمی معاملات پر رابطے بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا۔ پاکستان نے کہاہے کہ چین سے دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا محور ہے پاکستان اور چین کو مشکلات اور مواقع کا بخوبی ادراک ہے پاکستان میں 5 سالہ منصوبوں کی تیزی سے ترقی، توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے حکومت پاکستان کی کوششوں کی حمایت اور دونوں ممالک کے مشترکہ توانائی ورکنگ گروپ کا تیسرا اجلاس جلد بلانے پر اتفاق کیا گیا، وزیراعظم میاں نوازشریف اور ان کے چینی ہم منصب لی کی چیانگ نے پاک چین تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم میاں نوازشریف کی چینی قیادت سے ملاقات کے بعد پاکستان اور چین کے درمیان نئے دور میں دوطرفہ شراکت کو مزید مضبوط بنانے کے لئے مشترکہ وژن کے بارے 40 نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور چین کو مشکلات اور مواقع کا بخوبی ادراک ہے۔ پاکستان سے تعلقات چین کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح ہے۔ پاکستان چین کے ساتھ دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کے خلاف تعاون کرے گا۔ پاکستان اور چین نے غربت کے خاتمے کے لئے عوام دوست پالیسیوں پر اتفاق کیا اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان تائیوان اور تبت کے مسئلے پر چین کی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان اور چین خطے میں امن و ہم آہنگی کے لئے کوششیں کریں گے۔ وزیراعظم نوازشریف نے پاک چین تعاون کو وسعت دینے کا عزم کیا۔ اعلامیہ میں یہ بھی عزم کیا گیا کہ خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی کے ذریعے کشیدگی کی وجوہات ختم کی جا سکتی ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ نئی حکومت سرمایہ کاروں کے لئے سازگار ماحول فراہم کرے گی۔ پاکستان اور چین نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور روائتی و نئے شعبوں میں تعاون کو نئی بلندیوں سے ہمکنار کرنے کے لئے بنیادی اور دوررس اثرات کے حامل اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔ دفتر خارجہ کی طرف سے ارسال کردہ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق چین نے یقین دلایا کہ وہ پاکستان کی آزادی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سربلندی کے لئے اس کی کوششوں کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان نے کہا کہ وہ مشرقی ترکستان کی تحریک کو مشترکہ خطرہ سمجھتے ہوئے اس لعنت کو جڑ سے اکھیڑنے کے لئے چین کے ساتھ متحد ہے۔ دونوں ملکوں نے مجوزہ اقتصادی راہداری فریم ورک کے تحت پاک چین فائبر آپٹک کیبل منصوبے پر کام شروع کرنے، شاہراہ قراقرم کو کشادہ کرنے، شمسی توانائی اور بائیوماس توانائی پر تعاون کا جائزہ لینے، اقتصادی راہداری سے منسلک صنعتی پارکوں کی تعمیر کا جائزہ لینے، پاکستان میں ڈیجیٹل ٹیلی ویژن، ٹیرسٹریل ملٹی میڈیا براڈ کاسٹنگ کے لئے بین الحکومتی مشاورت اور وائرلیس براڈ بینڈ ایریا میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ یہ بھی طے پایا کہ دونوں ملک گوادر میں صنعتی زونز کے قیام کے متعلق تعاون کے لئے اپنے کاروباری اداروں کی مدد کریں گے۔ پاکستان اور چین نے خلائی تحقیق کے شعبے میں دوطرفہ تبادلے اور تعاون مزید بڑھانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ میری ٹائم سکیورٹی، سمندر میں تحقیق و ریسکیو، پائیریسی کے خاتمے، ماحولیاتی تحفظ، سمندری اور معیشت کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں ملکوں نے مسلح افواج کے درمیان اعلیٰ سطح کے دوروں کو جاری رکھنے، انسداد دہشت گردی کی تربیت بڑھانے، دفاعی ٹیکنالوجی و پیداوار کے شعبے میں تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔ ہتھیاروں کے کنٹرول، تحفیف اور ایٹمی عدم پھیلا¶ کے اقدامات کو فروغ دینے کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ پاکستان اور چین نے کہا کہ تحفیف اسلحہ کے عالمی اقدامات امتیازی نہیں ہونے چاہئیں۔ دونوں ملکوں نے تمام ایٹمی ہتھیاروں کی تباہی اور بلاامتیاز پابندی کی حمایت اور خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کی مخالفت کا اعادہ کیا۔ علاقائی اور عالمی معاملات پر تعاون اور رابطے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ دونوں ممالک نے کہا کہ وہ ماحولیاتی تعمیر، توانائی و غذائی تحفظ، اقوام متحدہ میں اصلاحات جیسے عالمی ا مور پر باہمی تعاون کو فروغ دیں گے۔ دونوں ملکوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال کے علاقائی سلامتی اور استحکام پر مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس امر پر زور دیا گیا کہ سیاسی مفاہمت افغانستان میں امن، سلامتی اور یکجہتی کے لئے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ طے پایا کہ 2015ءکو باہمی تعاون کے سال کے طور پر منایا جائے گا۔ وزیراعظم نوازشریف نے پاکستان اور چین کے درمیان سٹرٹیجک تعاون کو مزید فروغ دینے کے لئے اپنی حکومت کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ چینی رہنما¶ں نے اس بات کو سراہا کہ وزیراعظم پاکستان نے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لئے چین کا انتخاب کیا۔ پاکستان اور چین نے باہمی تعلقات میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ چین نے واضح کیا کہ پاکستان کے ساتھ اس کے تعلقات اس کی خارجی پالیسی کا انتہائی ترجیح کا معاملہ ہے۔ پاکستان کے ساتھ سٹرٹیجک شراکت کو مضبوط بنایا جائے گا۔ شراکت داری کو مزید مضبوط کرتا رہے گا۔ چینی قیادت نے چین کے بنیادی مفادات کی حمایت کے لئے پاکستان کے ٹھوس م¶قف کو سراہا۔ پاکستان نے بھی اس عزم کا اعادہ کیا کہ چین کے ساتھ دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے اور اس پر قومی اتفاق رائے ہے۔ پاکستان نے ایک چین کی پالیسی جاری رکھنے، تائیوان اور تبت کی آزادی کی مخالفت، انتہا پسندی، دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کے خاتمے کے لئے چینی کوششوں کی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔ طرفین نے وزرائے خارجہ کے درمیان ڈائیلاگ، سٹرٹیجک ڈائیلاگ اور متعلقہ وزارتوں اور محکموں کے درمیان مشاورتی عمل کے کردار کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ یہ طے پایا کہ تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، زراعت، کان کنی، غذائی تحفظ، ماحولیات، خزانہ اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ پاک چین تجارتی اور اقتصادی تعاون کے پانچ سالہ ترقیاتی پروگرام اور آزادانہ تجارتی معاہدے کو توسیع دینے کے لئے اضافی معاہدے پر پوری طرح عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا۔
مشترکہ اعلامیہ
پاکستان اور چین میں توانائی‘ اقتصادی تعاون کے 8 سمجھوتے‘ گوادر سے کاشغر تک ریلوے‘ سڑکوں کا نیٹ ورک قائم ہو گا‘ کوئلہ سے چلنے والے دو ہزار میگاواٹ کے پلانٹس تعمیر کئے جائیں گے
پاکستان اور چین میں توانائی‘ اقتصادی تعاون کے 8 سمجھوتے‘ گوادر سے کاشغر تک ریلوے‘ سڑکوں کا نیٹ ورک قائم ہو گا‘ کوئلہ سے چلنے والے دو ہزار میگاواٹ کے پلانٹس تعمیر کئے جائیں گے
Jul 06, 2013