ارسلان کو افتخار چودھری سے تعلق پر عہدہ دیا‘ ڈاکٹر مالک : انہوں نے خود درخواست کی تھی‘ بزنجو

Jul 06, 2014

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس افتخار چودھری کے بیٹے ارسلان افتخار کی تعیناتی معمول کی بات تھی، کوئی سیاسی ڈیل نہ تھی، اس میں وفاقی حکومت سمیت کسی نے کوئی ایڈوائس نہیں دی۔ یہ میرا صوابدیدی اختیار اور ذاتی فیصلہ تھا۔ اب جب میں نے دیکھا کہ یہ فیصلہ غلط ہے تو اسے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے ارسلان سے استعفیٰ لیا مگر کچھ عناصر اس کو ایشو بنا کر مسلسل پروپیگنڈا کررہے ہیں۔ ارسلان کے استعفیٰ سے جمہوریت مستحکم ہوگی۔ تحریک انصاف کو کیا معلوم کہ ریکوڈک کیا ہے؟ ہماری موجودگی میں ریکوڈک کو کوئی نہیں لے سکتا، اس منصوبے پر ہونے والی سیاست بدنیتی پر مبنی ہے۔ عمران خان نے ریکوڈک منصوبے پر بغیر معلومات بات کی۔ ارسلان کی تعیناتی وزیراعظم کے کہنے پر ہوئی نہ انہیں اسکا علم تھا۔ نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا بلوچستان میں اس وقت دو طرح کی سوچ کے حامل لوگ بستے ہیں، ہم جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں مگر دوسری سوچ کے لوگ مسلح جدوجہد کے ذریعے آزادی حاصل کرنا چاہتے ہیں، انہیں منانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم اس میں کوئی خاص کامیابی نہیں ملی۔ بلوچستان کا 90 فیصد علاقہ پرامن ہے تاہم مردم شماری میں بعض دشواریاں پیش آرہی ہیں، افغان مہاجرین کی صوبہ  میں مردم شماری میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ ریکوڈک پر وفاق اور صوبائی حکومت نے کمیٹی تشکیل دیدی ہے، اس منصوبے سے متعلق جو بھی فیصلے ہونگے وہ یہ کمیٹی کریگی۔ ایران جانیوالے زائرین کو 700 کلومیٹر لمبی شاہراہ پر تحفظ فراہم کرنا مشکل ہے انہیں فضائی سفر کی تجویز دی ہے۔ اس کیلئے وفاق اور صوبائی حکومت کرائے میں سبسڈی دے رہی ہے۔ غیر جمہوری قوتوں کا کسی صورت ساتھ نہیں دیا جائیگا۔ جو لوگ پارلیمنٹ کو خراب کرنا چاہتے ہیں وہ ملک کو خراب کر رہے ہیں۔ ہم جمہوریت اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ارسلان افتخار کو سرمایہ کاری بورڈ کا چیئرمین بنانے پر سیاسی دوستوں نے کہا کہ یہ فیصلہ غلط تھا۔ میرے فیصلے میں بدنیتی نہیں تھی ملک بھر میں تنقید کے بعد ہماری پارٹی نے فیصلہ کیا کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے، یہ فیصلہ واپس لے لینا چاہئے، یہی جمہوریت کا حسن ہے۔ انہوں نے کہا سابق چیف جسٹس افتخار چودھری سے میرے اس وقت سے ذاتی مراسم ہیں جب وہ کوئٹہ میں وکالت کرتے تھے، ان سے پرانے تعلق کو برقرار رکھنے کیلئے ارسلان افتخار کو عہدہ دیا، یہ رشتہ مضبوط کرنا چاہتا تھا، میرے فیصلے میں بدنیتی نہیں تھی۔ یہ تاثر درست نہیں کہ ارسلان افتخار کے معاملے میں میرے اور نوازشریف میں کوئی اختلافات ہیں۔ ارسلان افتخار کو یہ عہدہ چودھری افتخار کے بلوچستان کے ساتھ رشتے کو قائم رکھنے کیلئے دیا تھا۔ افتخار چودھری سے پرانا تعلق ہے اور اسی تعلق کی خاطر یہ عہدہ دیا تھا۔ پہاڑوں پر اور بیرون ملک ناراض بلوچوں کو منانے میں فی الحال اتنی بڑی کامیابی نہیں ملی۔ جمہوری قوتوں کو غیرجمہوری قوتوں کے مقابلے میں اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو زیب نہیں دیتا کہ وہ بلوچستان حکومت پر بے بنیاد الزامات لگائیں۔ انہوں نے آج تک ریکوڈک دیکھا بھی نہیں ہوگا۔ اس معاملے پر وفاق اور صوبے نے مشترکہ کمیٹی بنا دی ہے۔ یہ معاملہ اس وقت ثالثی عدالت میں ہے۔ کمیٹی شراکت داروں سے مذاکرات کرے گی، جو ملک اور صوبے کے مفاد میں ہو گا وہ فیصلہ کرینگے۔ میر حاصل بزنجو نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین سے پرانے مراسم ہیں تاہم طاہر القادری سے ملکر جو سیاست کی جا رہی ہے ہم اسکے حق میں نہیں، حکومت مخالف اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے۔ نیشنل پارٹی کسی غیر جمہوری اقدام کی حمایت نہیں کریگی۔ ارسلان افتخار کو سرمایہ کاری بورڈ کا چیئرمین بنانے کا فیصلہ مرکز نہیں صوبائی حکومت کا تھا۔ ارسلان افتخار کو درخواست پر انہیں عہدہ دیا، درخواست وزیراعلیٰ نے قبول کی، نوازشریف کا کوئی کردار نہیں تھا۔ پارلیمانی نظام کو غیرمستحکم نہیں ہونے دینگے۔ طاہر القادری جیسی سیاست کی حمایت نہیں کرتے۔ ہم طاہر القادری ایجنڈا مسترد کرتے ہیں، ہم مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہیں، ارسلان کے استعفے کے بعد پراپیگنڈا بند ہو جانا چاہئے۔

مزیدخبریں