کراچی(نوائے وقت رپورٹ+ایجنسیاں) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے ایم کیو ایم کسی ملک سے کوئی پیسہ یا مدد نہیں لیتی، ہم پر بھارت سے تعلق اور اس سے پیسہ لینے کا بہتان لگایا جارہا ہے ہم پاکستان بنانے والے ہیں پاکستان کو سلامت دیکھنا چاہتے ہیں، پاکستان میں جس نے بھی عوام کے حقوق کیلئے آواز اٹھائی اس پر غداری کے الزامات لگائے گئے۔ اب ایم کیو ایم کو غدار کہا جارہاہے، بے نظیر کو سکیورٹی رسک کہا گیا، باچا خان کو غدار کہا گیا۔ لال قلعہ گراﺅنڈ عزیز آباد میںکارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا بلوچ رہنماﺅں پر غداری کے الزامات لگائے گئے ہم پر طرح طرح کے الزامات تھوپے جارہے ہیں۔ ایم کیو ایم چندہ لے تو بھتہ قرار دیا جاتا ہے، کیا نوازشریف نے سعودی عرب سے مدد نہیں لی تھی، کراچی آپریشن کی آڑ میں ہمیں ریاستی مظالم کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ الزام بے بنیاد ہے کہ ایم کیو ایم تنظیمی کمیٹی یونٹ، سیکٹر کو عسکری تربیت دیتی ہے ذمہ داروں اور کارکنوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے۔ بزرگ، مائیں، بہنیں میدانِ عمل میں آکر تحریک کے کام کو سنبھالیں، پاکستان میں غداری کے الزامات لگانے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ کراچی آپریشن صرف ایم کیو ایم کے خلاف ہورہا ہے آپریشن کی آڑ میں ایم کیو ایم کو کچلا جارہا ہے، عمران خان ہسپتال کیلئے مدد مانگیں تو چندہ قرار دیا جاتا ہے کیا طاہرالقادری دنیا بھر سے فنڈ جمع نہیں کرتے 5 نسلیں گزر جانے کے بعد بھی غیروں جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ عمران خان ایم کیو ایم کی فکر نہ کریں اپنی پارٹی کے اندرونی اختلافات پر توجہ دیں، بی بی سی کے خلاف عدالت میں جانا یا نہ جانا ایم کیو ایم کا مسئلہ ہے۔ عمران خان ایم کیو ایم کی فکر میں دبلے نہ ہوں، قوم جانتی ہے عمران خان کس کے پیسوں پر سیاست کررہے ہیں۔ عمران خان کو کراچی کے عوام صرف پیسے جمع کرنے اور الیکشن کے موقع پر یاد آتے ہیں۔ صباح نیوز کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے ایم کیوایم کے عہدیداروں اور کارکنوں کی گرفتاریوں پر رینجرز کے بیان کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے رینجرز کے ترجمان کا بیان اس حقیقت کا اعتراف ہے آپریشن صرف اور صرف ایم کیو ایم کے خلاف کیا جارہا ہے اور اس کا مقصد کراچی سے جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ نہیں بلکہ ایم کیوایم کو ختم کرنا ہے۔کراچی سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایم کیوایم امن پسند جماعت ہے اور بارہا اس عزم کا اعادہ کرچکی ہے ایم کیو ایم کی صفوں میں جرائم پیشہ عناصر کے لئے کوئی گنجائش نہیں لیکن اس کے باوجود رینجرز کی جانب سے جرائم پیشہ عناصر کی آڑ میں صرف ایم کیوایم کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور اس کی سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ فلاحی سرگرمیوں پر بھی غیراعلانیہ پابندی عائد کردی گئی ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہا جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کی آڑمیں ایم کیوایم کو کچلنے کے لئے ریاستی طاقت کا ناجائز استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایم کیو ایم کے عہدیداروں، کارکنوں اور ہمدردوں کو نہ صرف بلاجواز گرفتار کیا جا رہا ہے بلکہ انہیں جنگی قیدیوں کی طرح عدالت میں پیش کرکے ان کے بنیادی حقوق کی بدترین پامالی بھی کی جا رہی ہے۔ رابطہ کمیٹی نے رینجرز کے ترجمان کے اس دعوے کو بھی سراسر جھوٹ اور بے بنیاد قرار دیا ہے کہ ایم کیوایم کے بہت سے ذمہ داران خود گرفتاری دے رہے ہیں۔ سندھ رینجرز کے ترجمان کے بیان کی مزید تفصیلات کے مطابق سندھ رینجرز کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کی تنظیمی کمیٹی عسکری ونگ کو منظم کرتی ہے اس لیے اس کے سیکٹر اور یونٹ انچارج گرفتار کیے جا رہے ہیں جبکہ متحدہ کے کچھ لوگ خود بھی گرفتاری دے رہے ہیں۔ رینجرز ترجمان کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والوں کو قانونی حقوق دیئے جا رہے ہیں اور انہیں جلد از جلد مجسٹریٹ یا عدالت کے سامنے پیش کیا جاتا ہے، کراچی میں امن کے لیے رینجرز اور عوام ساتھ ساتھ ہیں۔ بی بی سی کے مطابق رینجرز کی جانب سے اس سال مارچ میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو اور اس کی آس پاس کی عمارتوں پر چھاپے اور مطلوب ملزمان سمیت درجنوں افراد کی گرفتاری کے بعد یہ پہلا موقع ہے رینجرز کے ترجمان نے ایم کیو ایم پر عسکری ونگ چلانے کا دعویٰ کیا ہے اور اعتراف کیا ہے اسی وجہ سے اس کے تنظیمی عہدیداروں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔